کیا امام کسی شخص کو حکم دے سکتا ہے کہ اس کی غیر موجودگی میں کسی پر حد لگائے اور حضرت عمر نے ایسا کیا ہے
راوی: محمد بن یوسف , ابن عینیہ , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ , ابوہریرہ زید بن خالد جہنی
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ قَالَا جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَنْشُدُکَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِکِتَابِ اللَّهِ فَقَامَ خَصْمُهُ وَکَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ فَقَالَ صَدَقَ اقْضِ بَيْنَنَا بِکِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ فَقَالَ إِنَّ ابْنِي کَانَ عَسِيفًا فِي أَهْلِ هَذَا فَزَنَی بِامْرَأَتِهِ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ وَإِنِّي سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَی ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ وَأَنَّ عَلَی امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّهِ الْمِائَةُ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْکَ وَعَلَی ابْنِکَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَيَا أُنَيْسُ اغْدُ عَلَی امْرَأَةِ هَذَا فَسَلْهَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا
محمد بن یوسف، ابن عینیہ، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ زید بن خالد جہنی سے روایت کرتے ہیں ان دونوں نے بیان کیا کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کردیں اس فریق نے جو سمجھدار تھا کہا کہ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرمائیں، اور مجھے اجازت دیں کہ میں عرض کرو تو آپ نے فرمایا کہ بیان کر اس نے کہا کہ میرا بیٹا اس کے ہاں مزدوری پر تھا (مالک نے کہا کہ عسیف سے مراد مزدور ہے) اس کی بیوی سے میرے بیٹے نے زنا کیا، لوگوں نے کہا میرے بیٹے کو رجم ہے میں نے سو بکریاں دے کر اور ایک لونڈی فد یہ میں دیدی، پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے اور اس کی بیوی کو سنگسار کیا جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کروں گا، بکریاں اور لونڈی تو تمہیں واپس کی جاتی ہیں، اور تیرے بیٹے پر سو درے اور ایک سال جلاوطنی ہے اور تم اے انیس اس کی بیوی کے پاس صبح جاؤ اگر وہ اقرار کرے تو اس کو رجم کرو اس نے اقرار کیا تو اسے سنگسار کردیا گیا۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani:
A man came to the Prophet and said, "I beseech you to judge us according to Allah's Laws." Then his opponent who was wiser than he, got up and said, "He has spoken the truth. So judge us according to Allah's Laws and please allow me (to speak), O Allah's Apostle." The Prophet said, "Speak." He said, "My son was a laborer for the family of this man and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and I gave one-hundred sheep and a slave as a ransom (for my son), but I asked the religious learned people (regarding this case), and they informed me that my son should be flogged one-hundred stripes, and be exiled for one year, and the wife of this man should be stoned (to death)."The Prophet said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will Judge you (in this case) according to Allah's Laws. The one-hundred (sheep) and the slave shall be returned to you and your son shall be flogged one-hundred stripes and be exiled for one year. And O Unais! Go in the morning to the wife of this man and ask her, and if she confesses, stone her to death." She confessed and he stoned her to death.