صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ احکام کا بیان ۔ حدیث 2105

امام کا اپنے عمال کا محاسبہ کرنے کا بیان

راوی: محمد , عبدہ , ہشام بن عروہ , عروہ , ابوحمید , ساعدی

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ ابْنَ الْأُتَبِيَّةِ عَلَی صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ فَلَمَّا جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَاسَبَهُ قَالَ هَذَا الَّذِي لَکُمْ وَهَذِهِ هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلَّا جَلَسْتَ فِي بَيْتِ أَبِيکَ وَبَيْتِ أُمِّکَ حَتَّی تَأْتِيَکَ هَدِيَّتُکَ إِنْ کُنْتَ صَادِقًا ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ النَّاسَ وَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ رِجَالًا مِنْکُمْ عَلَی أُمُورٍ مِمَّا وَلَّانِي اللَّهُ فَيَأْتِي أَحَدُکُمْ فَيَقُولُ هَذَا لَکُمْ وَهَذِهِ هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي فَهَلَّا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَبَيْتِ أُمِّهِ حَتَّی تَأْتِيَهُ هَدِيَّتُهُ إِنْ کَانَ صَادِقًا فَوَاللَّهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدُکُمْ مِنْهَا شَيْئًا قَالَ هِشَامٌ بِغَيْرِ حَقِّهِ إِلَّا جَائَ اللَّهَ يَحْمِلُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلَا فَلَأَعْرِفَنَّ مَا جَائَ اللَّهَ رَجُلٌ بِبَعِيرٍ لَهُ رُغَائٌ أَوْ بِبَقَرَةٍ لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةٍ تَيْعَرُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ

محمد، عبدہ، ہشام بن عروہ، عروہ، ابوحمید، ساعدی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابن اتبیہ کو بنی سلیم کے صدقات کا عامل مقرر کیا، جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ نے اس سے حساب لیا تو اس نے یہ کہا کہ یہ آپ کا ہے اور یہ میرا ہے، جو مجھے ہدیہ میں ملا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تو کیوں نہیں اپنے باپ یا ماں کے گھر بیٹھتا کہ تیرے پاس ہدیہ آتا، اگر تو سچا ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور لوگوں کے سامنے خطبہ پڑھا، اللہ کی حمد و ثناء بیان کی جس کا وہ مستحق ہے، پھر فرمایا: اما بعد، عامل کا کیا حال ہے کہ ہم اسے عامل بنا کر بھیجتے ہیں وہ ہمارے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ آپ کی تحصیل کا ہے اور یہ ہمیں ہدیہ بھیجا گیا ہے، وہ اپنے ماں باپ کے گھر میں کیوں نہیں بیٹھتا پھر دیکھے کہ اسے ہدیہ بھیجا جاتا ہے یا نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ تم میں سے جو شخص بھی کوئی چیز اس میں رکھ کر لے گا تو قیامت کے دن وہ اس چیز کو اس طرح لے کر آئے گا کہ وہ چیز اس کی گردن پر سوار ہو گی، اگر وہ اونٹ ہے تو وہ بلبلاتا ہوا اور اگر وہ گائے ہے تو وہ بولتی ہوئی اور بکری ہے تو وہ ممیاتی ہوئی آئے گی، میں نے (تم لوگوں) کو پہنچا دیا ہے۔

Narrated Abu Humaid As-Sa'idi:
The Prophet employed Ibn Al-Utbiyya to collect Zakat from Bani Sulaim, and when he returned (with the money) to Allah's Apostle the Prophet called him to account, and he said, "This (amount) is for you, and this was given to me as a present." Allah's Apostle said, "Why don't you stay at your father's house or your mother's house to see whether you will be given gifts or not, if you are telling the truth?" Then Allah's Apostle stood up and addressed the people, and after glorifying and praising Allah, he said: Amma Ba'du (then after) I employ some men from among you for some job which Allah has placed in my charge, and then one of you comes to me and says, 'This (amount) is for you and this is a gift given to me.' Why doesn't he stay at the house of his father or the house of his mother and see whether he will be given gifts or not if he was telling the truth by Allah, none of you takes anything of it (i.e., Zakat) for himself (Hisham added: unlawfully) but he will meet Allah on the Day of Resurrection carrying it on his neck! I do not want to see any of you carrying a grunting camel or a mooing cow or a bleating sheep on meeting Allah." Then the Prophet raised both his hands till I saw the whiteness of his armpits, and said, "(No doubt)! Haven't I conveyed Allah's Message!"

یہ حدیث شیئر کریں