صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 177

بیوی کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کا بیان

راوی: سلیمان بن عبدالرحمن , علی بن حجر , عیسیٰ بن یونس , ہشام بن عبداللہ , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَلَسَ إِحْدَی عَشْرَةَ امْرَأَةً فَتَعَاهَدْنَ وَتَعَاقَدْنَ أَنْ لَا يَکْتُمْنَ مِنْ أَخْبَارِ أَزْوَاجِهِنَّ شَيْئًا قَالَتْ الْأُولَی زَوْجِي لَحْمُ جَمَلٍ غَثٍّ عَلَی رَأْسِ جَبَلٍ لَا سَهْلٍ فَيُرْتَقَی وَلَا سَمِينٍ فَيُنْتَقَلُ قَالَتْ الثَّانِيَةُ زَوْجِي لَا أَبُثُّ خَبَرَهُ إِنِّي أَخَافُ أَنْ لَا أَذَرَهُ إِنْ أَذْکُرْهُ أَذْکُرْ عُجَرَهُ وَبُجَرَهُ قَالَتْ الثَّالِثَةُ زَوْجِي الْعَشَنَّقُ إِنْ أَنْطِقْ أُطَلَّقْ وَإِنْ أَسْکُتْ أُعَلَّقْ قَالَتْ الرَّابِعَةُ زَوْجِي کَلَيْلِ تِهَامَةَ لَا حَرٌّ وَلَا قُرٌّ وَلَا مَخَافَةَ وَلَا سَآمَةَ قَالَتْ الْخَامِسَةُ زَوْجِي إِنْ دَخَلَ فَهِدَ وَإِنْ خَرَجَ أَسِدَ وَلَا يَسْأَلُ عَمَّا عَهِدَ قَالَتْ السَّادِسَةُ زَوْجِي إِنْ أَکَلَ لَفَّ وَإِنْ شَرِبَ اشْتَفَّ وَإِنْ اضْطَجَعَ الْتَفَّ وَلَا يُولِجُ الْکَفَّ لِيَعْلَمَ الْبَثَّ قَالَتْ السَّابِعَةُ زَوْجِي غَيَايَائُ أَوْ عَيَايَائُ طَبَاقَائُ کُلُّ دَائٍ لَهُ دَائٌ شَجَّکِ أَوْ فَلَّکِ أَوْ جَمَعَ کُلًّا لَکِ قَالَتْ الثَّامِنَةُ زَوْجِي الْمَسُّ مَسُّ أَرْنَبٍ وَالرِّيحُ رِيحُ زَرْنَبٍ قَالَتْ التَّاسِعَةُ زَوْجِي رَفِيعُ الْعِمَادِ طَوِيلُ النِّجَادِ عَظِيمُ الرَّمَادِ قَرِيبُ الْبَيْتِ مِنْ النَّادِ قَالَتْ الْعَاشِرَةُ زَوْجِي مَالِکٌ وَمَا مَالِکٌ مَالِکٌ خَيْرٌ مِنْ ذَلِکِ لَهُ إِبِلٌ کَثِيرَاتُ الْمَبَارِکِ قَلِيلَاتُ الْمَسَارِحِ وَإِذَا سَمِعْنَ صَوْتَ الْمِزْهَرِ أَيْقَنَّ أَنَّهُنَّ هَوَالِکُ قَالَتْ الْحَادِيَةَ عَشْرَةَ زَوْجِي أَبُو زَرْعٍ وَمَا أَبُو زَرْعٍ أَنَاسَ مِنْ حُلِيٍّ أُذُنَيَّ وَمَلَأَ مِنْ شَحْمٍ عَضُدَيَّ وَبَجَّحَنِي فَبَجِحَتْ إِلَيَّ نَفْسِي وَجَدَنِي فِي أَهْلِ غُنَيْمَةٍ بِشِقٍّ فَجَعَلَنِي فِي أَهْلِ صَهِيلٍ وَأَطِيطٍ وَدَائِسٍ وَمُنَقٍّ فَعِنْدَهُ أَقُولُ فَلَا أُقَبَّحُ وَأَرْقُدُ فَأَتَصَبَّحُ وَأَشْرَبُ فَأَتَقَنَّحُ أُمُّ أَبِي زَرْعٍ فَمَا أُمُّ أَبِي زَرْعٍ عُکُومُهَا رَدَاحٌ وَبَيْتُهَا فَسَاحٌ ابْنُ أَبِي زَرْعٍ فَمَا ابْنُ أَبِي زَرْعٍ مَضْجَعُهُ کَمَسَلِّ شَطْبَةٍ وَيُشْبِعُهُ ذِرَاعُ الْجَفْرَةِ بِنْتُ أَبِي زَرْعٍ فَمَا بِنْتُ أَبِي زَرْعٍ طَوْعُ أَبِيهَا وَطَوْعُ أُمِّهَا وَمِلْئُ کِسَائِهَا وَغَيْظُ جَارَتِهَا جَارِيَةُ أَبِي زَرْعٍ فَمَا جَارِيَةُ أَبِي زَرْعٍ لَا تَبُثُّ حَدِيثَنَا تَبْثِيثًا وَلَا تُنَقِّثُ مِيرَتَنَا تَنْقِيثًا وَلَا تَمْلَأُ بَيْتَنَا تَعْشِيشًا قَالَتْ خَرَجَ أَبُو زَرْعٍ وَالْأَوْطَابُ تُمْخَضُ فَلَقِيَ امْرَأَةً مَعَهَا وَلَدَانِ لَهَا کَالْفَهْدَيْنِ يَلْعَبَانِ مِنْ تَحْتِ خَصْرِهَا بِرُمَّانَتَيْنِ فَطَلَّقَنِي وَنَکَحَهَا فَنَکَحْتُ بَعْدَهُ رَجُلًا سَرِيًّا رَکِبَ شَرِيًّا وَأَخَذَ خَطِّيًّا وَأَرَاحَ عَلَيَّ نَعَمًا ثَرِيًّا وَأَعْطَانِي مِنْ کُلِّ رَائِحَةٍ زَوْجًا وَقَالَ کُلِي أُمَّ زَرْعٍ وَمِيرِي أَهْلَکِ قَالَتْ فَلَوْ جَمَعْتُ کُلَّ شَيْئٍ أَعْطَانِيهِ مَا بَلَغَ أَصْغَرَ آنِيَةِ أَبِي زَرْعٍ قَالَتْ عَائِشَةُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُنْتُ لَکِ کَأَبِي زَرْعٍ لِأُمِّ زَرْعٍ

سلیمان بن عبدالرحمن، علی بن حجر، عیسیٰ بن یونس، ہشام بن عبداللہ ، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ گیارہ عورتوں نے ایک جگہ اکٹھا ہو کر باہم قول واقرار کیا کہ اپنے اپنے خاوندوں کا حال بیان کرو، پہلی عورت نے کہا میرا خاوند لاغر اونٹ کا گوشت ہے جو پہاڑ کی چوٹی پر رکھا ہے، راستہ بڑا کٹھن ہے نہ چوٹی پر چڑھا جاسکتا ہے اور نہ وہ گوشت ہی عمدہ ہے کہ اس کے لانے کی خاطر مصیبت بھری جائے، دوسری نے کہا میں اس کی حالت ظاہر کرنے سے ڈرتی ہوں کہ اس تذکرے کے بعد میں کہیں اس کو چھوڑ نہ بیٹھوں، اگر ذکر کروں تو بتاؤں گی کہ اس میں کیا عیب وہنر ہیں، ضعف کی وجہ سے اس کے جسم میں جگہ جگہ گانٹھیں پیدا ہوگئی ہیں اور ایسی ہی بیسیوں برائیاں ہیں، تیسری بولی کہ میرا خاوند لمبا تڑنگا ہے، اگر اس کی کیفیت بیان کروں تو طلاق ملتی ہے، اگر خاموش رہوں تو مجھے مفلس چھوڑ رکھا ہے، چوتھی نے کہا کہ میرا شوہر تہامہ کی رات کی طرح متوسط ہے، نہ زیادہ گرم نہ زیادہ ٹھنڈا، وہ ہمیشہ یکساں ہے نہ زیادہ ڈرنا نہ بہت اکتانا، پانچویں نے بیان کیا کہ میرا شوہر گھر میں آئے تو چیتا، باہر جائے تو شیر (شریف ایسا) کہ گھر میں کچھ ہوا کرے وہ باز پرس نہیں کرتا، چھٹی نے کہا کہ میرا شوہر کھاؤ ہے، کھانے بیٹھے تو سب چٹ کر جائے اور لپٹے تو سب صاف کر جائے، جب سوئے تو اکیلا ہی پڑا رہے اور میری طرف ہاتھ بھی نہیں بڑھاتا کہ دکھ سکھ پوچھ لے، ساتویں نے کہا میرا خاوند گم کردہ راہ اور عاجز ہے، وہ سینے سے دبانے والا اور عورت کا ہر عیب اس کے لئے عیب ہے اس میں سب برائیاں ہیں، (اگر بات کرے) تو سر پھوڑ دے اور زخمی کردے یا دونوں ہی کر گذرے، اور گہرا زخم لگائے، آٹھویں عورت نے کہا میرے شوہر کا چھونا ایسا ہے کہ جیسا خرگوش کا بس ہوجانا، (وہ نازک ہے) اس کی خوشبو ایسی کہ جیسے زرتب کی خوشبو، بہت ہی نازک ہے، نویں نے کہا میرا شوہر اونچی تعمیروں والا لمبے پر تلے والا اور بہت سخی ہے، اس کا گھر مجلس شوری کے قریب ہے، وہ با تدبیر اور سمجھدار ہے ، دسویں نے کہا میرے شوہر کا نام مالک ہے اور بھلا مالک کی کیا تعریف کروں، جو تعریف ذہن میں آسکے وہ بس اس کی تعریف ہے، وہ مہمانوں کے لئے ہمیشہ اونٹ ذبح کراتا ہے، چراگاہ سے زیادہ گھر میں اونٹ جمع رکھتا ہے، اور گھنٹیوں کی آواز سن کر بتاتا ہے کہ اتنے اونٹ ذبح ہونے والے ہیں اور اتنے مہمان موجود ہیں، گیارہویں نے کہا میرا شوہر ابوزرع، واہ کیا کہنا، میرے کانوں کو زیور سے بوجھل کردیا، میرے بازوؤں کو چربی سے بھردیا اور مجھے اس قدر خوش رکھا کہ اس کی داد دینی پڑتی ہے، میرا خاوند اس نے مجھے ایسا پایا جو مشکل چند بکریوں والا تھا، میں ایک غریب لڑکی تھی، وہ مجھے ایسے خوشحال خاندان میں لایا، جو گھوڑوں کی ہنہناہٹ والے اور کجاوہ کی آوازوالے ہیں، ان کے ہاں گھوڑے اونٹ سبھی موجود ہیں، ڈائیں چلانے والے بیل اور اناج پھٹکنے والے آدمی سبھی ان کے ہاں حاضر ہیں، ان کے ہاں میں بولتی تو میری نکتہ چینی کوئی نہ کرتا اور سوتی تو صبح کردیتی، جب پانی پیتی تو نہایت اطمینان سے پیتی، ابوزرع کی ماں یعنی میری خوشدامن وہ بھی بہت لائق عورت تھی، اس کے صندوق بھرپور رہتے تھے، اس کا گھر کشادہ اور اس کا بیٹا ابن ابوزرع خوب تر، اس خواب گاہ جیسے کھجور کی شاخ کھینچنے کی جگہ ہوتی ہے، یعنی چھریرے جسم کا، خوراک اس قدر کم کہ ایک دست چار ماہ کے بکری کے بچہ کی اس کا پیٹ بھر دے، اپنی سوکن کے لئے ہر وقت باعث غیظ وغضب، اس کی ملازمہ بھی قابل تعریف، دوسرے لوگوں سے کہہ کر ہماری باتوں کو نہ پھیلانے والی اور ہمارے ذخیرہ میں نقصان نہ کرنے والی، ہمارے گھر کو خس وخاشاک سے پاک کرنے والی، ایک دن ایسا ہوا کہ ابوزرع باہر نکلا کہ اس سے دودھ بلوایا جارہا تھا اور اس میں سے مکھن نکالنے کی تیاری ہو رہی تھی، میں نے باہر نکل کر دیکھا کہ ایک عورت جس کے ساتھ چیتے کے ایسے دوبچے ہیں جو اس کے زیر بغل دو اناروں (پستانوں) سے کھیل رہے ہیں، وہ دونوں دودھ پی رہے تھے، اس عورت کو دیکھ کر ابوزرع نے مجھے طلاق دے دی، اور اس عورت سے شادی رچالی، اس کے بعد مجبورا میں نے ایک ایسے آدمی سے نکاح کیا جو تیز رو گھوڑے پر سوار تھا، خطی نیزہ رکھتا تھا، اس نے بہت سی نعمتیں دیں اور ہر قسم کے مویشیوں میں سے ایک ایک جوڑا ہر مویشی کا مجھے دیا اور کہا کہ ام زرع خود کھاؤ اور اپنے عزیز و اقا رب کو بھی ذخیرہ پہنچاؤں اور صدقہ وخیرات کرنے کی بھی اجازت دی اور بہت کچھ دیا، مگر یہ سب دادو عیش ابوزرع کے ایک چھوٹے سے برتن کو بھی نہیں پہنچ سکتے، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ یہ تمام قصہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھی تیرے لئے ایسا ہوں جیسا کہ ابوزرع ام زرع کے ساتھ تھا، فرق صرف اتنا ہے کہ اس نے بیوی کو طلاق دے دی تھی، اور میں نے طلاق نہیں دی، یعنی بیوی کے ساتھ ایسی ہی اچھی طرح زندگی بسر کرنا چاہیے۔

Narrated 'Aisha:
Eleven women sat (at a place) and promised and contracted that they would not conceal anything of the news of their husbands. The first one said, "My husband is like the meat of a lean weak camel which is kept on the top of a mountain which is neither easy to climb, nor is the meat fat, so that one might put up with the trouble of fetching it." The second one said, "I shall not relate my husband's news, for I fear that I may not be able to finish his story, for if I describe him, I will mention all his defects and bad traits." The third one said, "My husband is a tall man; if I describe him (and he hears of that) he will divorce me, and if I keep quiet, he will neither divorce me nor treat me as a wife." The fourth one said, "My husband is a moderate person like the night of Tihama which is neither hot nor cold. I am neither afraid of him, nor am I discontented with him." The fifth one said, "My husband, when entering (the house) is a leopard, and when going out, is a lion. He does not ask about whatever is in the house." The sixth one said, "If my husband eats. he eats too much (leaving the dishes empty), and if he drinks he leaves nothing, and if he sleeps he sleeps alone (away from me) covered in garments and does not stretch his hands here and there so as to know how I fare (get along)." The seventh one said, "My husband is a wrong-doer or weak and foolish. All the defects are present in him. He may injure your head or your body or may do both." The eighth one said, "My husband is soft to touch like a rabbit and smells like a Zarnab (a kind of good smelling grass)." The ninth one said, "My husband is a tall generous man wearing a long strap for carrying his sword. His ashes are abundant and his house is near to the people who would easily consult him." The tenth one said, "My husband is Malik, and what is Malik? Malik is greater than whatever I say about him. (He is beyond and above all praises which can come to my mind). Most of his camels are kept at home (ready to be slaughtered for the guests) and only a few are taken to the pastures. When the camels hear the sound of the lute (or the tambourine) they realize that they are going to be slaughtered for the guests." The eleventh one said, "My husband is Abu Zar and what is Abu Zar (i.e., what should I say about him)? He has given me many ornaments and my ears are heavily loaded with them and my arms have become fat (i.e., I have become fat). And he has pleased me, and I have become so happy that I feel proud of myself. He found me with my family who were mere owners of sheep and living in poverty, and brought me to a respected family having horses and camels and threshing and purifying grain . Whatever I say, he does not rebuke or insult me. When I sleep, I sleep till late in the morning, and when I drink water (or milk), I drink my fill. The mother of Abu Zar and what may one say in praise of the mother of Abu Zar? Her saddle bags were always full of provision and her house was spacious. As for the son of Abu Zar, what may one say of the son of Abu Zar? His bed is as narrow as an unsheathed sword and an arm of a kid (of four months) satisfies his hunger. As for the daughter of Abu Zar, she is obedient to her father and to her mother. She has a fat well-built body and that arouses the jealousy of her husband's other wife. As for the (maid) slave girl of Abu Zar, what may one say of the (maid) slavegirl of Abu Zar? She does not uncover our secrets but keeps them, and does not waste our provisions and does not leave the rubbish scattered everywhere in our house." The eleventh lady added, "One day it so happened that Abu Zar went out at the time when the milk was being milked from the animals, and he saw a woman who had two sons like two leopards playing with her two breasts. (On seeing her) he divorced me and married her. Thereafter I married a noble man who used to ride a fast tireless horse and keep a spear in his hand. He gave me many things, and also a pair of every kind of livestock and said, 'Eat (of this), O Um Zar, and give provision to your relatives." She added, "Yet, all those things which my second husband gave me could not fill the smallest utensil of Abu Zar's." 'Aisha then said: Allah's Apostle said to me, "I am to you as Abu Zar was to his wife Um Zar."

یہ حدیث شیئر کریں