کیاقسموں اور نذروں میں زمین بکریاں کھیتی اور اسباب داخل ہونگے۔، اور ابن عمر نے کہا کہ حضرت عمر نے آنحضرت صل اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے ایسی زمین ملی ہے جس سے نفیس مال مجھے کوئی بھی نہیں ملا، آپ نے فرمایا کہ اگر تو چاہے تو اصل مال کو روک رکھ اور اس کا نفع صدقہ کردے، ابوطلحہ نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کوسب سے زیادہ محبوب مال بیرحاءہے وہ باغ جس کارخ مسجد کی طرف ہے ۔
راوی: اسماعیل , مالک , ثور بن زید دیلی , ابوالغیث , (ابن مطیع کے آزاد کردہ غلام) ابوہریرہ
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ مَوْلَی ابْنِ مُطِيعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ فَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا فِضَّةً إِلَّا الْأَمْوَالَ وَالثِّيَابَ وَالْمَتَاعَ فَأَهْدَی رَجُلٌ مِنْ بَنِي الضُّبَيْبِ يُقَالُ لَهُ رِفَاعَةُ بْنُ زَيْدٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا يُقَالُ لَهُ مِدْعَمٌ فَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی وَادِي الْقُرَی حَتَّی إِذَا کَانَ بِوَادِي الْقُرَی بَيْنَمَا مِدْعَمٌ يَحُطُّ رَحْلًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَهْمٌ عَائِرٌ فَقَتَلَهُ فَقَالَ النَّاسُ هَنِيئًا لَهُ الْجَنَّةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَلَّا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَخَذَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنْ الْمَغَانِمِ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِکَ النَّاسُ جَائَ رَجُلٌ بِشِرَاکٍ أَوْ شِرَاکَيْنِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ شِرَاکٌ مِنْ نَارٍ أَوْ شِرَاکَانِ مِنْ نَارٍ
اسماعیل، مالک، ثور بن زید دیلی، ابوالغیث، (ابن مطیع کے آزاد کردہ غلام) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ خیبر کے دن نکلے، ہم لوگوں کو اسباب اور کپڑوں کے علاوہ سونا، چاندی، غنیمت میں نہیں ملا، بنی ضبیب میں سے ایک شخص نے جس کا نام رفاعہ بن زید تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مدعم نامی ایک غلام ہدیہ میں بھیجا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وادی القریٰ کی طرف روانہ ہوئے یہاں تک کہ جب آپ وادی القری میں پہنچ گئے مدعم رسول اللہ کے کجاوے اتار رہا تھا کہ یکایک ایک تیر آکر اس کو لگا جس نے اس کو مار ڈالا، لوگوں نے کہا کہ اس کو جنت کی خوشخبری ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ وہ صافہ جو اس نے مال غنیمت میں سے خیبر کے دن تقسیم ہونے سے پہلے لے لیا تھا اس پر آگ کی طرح شعلہ زن ہے، جب لوگوں نے یہ بات سنی تو ایک آدمی ایک تسمہ یا دو تسمہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا کہ آگ کا ایک تسمہ ہے یا آگ کے دوتسمے ہیں
Narrated Abu Huraira:
We went out in the company of Allah's Apostle on the day of (the battle of) Khaibar, and we did not get any gold or silver as war booty, but we got property in the form of things and clothes. Then a man called Rifa'a bin Zaid, from the tribe of Bani Ad-Dubaib, presented a slave named Mid'am to Allah's Apostle. Allah's Apostle headed towards the valley of Al-Qura, and when he was in the valley of Al-Qura an arrow was thrown by an unidentified person, struck and killed Mid'am who was making a she-camel of Allah's Apostle kneel down. The people said, "Congratulations to him (the slave) for gaining Paradise." Allah's Apostle said, "No! By Him in Whose Hand my soul is, for the sheet which he stole from the war booty before its distribution on the day of Khaibar, is now burning over him." When the people heard that, a man brought one or two Shiraks (leather straps of shoes) to the Prophet. The Prophet said, "A Shirak of fire, or two Shiraks of fire."