صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ احکام کا بیان ۔ حدیث 2093

جس شخص کے لئے اس کے بھائی کے حق میں سے جو فیصلہ کیا جائے تو وہ اس کو نہ لے اس لئے کہ حاکم کا فیصلہ حلال کو حرام اور حرام کو حلال نہیں کرتا۔

راوی: اسماعیل , مالک , ابن شہاب , عروہ بن زبیر , عائشہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ کَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَی أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي فَاقْبِضْهُ إِلَيْکَ فَلَمَّا کَانَ عَامُ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدٌ فَقَالَ ابْنُ أَخِي قَدْ کَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ فَقَامَ إِلَيْهِ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَی فِرَاشِهِ فَتَسَاوَقَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِي کَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَی فِرَاشِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ لَکَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ احْتَجِبِي مِنْهُ لِمَا رَأَی مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ فَمَا رَآهَا حَتَّی لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَی

اسماعیل، مالک، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص کو وصیت کی تھی کہ زمعہ کی لونڈی کا لڑکا مجھ سے ہے اس لئے تم اس پر قبضہ کرلینا، جب فتح مکہ کا سال آیا تو اس کو سعد نے لیا اور کہا کہ یہ میرے بھائی کا بیٹا ہے، میرے بھائی نے اس کے متعلق وصیت کی تھی، عبد بن زمعہ اس کے مقابلے میں کھڑا ہوا اور کہا کہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے، اور اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے، دونوں رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، سعد نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے بھائی کا بیٹا ہے، اس نے مجھ کو اس کے بارے میں وصیت کی تھی اور عبد بن زمعہ نے کہا کہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے جو اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے عبد بن زمعہ یہ تمہارا ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ لڑکا بستر والے کے لئے ہے اورزانی کے لئے پتھر ہیں پھر سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ تم اس سے پردہ کیا کرو، اس لئے اس میں عتبہ کی مشابہت تھی، چنانچہ حضرت سودہ نے اس سے مرتے دم تک نہیں دیکھا۔

Narrated 'Aisha:
(the wife of the Prophet) 'Utba bin Abi Waqqas said to his brother Sa'd bin Abi Waqqas, "The son of the slave girl of Zam'a is from me, so take him into your custody." So in the year of Conquest of Mecca, Sa'd took him and said. (This is) my brother's son whom my brother has asked me to take into my custody." 'Abd bin Zam'a got up before him and said, (He is) my brother and the son of the slave girl of my father, and was born on my father's bed." So they both submitted their case before Allah's Apostle. Sa'd said, "O Allah's Apostle! This boy is the son of my brother and he entrusted him to me." 'Abd bin Zam'a said, "This boy is my brother and the son of the slave girl of my father, and was born on the bed of my father." Allah's Apostle said, "The boy is for you, O 'Abd bin Zam'a!" Then Allah's Apostle further said, "The child is for the owner of the bed, and the stone is for the adulterer," He then said to Sauda bint Zam'a, "Veil (screen) yourself before him," when he saw the child's resemblance to 'Utba. The boy did not see her again till he met Allah.

یہ حدیث شیئر کریں