قسامہ کا بیان۔ اور اشعث بن قیس نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرے دو گواہ ہونے چاہیے ، یا اس سے قسم لوں گا اور ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ اس کا قصاص حضرت معاویہ نے نہیں لیا، اور عمر بن عبدالعزیز نے عدی بن ارطاة کو جنہیں بصرہ کا حاکم بناکر بھیجا تھا ایک مقتول کے متعلق جوگھی بیچنے والوں کے گھر کے پاس پایا گیاتھا ،لکھ کربھیجا کہ اگر اس کے وارث گواہ پائیں تو خیر ورنہ کسی پر ظلم نہ کرنا اس لئے کہ اس کا فیصلہ قیامت تک نہ ہوسکے گا۔
راوی: ابونعیم , سعید بن عبید , بشیر بن یسار
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ زَعَمَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَفَرًا مِنْ قَوْمِهِ انْطَلَقُوا إِلَی خَيْبَرَ فَتَفَرَّقُوا فِيهَا وَوَجَدُوا أَحَدَهُمْ قَتِيلًا وَقَالُوا لِلَّذِي وُجِدَ فِيهِمْ قَدْ قَتَلْتُمْ صَاحِبَنَا قَالُوا مَا قَتَلْنَا وَلَا عَلِمْنَا قَاتِلًا فَانْطَلَقُوا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ انْطَلَقْنَا إِلَی خَيْبَرَ فَوَجَدْنَا أَحَدَنَا قَتِيلًا فَقَالَ الْکُبْرَ الْکُبْرَ فَقَالَ لَهُمْ تَأْتُونَ بِالْبَيِّنَةِ عَلَی مَنْ قَتَلَهُ قَالُوا مَا لَنَا بَيِّنَةٌ قَالَ فَيَحْلِفُونَ قَالُوا لَا نَرْضَی بِأَيْمَانِ الْيَهُودِ فَکَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبْطِلَ دَمَهُ فَوَدَاهُ مِائَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ
ابونعیم، سعید بن عبید، بشیر بن یسار سے روایت کرتے ہیں انصار میں سے ایک شخص نے جس کا نام سہل بن ابی حثمہ تھا، بیان کیا کہ ان کی قوم کے کچھ لوگ خیبر گئے، وہاں پہنچ کر وہ ایک دوسرے سے جدا ہوگئے، اور ان میں سے ایک کو مقتول پایا تو وہاں کے لوگوں سے انہوں نے کہا کہ تم نے ہمارے ساتھی کو قتل کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہ تو قاتل ہیں اور نہ ہی قاتل کو جانتے ہیں چنانچہ ان لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آکر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہم خیبر گئے تو ہم نے اپنے میں اسے ایک کو مقتول پایا، آپ نے فرمایا کہ بڑا۔ بڑا۔ یعنی بڑا آدمی گفتگو کرے۔ آپ نے ان سے فرمایا کہ کیا تم گواہی پیش کرو گے کہ کس نے اس کو قتل کیا۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہمارے پاس گواہ نہیں ہے، آپ نے فرمایا کہ وہ لوگ قسمیں کھائیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم تو یہود کی قسموں سے راضی نہیں ہیں، تو آپ نے اس کا خون باطل کرنا پسند نہ کیا اور بیت المال سے دیت دیدی۔
Narrated Sahl bin Abi Hathma:
(a man from the Ansar) that a number of people from his tribe went to Khaibar and dispersed, and then they found one of them murdered. They said to the people with whom the corpse had been found, "You have killed our companion!" Those people said, "Neither have we killed him, nor do we know his killer." The bereaved group went to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! We went to Khaibar and found one of us murdered." The Prophet said, "Let the older among you come forward and speak." Then the Prophet said, to them, "Bring your proof against the killer." They said "We have no proof." The Prophet said, "Then they (the defendants) will take an oath." They said, "We do not accept the oaths of the Jews." Allah's Apostle did not like that the Blood-money of the killed one be lost without compensation, so he paid one-hundred camels out of the camels of Zakat (to the relatives of the deceased) as Diya (Blood-money).