خاوند کی ناشکری کرنے کا بیان (عشیر بمعنی شوہر اور خلیط بمعنی ساجھی) ہے، عشیر معاشرت سے مشتق ہے، اس باب میں ابوسعید نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے
راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , زید بن اسلم , عطا بن یسار , عبداللہ بن عباس
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا نَحْوًا مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِکَ فَاذْکُرُوا اللَّهَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْنَاکَ تَنَاوَلْتَ شَيْئًا فِي مَقَامِکَ هَذَا ثُمَّ رَأَيْنَاکَ تَکَعْکَعْتَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ أَوْ أُرِيتُ الْجَنَّةَ فَتَنَاوَلْتُ مِنْهَا عُنْقُودًا وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَکَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتْ الدُّنْيَا وَرَأَيْتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ مَنْظَرًا قَطُّ وَرَأَيْتُ أَکْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَائَ قَالُوا لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِکُفْرِهِنَّ قِيلَ يَکْفُرْنَ بِاللَّهِ قَالَ يَکْفُرْنَ الْعَشِيرَ وَيَکْفُرْنَ الْإِحْسَانَ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَی إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ مِنْکَ خَيْرًا قَطُّ
عبداللہ بن یوسف، مالک، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، عبداللہ بن عباس کہتے ہیں کہ زمانہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سورج گرہن ہوا آپ نے نماز کسوف پڑھی، آپ کے ہمراہ لوگوں نے بھی نماز پڑھی، آپ نے بہت طویل سورت (بقرۃ) پڑھنے کے قریب قیام کیا رکوع کیا پھر سر اٹھا کر دیر تک کھڑے رہے اور یہ قیام پہلے سے کم تھا پھر بہت طویل رکوع کیا اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا پھر کھڑے ہو کر طویل قیام کیا اور یہ پہلے قیام سے کم تھا پھر رکوع کیا اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا پھر کھڑے ہو کر طویل قیام کیا جو پہلے قیام سے کم تھا پھر طویل رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کم تھا پھر سر اٹھا کر سجدے میں گئے پھر سلام پھیرا اس وقت سورج روشن ہوگیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چاند سورج اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں یہ کسی کے مرنے جینے سے گہن میں نہیں آتے جب یہ حالت دیکھو تو اللہ کا ذکر کیا کرو لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم نے (عجیب معاملہ) دیکھا آپ نے اسی جگہ کچھ چیز لینے کو ہاتھ بڑھایا پھر ہم نے دیکھا کہ آپ پیچھے ہٹ گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جنت کو دیکھا یا مجھے جنت دکھائی گئی میں نے اس سے انگور کے خوشے لینے کو ہاتھ بڑھایا اگر میں لے لیتا تو جب تک دنیا باقی رہتی تم اس سے کھاتے رہتے پھر میں نے (دوزخ کی) آگ دیکھی میں نے آج کے دن سے برا موقع کبھی نہیں دیکھا اور اکثر دوزخ میں رہنے والیاں میں نے عورتیں دیکھیں، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! یہ کیوں؟ آپ نے فرمایا کہ ان کی ناشکری کرنے کے سبب سے کسی نے کہا کہ کیا اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں یہ اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان فراموشی کرتی ہیں اگر عمر بھر کسی کے ساتھ بھلائی کرے پھر وہ تجھ سے کچھ تکلیف دیکھے تو کہنے لگے میں نے تجھ سے کبھی بھلائی نہیں دیکھی۔
Narrated 'Abdullah bin Abbas:
During the lifetime of Allah's Apostle, the sun eclipsed. Allah's Apostle offered the prayer of (the) eclipse) and so did the people along with him. He performed a long Qiyam (standing posture) during which Surat-al-Baqara could have been recited; then he performed a pro-longed bowing, then raised his head and stood for a long time which was slightly less than that of the first Qiyam (and recited Qur'an). Then he performed a prolonged bowing again but the period was shorter than the period of the first bowing, then he stood up and then prostrated. Again he stood up, but this time the period of standing was less than the first standing. Then he performed a prolonged bowing but of a lesser duration than the first, then he stood up again for a long time but for a lesser duration than the first. Then he performed a prolonged bowing but of lesser duration than the first, and then he again stood up, and then prostrated and then finished his prayer. By then the sun eclipse had cleared. The Prophet then said, "The sun and the moon are two signs among the signs of Allah, and they do not eclipse because of the death or birth of someone, so when you observe the eclipse, remember Allah (offer the eclipse prayer)." They (the people) said, "O Allah's Apostle! We saw you stretching your hand to take something at this place of yours, then we saw you stepping backward." He said, "I saw Paradise (or Paradise was shown to me), and I stretched my hand to pluck a bunch (of grapes), and had I plucked it, you would have eaten of it as long as this world exists. Then I saw the (Hell) Fire, and I have never before, seen such a horrible sight as that, and I saw that the majority of its dwellers were women." The people asked, "O Allah's Apostle! What is the reason for that?" He replied, "Because of their ungratefulness." It was said. "Do they disbelieve in Allah (are they ungrateful to Allah)?" He replied, "They are not thankful to their husbands and are ungrateful for the favors done to them. Even if you do good to one of them all your life, when she seems some harshness from you, she will say, "I have never seen any good from you.' "