صبح کی نماز کے بعد خواب کی تعبیر بیان کرنے کا بیان
راوی: مؤمل بن ہشام , ابوہشام , اسمعیل بن ابراہیم , عوف , ابورجاء , سمرہ بن جندب
حَدَّثَنِي مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ أَبُو هِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ حَدَّثَنَا سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا يُکْثِرُ أَنْ يَقُولَ لِأَصْحَابِهِ هَلْ رَأَی أَحَدٌ مِنْکُمْ مِنْ رُؤْيَا قَالَ فَيَقُصُّ عَلَيْهِ مَنْ شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُصَّ وَإِنَّهُ قَالَ ذَاتَ غَدَاةٍ إِنَّهُ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتِيَانِ وَإِنَّهُمَا ابْتَعَثَانِي وَإِنَّهُمَا قَالَا لِي انْطَلِقْ وَإِنِّي انْطَلَقْتُ مَعَهُمَا وَإِنَّا أَتَيْنَا عَلَی رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِصَخْرَةٍ وَإِذَا هُوَ يَهْوِي بِالصَّخْرَةِ لِرَأْسِهِ فَيَثْلَغُ رَأْسَهُ فَيَتَهَدْهَدُ الْحَجَرُ هَا هُنَا فَيَتْبَعُ الْحَجَرَ فَيَأْخُذُهُ فَلَا يَرْجِعُ إِلَيْهِ حَتَّی يَصِحَّ رَأْسُهُ کَمَا کَانَ ثُمَّ يَعُودُ عَلَيْهِ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ الْمَرَّةَ الْأُولَی قَالَ قُلْتُ لَهُمَا سُبْحَانَ اللَّهِ مَا هَذَانِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَی رَجُلٍ مُسْتَلْقٍ لِقَفَاهُ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِکَلُّوبٍ مِنْ حَدِيدٍ وَإِذَا هُوَ يَأْتِي أَحَدَ شِقَّيْ وَجْهِهِ فَيُشَرْشِرُ شِدْقَهُ إِلَی قَفَاهُ وَمَنْخِرَهُ إِلَی قَفَاهُ وَعَيْنَهُ إِلَی قَفَاهُ قَالَ وَرُبَّمَا قَالَ أَبُو رَجَائٍ فَيَشُقُّ قَالَ ثُمَّ يَتَحَوَّلُ إِلَی الْجَانِبِ الْآخَرِ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ بِالْجَانِبِ الْأَوَّلِ فَمَا يَفْرُغُ مِنْ ذَلِکَ الْجَانِبِ حَتَّی يَصِحَّ ذَلِکَ الْجَانِبُ کَمَا کَانَ ثُمَّ يَعُودُ عَلَيْهِ فَيَفْعَلُ مِثْلَ مَا فَعَلَ الْمَرَّةَ الْأُولَی قَالَ قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا هَذَانِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَی مِثْلِ التَّنُّورِ قَالَ فَأَحْسِبُ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ فَإِذَا فِيهِ لَغَطٌ وَأَصْوَاتٌ قَالَ فَاطَّلَعْنَا فِيهِ فَإِذَا فِيهِ رِجَالٌ وَنِسَائٌ عُرَاةٌ وَإِذَا هُمْ يَأْتِيهِمْ لَهَبٌ مِنْ أَسْفَلَ مِنْهُمْ فَإِذَا أَتَاهُمْ ذَلِکَ اللَّهَبُ ضَوْضَوْا قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَؤُلَائِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَی نَهَرٍ حَسِبْتُ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ أَحْمَرَ مِثْلِ الدَّمِ وَإِذَا فِي النَّهَرِ رَجُلٌ سَابِحٌ يَسْبَحُ وَإِذَا عَلَی شَطِّ النَّهَرِ رَجُلٌ قَدْ جَمَعَ عِنْدَهُ حِجَارَةً کَثِيرَةً وَإِذَا ذَلِکَ السَّابِحُ يَسْبَحُ مَا يَسْبَحُ ثُمَّ يَأْتِي ذَلِکَ الَّذِي قَدْ جَمَعَ عِنْدَهُ الْحِجَارَةَ فَيَفْغَرُ لَهُ فَاهُ فَيُلْقِمُهُ حَجَرًا فَيَنْطَلِقُ يَسْبَحُ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَيْهِ کُلَّمَا رَجَعَ إِلَيْهِ فَغَرَ لَهُ فَاهُ فَأَلْقَمَهُ حَجَرًا قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَذَانِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَی رَجُلٍ کَرِيهِ الْمَرْآةِ کَأَکْرَهِ مَا أَنْتَ رَائٍ رَجُلًا مَرْآةً وَإِذَا عِنْدَهُ نَارٌ يَحُشُّهَا وَيَسْعَی حَوْلَهَا قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَذَا قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَی رَوْضَةٍ مُعْتَمَّةٍ فِيهَا مِنْ کُلِّ لَوْنِ الرَّبِيعِ وَإِذَا بَيْنَ ظَهْرَيْ الرَّوْضَةِ رَجُلٌ طَوِيلٌ لَا أَکَادُ أَرَی رَأْسَهُ طُولًا فِي السَّمَائِ وَإِذَا حَوْلَ الرَّجُلِ مِنْ أَکْثَرِ وِلْدَانٍ رَأَيْتُهُمْ قَطُّ قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَذَا مَا هَؤُلَائِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَانْتَهَيْنَا إِلَی رَوْضَةٍ عَظِيمَةٍ لَمْ أَرَ رَوْضَةً قَطُّ أَعْظَمَ مِنْهَا وَلَا أَحْسَنَ قَالَ قَالَا لِي ارْقَ فِيهَا قَالَ فَارْتَقَيْنَا فِيهَا فَانْتَهَيْنَا إِلَی مَدِينَةٍ مَبْنِيَّةٍ بِلَبِنِ ذَهَبٍ وَلَبِنِ فِضَّةٍ فَأَتَيْنَا بَابَ الْمَدِينَةِ فَاسْتَفْتَحْنَا فَفُتِحَ لَنَا فَدَخَلْنَاهَا فَتَلَقَّانَا فِيهَا رِجَالٌ شَطْرٌ مِنْ خَلْقِهِمْ کَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَائٍ وَشَطْرٌ کَأَقْبَحِ مَا أَنْتَ رَائٍ قَالَ قَالَا لَهُمْ اذْهَبُوا فَقَعُوا فِي ذَلِکَ النَّهَرِ قَالَ وَإِذَا نَهَرٌ مُعْتَرِضٌ يَجْرِي کَأَنَّ مَائَهُ الْمَحْضُ فِي الْبَيَاضِ فَذَهَبُوا فَوَقَعُوا فِيهِ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَيْنَا قَدْ ذَهَبَ ذَلِکَ السُّوئُ عَنْهُمْ فَصَارُوا فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ قَالَ قَالَا لِي هَذِهِ جَنَّةُ عَدْنٍ وَهَذَاکَ مَنْزِلُکَ قَالَ فَسَمَا بَصَرِي صُعُدًا فَإِذَا قَصْرٌ مِثْلُ الرَّبَابَةِ الْبَيْضَائِ قَالَ قَالَا لِي هَذَاکَ مَنْزِلُکَ قَالَ قُلْتُ لَهُمَا بَارَکَ اللَّهُ فِيکُمَا ذَرَانِي فَأَدْخُلَهُ قَالَا أَمَّا الْآنَ فَلَا وَأَنْتَ دَاخِلَهُ قَالَ قُلْتُ لَهُمَا فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ مُنْذُ اللَّيْلَةِ عَجَبًا فَمَا هَذَا الَّذِي رَأَيْتُ قَالَ قَالَا لِي أَمَا إِنَّا سَنُخْبِرُکَ أَمَّا الرَّجُلُ الْأَوَّلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُثْلَغُ رَأْسُهُ بِالْحَجَرِ فَإِنَّهُ الرَّجُلُ يَأْخُذُ الْقُرْآنَ فَيَرْفُضُهُ وَيَنَامُ عَنْ الصَّلَاةِ الْمَکْتُوبَةِ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُشَرْشَرُ شِدْقُهُ إِلَی قَفَاهُ وَمَنْخِرُهُ إِلَی قَفَاهُ وَعَيْنُهُ إِلَی قَفَاهُ فَإِنَّهُ الرَّجُلُ يَغْدُو مِنْ بَيْتِهِ فَيَکْذِبُ الْکَذْبَةَ تَبْلُغُ الْآفَاقَ وَأَمَّا الرِّجَالُ وَالنِّسَائُ الْعُرَاةُ الَّذِينَ فِي مِثْلِ بِنَائِ التَّنُّورِ فَإِنَّهُمْ الزُّنَاةُ وَالزَّوَانِي وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يَسْبَحُ فِي النَّهَرِ وَيُلْقَمُ الْحَجَرَ فَإِنَّهُ آکِلُ الرِّبَا وَأَمَّا الرَّجُلُ الْکَرِيهُ الْمَرْآةِ الَّذِي عِنْدَ النَّارِ يَحُشُّهَا وَيَسْعَی حَوْلَهَا فَإِنَّهُ مَالِکٌ خَازِنُ جَهَنَّمَ وَأَمَّا الرَّجُلُ الطَّوِيلُ الَّذِي فِي الرَّوْضَةِ فَإِنَّهُ إِبْرَاهِيمُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّا الْوِلْدَانُ الَّذِينَ حَوْلَهُ فَکُلُّ مَوْلُودٍ مَاتَ عَلَی الْفِطْرَةِ قَالَ فَقَالَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَوْلَادُ الْمُشْرِکِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْلَادُ الْمُشْرِکِينَ وَأَمَّا الْقَوْمُ الَّذِينَ کَانُوا شَطْرٌ مِنْهُمْ حَسَنًا وَشَطْرٌ قَبِيحًا فَإِنَّهُمْ قَوْمٌ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا تَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهُمْ
مؤمل بن ہشام، ابوہشام، اسماعیل بن ابراہیم، عوف، ابورجاء، سمرہ بن جندب سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر بیان فرماتے تھے کہ تم میں سے کسی شخص نے کوئی خواب دیکھا ہے؟ جس نے کوئی خواب دیکھا ہوتا وہ بیان کر دیتا جو اللہ چاہتا آپ نے ایک صبح فرمایا کہ میرے پاس رات دو آنے والے فرشتے آئے اور مجھے اٹھایا اور مجھ سے کہا کہ چلئے میں ان دونوں کے ساتھ چلا ہم ایک شخص کے پاس پہنچے جو لیٹا ہوا تھا اور دوسرا اس کے پاس پتھر لئے کھڑا تھا وہ اس کے سر پر پتھر پھینک کر مارتا جس سے اس کا سر پھٹ جاتا اور پتھر لڑھک کر دور جاتا وہ پتھر کے پیچھے جاتا اس کو پکڑتا اور پتھر لے کر ابھی واپس نہیں ہونے پاتا کہ اس کا سر ٹھیک ہوجاتا جیسا کہ پہلے تھا پھر اس کے پاس لوٹ کر آتا اور اس طرح کرتا جیسا کہ پہلے کیا تھا، میں نے ان دونوں سے پوچھا سبحان اللہ ۔ یہ کون ہیں ان دونوں نے کہا کہ آگے چلیں ہم چلے تو ایک آدمی کے پاس پہنچے جو پیٹھ کے بل چت لیٹا ہوا تھا اور ایک دوسرا آدمی اس کے پاس لوہے کا ایک ٹکڑا لئے کھڑا تھا اور اس ٹکڑے سے اس کی بانچھ کو گدی تک اور نتھنے کو گدی تک اور ایک آنکھ کو گدی چیرتا تھا۔عوف کا بیان ہے کہ ابورجاء اکثر اس طرح کہا کرتے تھے کہ وہ ایک طرف سے چیر کر دوسری طرف چیرتا تھا اور اس جانب سے چیرنے سے فارغ بھی نہ ہو پاتا کہ وہ جانب پہلے کی طرح اچھی ہوجاتی ہے پھر اسی طرح کرتا جیسا کہ پہلی طرح کیا تھا میں نے کہا کہ سبحان اللہ ۔ یہ دونوں کون ہیں؟ ان دونوں نے کہا کہ آگے چلیں ہم چلے تو ایک تنور کے پاس پہنچے آپ نے فرمایا کہ مجھے خیال ہے کہ میں نے وہاں شوروغل کی آواز سنی ہم نے اس میں جھانک کر دیکھا تو اس میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ نظر آئیں جن کے نیچے ان کے پاس آگ کی لپٹ آتی جب ان کے پاس لپٹ آتی تو وہ زور سے چیخنے لگتے میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ ان دونوں نے کہا کہ آگے چلیں ہم آگے بڑھے تو ایک نہر کے پاس پہنچے، میں نے خیال کیا کہ اس کا رنگ خون کی طرح سرخ تھا اور نہر میں ایک آدمی کو دیکھا جو تیر رہا تھا اور نہر کے کنارے پر ایک آدمی کھڑا تھا جس کے پاس بہت سے پتھر جمع تھے جب وہ تیرنے والا تیر کر اس کے پاس آتا تو اس کے سامنے اپنا منہ کھول دیتا تو وہ اس کے منہ میں ایک پتھر ڈال دیتا پھر وہ تیرنے لگتا اور اس کے پاس لوٹ کر آتا اور جب بھی لوٹ کر آتا تو منہ کھول دیتا اور وہ اس کے منہ میں پتھر ڈال دیتا میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ تو ان دونوں نے کہا کہ آگے چلیں آگے چلیں ہم آگے بڑھے تو ایک شخص کے پاس پہنچے جو کہ نہایت کریہہ المنظر تھا جیسے کہ تم بہت ہی بدصورت آدمی کو دیکھو اور اس کے پاس آگ تھی وہ اس کو جلارہا تھا اور اس کے چاروں طرف دوڑ رہا تھا میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا کہ آگے چلیے آگے چلیے، ہم بڑھے تو ایک باغ میں پہنچے جہاں فصل ربیع کے ہر قسم کے پھول لگے ہوئے تھے اور اس کے درمیان ایک شخص تھا جس کا قد اتنا طویل تھا کہ اس کے سر کی لمبائی کے سبب میں انہیں دیکھ نہیں سکا اور ان کے چاروں طرف بہت سے لڑکے نظر آئے کہ اتنے کبھی نہیں دیکھے تھے میں نے ان سے پوچھا کہ یہ کون ہیں۔ ان دونوں نے کہا کہ آگے چلیے ہم آگے بڑھے تو ایک بڑے باغ کے پاس پہنچے کہ اس سے بڑا اور خوبصورت باغ میں نے کبھی نہیں دیکھا ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ اس پر چڑھیے ہم چڑھے تو ایک شہر نظر آیا جس میں ایک اینٹ سونے کی اور ایک اینٹ چاندی کی لگی ہوئی تھی ہم اس شہر کے دروازے کے پاس پہنچے اور کھولنے کے لئے کہا تو دروازہ ہمارے لئے کھول دیا گیا ہم اندر گئے تو وہاں ہمیں کچھ لوگ نظر آئے جن کے نصف بدن تو بہت ہی خوبصورت تھے جیسا کہ تم کسی آدمی کو خوبصورت دیکھتے ہو اور نصف بہت ہی بدصورت تھے جیسا کہ تم کسی کو بدصورت دیکھتے ہو ان دونوں نے ان لوگوں سے کہا کہ اس نہر میں گرجاؤ ایک نہر عرض میں بہہ رہی تھی اس کا پانی خالص سفید تھا چنانچہ وہ لوگ گئے اور اس میں گر پڑے پھر وہ لوگ ہمارے پاس آئے تو ان کی بدصورتی جاتی رہی تھی اور بہت ہی خوبصورت ہو گئے تھے ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ یہ جنت عدن ہے اور یہ آپ کا مقام ہے میں نے اپنی نگاہ بلند کی تو یہ بالکل سفید ابر کی طرح ایک محل تھا، ان دونوں نے کہا کہ یہ آپ کا محل ہے میں نے ان دونوں سے کہا کہ اللہ تم دونوں کو برکت عطا فرمائے، مجھے چھوڑ دو کہ میں اس کے اندر داخل ہوجاؤں ان دونوں نے کہا کہ ابھی تو نہیں مگر آپ اس میں ضرور داخل ہوں گے آپ نے فرمایا کہ میں نے ان دونوں سے کہا کہ رات بھر میں نے عجیب عجیب چیزیں دیکھی ہیں تو کیا چیزیں تھیں جو میں نے دیکھی ہیں ان دونوں نے کہا کہ ابھی بیان کئے دیتے ہیں پہلا آدمی وہ جس کے پاس آپ آئے اس کا سر پتھر سے توڑا جا رہا تھا وہ شخص ہے جو قرآن یاد کر کے چھوڑ دیتا ہے اور فرض نماز سے بے پرواہی کرتا ہے اور وہ شخص جس کا نتھنا اس کی گدی تک چیرا جا رہا تھا وہ شخص ہے جو صبح صبح اپنے گھر سے نکل کر افواہیں پھیلاتا تھا جو ساری دنیا میں پھیل جاتی تھیں اور برہنہ مرد اور عورتیں جو تنور میں دیکھیں تھیں تو وہ زنا کار مرد اور زنا کار عورتیں تھیں اور وہ شخص جو نہر میں تیر رہا تھا اور آپ اس پر سے گذرے تھے اور وہ پتھر کا لقمہ بنا رہا تھا وہ سود کھانے والا اور وہ بدصورت آدمی جو آپ کو آگ کے پاس نظر آیا اور جو آگ بھڑکا کر اس کے چاروں طرف دوڑ رہا تھا وہ مالک دروغہ دوزخ ہے اور وہ دراز قد آدمی جو باغ میں آپ کو نظر آئے وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام تھے اور وہ بچے جو ان کے چاروں طرف آپ نے دیکھے وہی بچے تھے جو فطرت اسلام پر مرے۔ راوی کا بیان ہے کہ بعض مسلمانوں نے بیان کیا کہ اے اللہ کے رسول اور مشرکین کے بچے۔ تو رسول اللہ نے فرمایا کہ مشرکین کے بچے وہ لوگ جن کا نصف حصہ بہت خوبصورت اور نصف بہت بدصورت تھا وہ لوگ تھے جنہوں نے ملے جلے کام کئے ۔ (یعنی اچھے بھی اور برے بھی) اللہ نے ان کی خطاؤں کو معاف کردیا۔
Narrated Samura bin Jundub:
Allah's Apostle very often used to ask his companions, "Did anyone of you see a dream?" So dreams would be narrated to him by those whom Allah wished to tell. One morning the Prophet said, "Last night two persons came to me (in a dream) and woke me up and said to me, 'Proceed!' I set out with them and we came across a man Lying down, and behold, another man was standing over his head, holding a big rock. Behold, he was throwing the rock at the man's head, injuring it. The rock rolled away and the thrower followed it and took it back. By the time he reached the man, his head returned to the normal state. The thrower then did the same as he had done before. I said to my two companions, 'Subhan Allah! Who are these two persons?' They said, 'Proceed!' So we proceeded and came to a man Lying flat on his back and another man standing over his head with an iron hook, and behold, he would put the hook in one side of the man's mouth and tear off that side of his face to the back (of the neck) and similarly tear his nose from front to back and his eye from front to back. Then he turned to the other side of the man's face and did just as he had done with the other side. He hardly completed this side when the other side returned to its normal state. Then he returned to it to repeat what he had done before. I said to my two companions, 'Subhan Allah! Who are these two persons?' They said to me, 'Proceed!' So we proceeded and came across something like a Tannur (a kind of baking oven, a pit usually clay-lined for baking bread)." I think the Prophet said, "In that oven t here was much noise and voices." The Prophet added, "We looked into it and found naked men and women, and behold, a flame of fire was reaching to them from underneath, and when it reached them, they cried loudly. I asked them, 'Who are these?' They said to me, 'Proceed!' And so we proceeded and came across a river." I think he said, "…. red like blood." The Prophet added, "And behold, in the river there was a man swimming, and on the bank there was a man who had collected many stones. Behold. while the other man was swimming, he went near him. The former opened his mouth and the latter (on the bank) threw a stone into his mouth whereupon he went swimming again. He returned and every time the performance was repeated, I asked my two companions, 'Who are these (two) persons?' They replied, 'Proceed! Proceed!' And we proceeded till we came to a man with a repulsive appearance, the most repulsive appearance, you ever saw a man having! Beside him there was a fire and he was kindling it and running around it. I asked my companions, 'Who is this (man)?' They said to me, 'Proceed! Proceed!' So we proceeded till we reached a garden of deep green dense vegetation, having all sorts of spring colors. In the midst of the garden there was a very tall man and I could hardly see his head because of his great height, and around him there were children in such a large number as I have never seen. I said to my companions, 'Who is this?' They replied, 'Proceed! Proceed!' So we proceeded till we came to a majestic huge garden, greater and better than I have ever seen! My two companions said to me, 'Go up and I went up' The Prophet added, "So we ascended till we reached a city built of gold and silver bricks and we went to its gate and asked (the gatekeeper) to open the gate, and it was opened and we entered the city and found in it, men with one side of their bodies as handsome as the handsomest person you have ever seen, and the other side as ugly as the ugliest person you have ever seen. My two companions ordered those men to throw themselves into the river. Behold, there was a river flowing across (the city), and its water was like milk in whiteness. Those men went and threw themselves in it and then returned to us after the ugliness (of their bodies) had disappeared and they became in the best shape." The Prophet further added, "My two companions (angels) said to me, 'This place is the Eden Paradise, and that is your place.' I raised up my sight, and behold, there I saw a palace like a white cloud! My two companions said to me, 'That (palace) is your place.' I said to them, 'May Allah bless you both! Let me enter it.' They replied, 'As for now, you will not enter it, but you shall enter it (one day) I said to them, 'I have seen many wonders tonight. What does all that mean which I have seen?' They replied, 'We will inform you: As for the first man you came upon whose head was being injured with the rock, he is the symbol of the one who studies the Quran and then neither recites it nor acts on its orders, and sleeps, neglecting the enjoined prayers. As for the man you came upon whose sides of mouth, nostrils and eyes were torn off from front to back, he is the symbol of the man who goes out of his house in the morning and tells so many lies that it spreads all over the world. And those naked men and women whom you saw in a construction resembling an oven, they are the adulterers and the adulteresses;, and the man whom you saw swimming in the river and given a stone to swallow, is the eater of usury (Riba) and the bad looking man whom you saw near the fire kindling it and going round it, is Malik, the gatekeeper of Hell and the tall man whom you saw in the garden, is Abraham and the children around him are those children who die with Al-Fitra (the Islamic Faith)." The narrator added: Some Muslims asked the Prophet, "O Allah's Apostle! What about the children of pagans?" The Prophet replied, "And also the children of pagans." The Prophet added, "My two companions added, 'The men you saw half handsome and half ugly were those persons who had mixed an act that was good with another that was bad, but Allah forgave them.'"