جس کا کوئی آدمی قتل کیا گیا تو اس کو دو امر یعنی قصاص یا دیت میں سے ایک کا اختیار ہے
راوی: قتیبہ بن سعید , عمرو , مجاہد , ابن عباس
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَتْ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ قِصَاصٌ وَلَمْ تَکُنْ فِيهِمْ الدِّيَةُ فَقَالَ اللَّهُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ کُتِبَ عَلَيْکُمْ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَی إِلَی هَذِهِ الْآيَةِ فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْئٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَالْعَفْوُ أَنْ يَقْبَلَ الدِّيَةَ فِي الْعَمْدِ قَالَ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ أَنْ يَطْلُبَ بِمَعْرُوفٍ وَيُؤَدِّيَ بِإِحْسَانٍ
قتیبہ بن سعید، عمرو، مجاہد، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ بنی اسرائیل میں قصاص تھا اور دیت کا دستور نہ تھا، اللہ نے اس امت کے لئے فرمایا ہے کُتِبَ عَلَيْکُمْ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَی إِلَی هَذِهِ الْآيَةِ فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْئٌ ، یعنی تم میں قتل پر قصاص فرض کیا گیا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بیان کیا کہ عفو یہ ہے کہ قتل عمد میں خون بہا قبول کرلیا جائے، اور یہ بھی فرمایا کہ اتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ سے مراد یہ ہے کہ دستور کے مطابق طلب کرے۔ اور نہایت ہی اچھے طریقے سے ادا کرے۔
Narrated Ibn 'Abbas:
For the children of Israel the punishment for crime was Al-Qisas only (i.e., the law of equality in punishment) and the payment of Blood money was not permitted as an alternate. But Allah said to this nation (Muslims): 'O you who believe! Qisas is prescribed for you in case of murder, …..(up to) …end of the Verse. (2.178)
Ibn 'Abbas added: Remission (forgiveness) in this Verse, means to accept the Blood-money in an intentional murder. Ibn 'Abbas added: The Verse: 'Then the relatives should demand Blood-money in a reasonable manner.' (2.178) means that the demand should be reasonable and it is to be compensated with handsome gratitude.