سورۃ فاتحہ کی فضیلت کا بیان
راوی: محمد بن مثنی , وہب , ہشام , محمد , معبد , ابوسعید خدری
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا وَهْبٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ کُنَّا فِي مَسِيرٍ لَنَا فَنَزَلْنَا فَجَائَتْ جَارِيَةٌ فَقَالَتْ إِنَّ سَيِّدَ الْحَيِّ سَلِيمٌ وَإِنَّ نَفَرَنَا غَيْبٌ فَهَلْ مِنْکُمْ رَاقٍ فَقَامَ مَعَهَا رَجُلٌ مَا کُنَّا نَأْبُنُهُ بِرُقْيَةٍ فَرَقَاهُ فَبَرَأَ فَأَمَرَ لَهُ بِثَلَاثِينَ شَاةً وَسَقَانَا لَبَنًا فَلَمَّا رَجَعَ قُلْنَا لَهُ أَکُنْتَ تُحْسِنُ رُقْيَةً أَوْ کُنْتَ تَرْقِي قَالَ لَا مَا رَقَيْتُ إِلَّا بِأُمِّ الْکِتَابِ قُلْنَا لَا تُحْدِثُوا شَيْئًا حَتَّی نَأْتِيَ أَوْ نَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ذَکَرْنَاهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ وَمَا کَانَ يُدْرِيهِ أَنَّهَا رُقْيَةٌ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ سِيرِينَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ بِهَذَا
محمد بن مثنی، وہب، ہشام، محمد، معبد، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم سفر میں ایک مقام پر تھے کہ ایک لونڈی نے آکر کہا کہ اس قوم کے سردار کو سانپ نے کاٹ لیا ہے اور ہماری آبادی کے لوگ موجود نہیں ہیں، کیا تم میں کوئی منتر پڑھنے والا ہے ( چنانچہ ) ان کے ہمراہ ہم میں سے ایک شخص ہوگیا، جس کو ہم جانتے تھے کہ وہ منتر نہیں پڑھ سکتا، اس نے جا کر اس پر منتر پڑھا اور وہ شخص اچھا ہوگیا، اس نے ہمیں تیس بکریاں دیں اور ہمیں دودھ پلایا، جب وہ لوٹا تو ہم نے اس سے پوچھا کیا تو منتر اچھی طرح جانتا ہے یا تو منتر کرتا ہے، راوی کو شک ہے اس نے جواب دیا کہ میں نے کبھی منتر نہیں پڑھا میں نے صرف فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کی پھر ہم نے آپس میں مشورہ کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر پوچھیں گے۔ مدینہ پہنچ کرہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا ۔ کہ آپ نے فرمایا تمہیں کس چیز سے شبہ ہوا کہ یہ منتر ہے اس مال کو تم بانٹو اور مجھے بھی حصہ دو، معمر کہتے ہیں کہ ہم سے عبدالوارث نے ان سے ہشام نے ان سے محمد بن سیرین نے حدیث بیان کی وہ ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ حدیث روایت کرتے ہیں۔
Narrated Abu Said Al-Khudri:
While we were on one of our journeys, we dismounted at a place where a slave girl came and said, "The chief of this tribe has been stung by a scorpion and our men are not present; is there anybody among you who can treat him (by reciting something)?" Then one of our men went along with her though we did not think that he knew any such treatment. But he treated the chief by reciting something, and the sick man recovered whereupon he gave him thirty sheep and gave us milk to drink (as a reward). When he returned, we asked our friend, "Did you know how to treat with the recitation of something?" He said, "No, but I treated him only with the recitation of the Mother of the Book (i.e., Al-Fatiha)." We said, "Do not say anything (about it) till we reach or ask the Prophet so when we reached Medina, we mentioned that to the Prophet (in order to know whether the sheep which we had taken were lawful to take or not). The Prophet said, "How did he come to know that it (Al-Fatiha) could be used for treatment? Distribute your reward and assign for me one share thereof as well."