صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ خواب کی تعبیر کا بیان ۔ حدیث 1960

خواب میں پھونک مارنے کا بیان

راوی: اسحق بن ابراہیم حنظلی , عبدالرزاق , معمر , ہمام بن منبہ , ابوہریرہ

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا بِهِ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أُوتِيتُ خَزَائِنَ الْأَرْضِ فَوُضِعَ فِي يَدَيَّ سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَکَبُرَا عَلَيَّ وَأَهَمَّانِي فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنْ انْفُخْهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا فَأَوَّلْتُهُمَا الْکَذَّابَيْنِ اللَّذَيْنِ أَنَا بَيْنَهُمَا صَاحِبَ صَنْعَائَ وَصَاحِبَ الْيَمَامَةِ

اسحاق بن ابراہیم حنظلی، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا کہ ہم دنیا میں سب سے پیچھے آنے والے اور جنت میں سب سے پہلے جانے والے ہیں اور رسول اللہ نے فرمایا کہ ایک بار میں سویا ہوا تھا کہ تو مجھے زمین کے خزانے کی کنجیاں دی گئیں، میرے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن رکھے گئے جو مجھ کو شاق گزرے اور انہوں نے مجھے بہت رنج میں ڈالا، مجھے بذریعہ وحی کہا گیا کہ ان دونوں پر پھونک مارو، میں نے پھونک ماری تو دونوں اڑ گئے میں نے اس کی یہ تعبیر کی کہ یہ دو جھوٹے نبی پیدا ہوئے ہیں اور میں ان دونوں کے درمیان ہوں ایک تو صنعاء میں ہے اور دوسرا یمامہ میں۔

Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle said, "We (Muslims) are the last (to come) but (will be) the foremost (on the Day of Resurrection)." Allah's Apostle further said, ''While sleeping, I was given the treasures of the world and two golden bangles were put in my hands, but I felt much annoyed, and those two bangles distressed me very much, but I was inspired that I should blow them off, so I blew them and they flew away. Then I interpreted that those two bangles were the liars between whom I was (i.e., the one of San'a' and the one of Yamama)."

یہ حدیث شیئر کریں