اس شخص کا بیان جس کی غیرموجودگی میں امام حد لگانے کا حکم دے
راوی: عاصم بن علی , ابن ابی ذئب , زہری , عبیداللہ , ابوہریرہ وزید بن خالد
حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَعْرَابِ جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ بِکِتَابِ اللَّهِ فَقَامَ خَصْمُهُ فَقَالَ صَدَقَ اقْضِ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِکِتَابِ اللَّهِ إِنَّ ابْنِي کَانَ عَسِيفًا عَلَی هَذَا فَزَنَی بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَی ابْنِي الرَّجْمَ فَافْتَدَيْتُ بِمِائَةٍ مِنْ الْغَنَمِ وَوَلِيدَةٍ ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَزَعَمُوا أَنَّ مَا عَلَی ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّهِ أَمَّا الْغَنَمُ وَالْوَلِيدَةُ فَرَدٌّ عَلَيْکَ وَعَلَی ابْنِکَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ فَاغْدُ عَلَی امْرَأَةِ هَذَا فَارْجُمْهَا فَغَدَا أُنَيْسٌ فَرَجَمَهَا
عاصم بن علی، ابن ابی ذئب، زہری، عبیداللہ ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وزید بن خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں ایک اعرابی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ بیٹھے ہوئے تھے، اس نے کہا کہ یا رسول اللہ اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کردیں، پھر مخالف نے کھڑے ہو کر کہا کہ اس نے ٹھیک کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کردیں، میرا بیٹا اس کے ہاں مزدور تھا، اس کی بیوی سے میرے بیٹے نے زنا کیا، لوگوں نے کہا میرے بیٹے کو رجم ہے میں نے سو بکریاں دے کر اور ایک لونڈی فدیہ میں دیدی، پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کی جلاوطنی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کروں گا، بکریاں اور لونڈی تو تمہیں واپس کی جاتی ہیں، اور تیرے بیٹے پر سو درے اور ایک سال جلاوطنی ہے اور تم اے انیس اس کی بیوی کے پاس صبح جاؤ اور اسے رجم کرو چنانچہ انیس صبح گئے اور اس کی بیوی کو رجم کردیا۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid:
A bedouin came to the Prophet while he (the Prophet) was sitting, and said, "O Allah's Apostle! Give your verdict according to Allah's Laws (in our case)." Then his opponent got up and said, "He has told the truth, O Allah's Apostle! Decide his case according to Allah's Laws. My son was a laborer working for this person, and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and the people told me that my son should be stoned to death, but I offered one-hundred sheep and a slave girl as a ransom for him. Then I asked the religious learned people, and they told me that my son should be flogged with one-hundred stripes and be exiled for one year." The Prophet said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will judge you according to Allah's Laws. The sheep and the slave girl will be returned to you and your son will be flogged one-hundred stripes and be exiled for one year. And you, O Unais! Go to the wife of this man (and if she confesses), stone her to death." So Unais went in the morning and stoned her to death (after she had confessed).