صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ احکام کا بیان ۔ حدیث 2102

حاکم کا اپنے عاملوں کے پاس اور قاضی کا اپنے امینوں کو خط لکھنے کا بیان

راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , ابولیلی , ح , اسماعیل , مالک , ابی لیلی بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن سہل , سہل بن ابی حثمہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي لَيْلَی ح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ أَبِي لَيْلَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ هُوَ وَرِجَالٌ مِنْ کُبَرَائِ قَوْمِهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَی خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ فَأُخْبِرَ مُحَيِّصَةُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ قُتِلَ وَطُرِحَ فِي فَقِيرٍ أَوْ عَيْنٍ فَأَتَی يَهُودَ فَقَالَ أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ قَالُوا مَا قَتَلْنَاهُ وَاللَّهِ ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّی قَدِمَ عَلَی قَوْمِهِ فَذَکَرَ لَهُمْ وَأَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَکْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ فَذَهَبَ لِيَتَکَلَّمَ وَهُوَ الَّذِي کَانَ بِخَيْبَرَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُحَيِّصَةَ کَبِّرْ کَبِّرْ يُرِيدُ السِّنَّ فَتَکَلَّمَ حُوَيِّصَةُ ثُمَّ تَکَلَّمَ مُحَيِّصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَکُمْ وَإِمَّا أَنْ يُؤْذِنُوا بِحَرْبٍ فَکَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ بِهِ فَکُتِبَ مَا قَتَلْنَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ وَمُحَيِّصَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِکُمْ قَالُوا لَا قَالَ أَفَتَحْلِفُ لَکُمْ يَهُودُ قَالُوا لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّی أُدْخِلَتْ الدَّارَ قَالَ سَهْلٌ فَرَکَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ

عبداللہ بن یوسف، مالک، ابولیلی، ح ، اسماعیل، مالک، ابی لیلی بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن سہل، سہل بن ابی حثمہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے اور ان کی قوم کے بزرگوں نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ دونوں تنگی کی وجہ سے جو انہیں درپیش آئی تھی خیبر کو گئے محیصہ کو خبرملی کہ عبداللہ قتل کرکے ایک گڑھے میں ڈال دئیے گئے ہیں یہ سن کر وہ یہودیوں کے پاس آئے اور کہا کہ اللہ کی قسم تم نے ان کو قتل کیا ہے، یہودیوں نے کہا کہ اللہ کی قسم ہم نے انہیں قتل نہیں کیا پھر اپنی قوم میں آئے اور ان سے بیان کیا کہ بعد ازاں یہ اور ان کے بڑے بھائی حویصہ اور عبدالرحمن بن سہل گفتگو کرنے کے لئے نکلے یہ عبدالرحمن وہی تھے جو خیبر میں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محیصہ سے فرمایا کہ اپنے سے بڑے کو لاؤ اپنے سے بڑے کو لاؤ، یعنی جو تم میں سے معمر ہو وہ گفتگو کرے چنانچہ حویصہ نے گفتگو کی پھر محیصہ نے گفتگو کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہودیوں کے متعلق فرمایا کہ تو اپنے ساتھی کی دیت دیں یا لڑائی کے لئے تیار ہوجائیں، یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہودیوں کو لکھا انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے انہیں قتل نہیں کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حویصہ اور محیصہ اور عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کہ تم قسم کھا کر اپنے ساتھی کے خون بہا کے مستحق ہوجاؤگے، ان لوگوں نے جواب دیا کہ نہیں آپ نے فرمایا کہ پھر یہود قسم کھائیں گے، ان لوگوں نے کہا کہ وہ لوگ تو مسلمان نہیں ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے پاس سے سو اونٹنیاں خون بہا میں دیں، یہاں تک کہ جب یہ اونٹنیاں گھرلائی گئیں، تو سہل نے بیان کیا کہ ان میں سے ایک نے مجھے لات ماری۔

Narrated Abu Laila bin 'Abdullah bin Abdur-Rahman bin Sahl:
Sahl bin Abi Hathma and some great men of his tribe said, 'Abdullah bin 'Sahl and Muhaiyisa went out to Khaibar as they were struck with poverty and difficult living conditions. Then Muhaiyisa was informed that Abdullah had been killed and thrown in a pit or a spring. Muhaiyisa went to the Jews and said, "By Allah, you have killed my companion." The Jews said, "By Allah, we have not killed him." Muhaiyisa then came back to his people and told them the story. He, his elder brother Huwaiyisa and 'Abdur-Rahman bin Sahl came (to the Prophet) and he who had been at Khaibar, proceeded to speak, but the Prophet said to Muhaiyisa, "The eldest! The eldest!" meaning, "Let the eldest of you speak." So Huwaiyisa spoke first and then Muhaiyisa. Allah's Apostle said, "The Jews should either pay the blood money of your (deceased) companion or be ready for war." After that Allah's Apostle wrote a letter to the Jews in that respect, and they wrote that they had not killed him. Then Allah's Apostle said to Huwaiyisa, Muhaiyisa and 'Abdur-Rahman, "Can you take an oath by which you will be entitled to take the blood money?" They said, "No." He said (to them), "Shall we ask the Jews to take an oath before you?" They replied, "But the Jews are not Muslims." So Allah's Apostle gave them one-hundred she-camels as blood money from himself. Sahl added: When those she-camels were made to enter the house, one of them kicked me with its leg.

یہ حدیث شیئر کریں