صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ قسموں اور نذروں کا بیان ۔ حدیث 1615

اس چیز میں قسم کھانا جس کا مالک نہ ہو۔ اور گناہ کی قسم اور غصہ کی قسم کا بیان

راوی: عبدالعزیز , ابراہیم , صالح , ابن شہاب , ح , حجاج , عبداللہ بن عمر نمیری , یونس بن یزید ایلی , زہری , عروہ بن زبیر , سعید بن مسیب , وعلقمہ بن وقاص و عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے عائشہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ح و حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَيْلِيُّ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْکِ مَا قَالُوا فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِمَّا قَالُوا کُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنْ الْحَدِيثِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّ الَّذِينَ جَائُوا بِالْإِفْکِ الْعَشْرَ الْآيَاتِ کُلَّهَا فِي بَرَائَتِي فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ وَکَانَ يُنْفِقُ عَلَی مِسْطَحٍ لِقَرَابَتِهِ مِنْهُ وَاللَّهِ لَا أُنْفِقُ عَلَی مِسْطَحٍ شَيْئًا أَبَدًا بَعْدَ الَّذِي قَالَ لِعَائِشَةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا يَأْتَلِ أُولُوا الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَةِ أَنْ يُؤْتُوا أُولِي الْقُرْبَی الْآيَةَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ بَلَی وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لِي فَرَجَعَ إِلَی مِسْطَحٍ النَّفَقَةَ الَّتِي کَانَ يُنْفِقُ عَلَيْهِ وَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَنْزِعُهَا عَنْهُ أَبَدًا

عبدالعزیز، ابراہیم، صالح، ابن شہاب، ح ، حجاج، عبداللہ بن عمر نمیری، یونس بن یزید ایلی، زہری، عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، وعلقمہ بن وقاص و عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واقعہ افک کے متعلق (جب لوگوں نے ان پر تہمت لگائی تھی اور اللہ تعالیٰ نے ان کی براءت ظاہر کردی) روایت کرتے ہیں ان میں سے ہر ایک نے حدیث کا ایک ایک ٹکڑا بیان کیا (حضرت عائشہ کا بیان ہے) اللہ تعالیٰ نے، اِنَّ الَّذِيْنَ جَا ءُوْ بِالْاِفْكِ 24۔ النور : 11)، پوری دس آیتیں میری براءت میں نازل فرمائیں، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسطح کی ذات میں قرابت کی وجہ سے خرچ کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم اب مسطح کی ذات پر کچھ بھی خرچ نہ کروں گا، جبکہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر بہتان باندھنے میں وہ بھی شریک ہوا تو اللہ نے یہ آیت نازل کی، وَلَا يَاْتَلِ اُولُوا الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَالسَّعَةِ اَنْ يُّؤْتُوْ ا اُولِي الْقُرْبٰى 24۔ النور : 22)، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم میں پسند کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بخش دے، پھر مسطح کو دوبارہ حسب دستور سابق خرچ دینا شروع کیا اور کہا کہ اللہ کی قسم میں اس خرچ کو کبھی بھی بند نہ کروں گا۔

Narrated Az-Zuhri:
I heard 'Urwa bin Az-Zubair, Said bin Al-Musaiyab, 'Alqama bin Waqqas and 'Ubaidullah bin 'Abdullah bin 'Uqba relating from 'Aisha, the wife of the Prophet the narration of the people (i.e. the liars) who spread the slander against her and they said what they said, and how Allah revealed her innocence. Each of them related to me a portion of that narration. (They said that 'Aisha said), ''Then Allah revealed the ten Verses starting with:–'Verily! Those who spread the slander..' (24.11-21)
All these verses were in proof of my innocence. Abu Bakr As-Siddiq who used to provide for Mistah some financial aid because of his relation to him, said, "By Allah, I will never give anything (in charity) to Mistah, after what he has said about 'Aisha" Then Allah revealed:– 'And let not those among you who are good and are wealthy swear not to give (any sort of help) to their kins men….' (24.22) On that, Abu Bakr said, "Yes, by Allah, I like that Allah should forgive me." and then resumed giving Mistah the aid he used to give him and said, "By Allah! I will never withhold it from him."

یہ حدیث شیئر کریں