چوپاؤں کا خون کرنا معاف ہے اور ابن سیرین نے کہا کہ صحابہ کے جانور کے لات مارنے کا تاوان نہیں دلاتے تھے اور لگام پھرنے کا تاوان دلاتے تھے اور حماد نے کہا کہ جانور کے لات مارنے کاتاوان نہ دلوایاجائے مگر اس صورت میں کہ کوئی آدمی اس کو گدگدائے، شریح نے کہا کہ سوار اس وقت تک ہرجانہ نہ دے گا کہ وہ اس کو گدگداتا رہے اور اس کو لات مار دے اور حکم اور حماد نے کہا کہ جب کرایہ لینے والا جانور کو ہانکے اور اس پر کوئی عورت بیٹھی ہوئی ہو وہ گرپڑے تو اس پرکچھ نہیں اور شعبی نے کہا کہ اگر جانور کو ہنکایا اور اسے تھکا دیا تو وہ اس کے صدمہ کا ذمہ دار ہے جو پہنچے اور اگر اس کے پیچھے چھوڑا ہوا آرہا ہے تو وہ ذمہ دار نہیں ۔
راوی: مسلم , شعبہ , محمد بن زیاد , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعَجْمَائُ عَقْلُهَا جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِي الرِّکَازِ الْخُمُسُ
مسلم، شعبہ، محمد بن زیاد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ چوپائے قتل کریں تو معاف ہے اور کنواں کھودنے میں یا کان کھودنے میں دب کر مرجائے تو خون معاف ہے اور رکاز میں پانچواں حصہ ہے۔
Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle said, "There is no Diya for persons killed by animals or for the one who has been killed accidentally by falling into a well or for the one killed in a mine. And one-fifth of Rikaz (treasures buried before the Islamic era) is to be given to the state."