باب (نیو انٹری)
راوی:
بَاب لَا يَقُولُ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ وَهَلْ يَقُولُ أَنَا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ ثَلَاثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ فَبَعَثَ مَلَكًا فَأَتَى الْأَبْرَصَ فَقَالَ تَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فَلَا بَلَاغَ لِي إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
یہ نہ کہے جو اللہ چاہے اور جو تو چاہے اور کیا یہ کہہ سکتاہے کہ میں اللہ کے سبب سے یا تیرے سبب سے ہوں (یعنی خدا کے فضل وکرم سے جی سکتا ہوں پھر تمہاری مدد سے زندگی گزار سکتاہوں ) اور عمر بن عاصم نے بواسطہ ہمام، اسحق بن عبداللہ، عبدالرحمن بن ابی عمرہ ابوہریرہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ بنی اسرائیل کے تین آدمیوں کو اللہ نے آزمانا چاہا تو ایک فرشتے کو بھیجا جو کوڑی کے پاس آیا تو اس نے کہا کہ میرے اسباب منقطع ہوگئے اور اب میرے لئے سوائے خدا کے پھر تمہارے اور کوئی نہیں ہے ، پھر پوری حدیث نقل کی۔