کیا حاکم غصہ کی حالت میں فیصلہ کرسکتا ہے یا فتوی دے سکتا ہے؟
راوی: محمد بن مقاتل , عبداللہ , اسمعیل بن خالد , قیس بن ابی حازم , ابومسعود انصاری
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي وَاللَّهِ لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلَانٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فِيهَا قَالَ فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ أَشَدَّ غَضَبًا فِي مَوْعِظَةٍ مِنْهُ يَوْمَئِذٍ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ مِنْکُمْ مُنَفِّرِينَ فَأَيُّکُمْ مَا صَلَّی بِالنَّاسِ فَلْيُوجِزْ فَإِنَّ فِيهِمْ الْکَبِيرَ وَالضَّعِيفَ وَذَا الْحَاجَةِ
محمد بن مقاتل، عبداللہ ، اسماعیل بن خالد، قیس بن ابی حازم، ابومسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کی قسم میں عشاء کی نماز سے فلاں آدمی کی وجہ سے رک جاتا ہوں، جو ہم لوگوں کو طویل نماز پڑھاتا ہے، راوی کا بیان ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وعظ میں اس دن سے زیادہ غصے کی حالت میں نہیں دیکھا ہے پھر فرمایا کہ اے لوگو، تم میں سے کچھ لوگ (نماز) سے بھگانے والے ہیں اس لئے تم میں سے جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو مختصر پڑھائے اس لئے کہ ان میں بڑے اور بوڑھے اور کمزور اور ضرورت والے لوگ ہیں۔
Narrated Abu Mas'ud Al-Ansari:
A man came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! By Allah, I fail to attend the morning congregational prayer because so-and-so (i.e., Muadh bin Jabal) prolongs the prayer when he leads us for it." I had never seen the Prophet more furious in giving advice than he was on that day. He then said, "O people! some of you make others dislike (good deeds, i.e. prayers etc). So whoever among you leads the people in prayer, he should shorten it because among them there are the old, the weak and the busy (needy having some jobs to do). (See Hadith No. 90, Vol. 1)