جب چند لوگ ایک شخص کو قتل کریں تو کیا ان سب سے بدلہ یا قصاص لیا جائے گا، اور مطرف نے شعبی سے نقل کیا کہ دو آدمیوں نے ایک شخص کے متعلق گواہی دی، کہ اس نے چوری کی ہے تو حضرت علی نے اس کا ہاتھ کٹوادیا ، پھر وہ ایک دوسرے آدمی کو لے کر آئے اور کہا کہ ہم سے غلطی ہوئی (چور یہ ہے) حضرت علی نے ان دونوں کی شہادت باطل کی، اور ان سے پہلے کو دیت دلائی ، اور کہا کہ اگر میں جانتا کہ تم نے قصدا ایسا کیا ہے تو میں تمہارے ہاتھ کٹوادیتا اور مجھ سے ابن بشار نے بواسطہ یحییٰ، عبیداللہ، نافع، ابن عمر نقل کیا ہے کہ ایک لڑکا پوشیدہ طور پر قتل کیا گیا، تو حضرت عمر نے فرمایا کہ اگر اس میں تمام اہل صنعاء شریک ہوتے تو میں ان سب کو قتل کردیتا اور مغیرہ بن حکیم نے اپنے والد سے نقل کیا ہے کہ چار آدمیوں نے ایک بچے کو قتل کردیا تو حضرت عمر نے اسی طرح فرمایا اور ابوبکر و ابن زبیر، وعلی، وسوید بن مقرن نے طمانچہ کا قصاص دلایا ہے اور حضرت عمر نے کوڑوں کا قصاص دلوایا ہے حضرت علی نے تین کوڑوں کا قصاص دلایا ہے۔ اور شریح نے کوڑوں اور نوچنے کا قصاص دلایا ہے۔
راوی: مسدد , یحیی , سفیان , موسی بن ابی عائشہ , عبیداللہ بن عبداللہ
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ لَدَدْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ وَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا لَا تَلُدُّونِي قَالَ فَقُلْنَا کَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ بِالدَّوَائِ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ أَلَمْ أَنْهَکُمْ أَنْ تَلُدُّونِي قَالَ قُلْنَا کَرَاهِيَةٌ لِلدَّوَائِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبْقَی مِنْکُمْ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا الْعَبَّاسَ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْکُمْ
مسدد، یحیی ، سفیان ، موسیٰ بن ابی عائشہ ، عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ کی بیماری میں دوا پلائی اور آپ اشارے سے فرمانے لگے کہ مجھے دوا نہ پلاؤ۔ حضرت عائشہ کا بیان ہے کہ ہم نے خیال کیا مریض دوا کو ناپسند کرتا ہے اسی لئے آپ منع فرما رہے ہیں جب آپ ہوش میں آئے تو فرمایا کیا میں نے تم کو منع نہیں فرمایا تھا کہ مجھے دوا نہ پلاؤ ہم نے کہا کہ مریض تو دوا کو برا سمجھتاہی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی باقی نہ رہے مگر یہ کہ اسے دوا پلائی جائے سوائے حضرت عباس کے کہ وہ تم میں اس وقت موجود نہ تھے ۔
Narrated 'Aisha:
We poured medicine into the mouth of Allah's Apostle during his illness, and he pointed out to us intending to say, "Don't pour medicine into my mouth." We thought that his refusal was out of the aversion a patient usually has for medicine. When he improved and felt a bit better he said (to us.) "Didn't I forbid you to pour medicine into my mouth?" We said, "We thought (you did so) because of the aversion, one usually have for medicine." Allah's Apostle said, "There is none of you but will be forced to drink medicine, and I will watch you, except Al-'Abbas, for he did not witness this act of yours."