اپنے باپوں کی قسم نہ کھاؤ
راوی: قتیبہ , عبدالوہاب , ایوب , ابوقلابہ , قاسم تمیمی , زہدم
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ وَالْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ عَنْ زَهْدَمٍ قَالَ کَانَ بَيْنَ هَذَا الْحَيِّ مِنْ جَرْمٍ وَبَيْنَ الْأَشْعَرِيِّينَ وُدٌّ وَإِخَائٌ فَکُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ طَعَامٌ فِيهِ لَحْمُ دَجَاجٍ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ کَأَنَّهُ مِنْ الْمَوَالِي فَدَعَاهُ إِلَی الطَّعَامِ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْکُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ فَحَلَفْتُ أَنْ لَا آکُلَهُ فَقَالَ قُمْ فَلَأُحَدِّثَنَّکَ عَنْ ذَاکَ إِنِّي أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُکُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُکُمْ عَلَيْهِ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبِ إِبِلٍ فَسَأَلَ عَنَّا فَقَالَ أَيْنَ النَّفَرُ الْأَشْعَرِيُّونَ فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَی فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا مَا صَنَعْنَا حَلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحْمِلُنَا وَمَا عِنْدَهُ مَا يَحْمِلُنَا ثُمَّ حَمَلَنَا تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ وَاللَّهِ لَا نُفْلِحُ أَبَدًا فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا لَهُ إِنَّا أَتَيْنَاکَ لِتَحْمِلَنَا فَحَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا وَمَا عِنْدَکَ مَا تَحْمِلُنَا فَقَالَ إِنِّي لَسْتُ أَنَا حَمَلْتُکُمْ وَلَکِنَّ اللَّهَ حَمَلَکُمْ وَاللَّهِ لَا أَحْلِفُ عَلَی يَمِينٍ فَأَرَی غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا
قتیبہ، عبدالوہاب، ایوب، ابوقلابہ، قاسم تمیمی، زہدم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جرم اور اشعریوں کے قبیلوں کے درمیان بھائی چارہ اور دوستی تھی ہم ابوموسی اشعری کے پاس تھے کہ ان کے پاس کھانا لایا گیا جس میں مرغی کا گوشت تھا، بنی تمیم کا ایک شخص ان کے پاس تھا جس کا رنگ سرخ تھا اس کو کھانے پر بلایا تو اس نے کہا کہ میں نے اس مرغی کو نجاست کھاتے ہوئے دیکھا ہے تو میری طبیعت متنفر ہوگئی میں نے قسم کھائی کہ مرغی نہیں کھاؤں گا، انہوں نے کہا کہ اٹھ میں تجھ سے اس کی بابت حدیث بیان کروں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں چند اشعریوں کے ساتھ سواری مانگنے کے لئے آیا آپ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں تمہیں سوار نہیں کروں گا، اور نہ میرے پاس کوئی چیز ہے جس پر میں تم کو سوار کروں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس مال غنیمت کے اونٹ آئے آپ نے ہمارے متعلق دریافت فرمایا کہ اشعری کہاں ہیں؟ اور ہمارے لئے پانچ اچھی اونٹنیوں کے دینے کا حکم دیا، جب ہم چلے تو ہم نے کہا کہ ہم نے یہ کیا کیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قسم کھائی تھی کہ ہم کو سواری نہیں دیں گے اور نہ ان کے پاس کوئی سواری ہے، جس پر ہمیں سوار کریں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو سواری عنایت کی شاید ہم قسم بھول گئے، اللہ کی قسم اس صورت میں ہم لوگ فلاح نہیں پائیں گے ہم لوگ آپ کے پاس واپس لوٹے تو ہم لوگوں نے آپ سے عرض کیا کہ ہم آپ کے پاس سواری کی غرض سے آئے تھے، آپ نے قسم کھائی کہ ہم لوگوں کو سواری نہیں دیں گے، اور نہ آپ کے پاس کوئی چیز ہے جس پر آپ سوار کریں، آپ نے فرمایا کہ میں نے تمہیں سوار نہیں کیا لیکن اللہ نے تمہیں سوار کیا، واللہ میں کسی بات پر قسم کھاتا ہوں اور اس کے سوا دوسری بات میں بھلائی ہو تو میں اس صورت کو اختیار کرتا ہوں جو بہتر ہے اور میں قسم توڑ دیتا ہوں۔
Narrated Zahdam:
There was a relation of love and brotherhood between this tribe of Jarm and Al-Ash'ariyin. Once we were with Abu Musa Al-Ash'ari, and then a meal containing chicken was brought to Abu Musa, and there was present, a man from the tribe of Taimillah who was of red complexion as if he were from non-Arab freed slaves. Abu Musa invited him to the meal. He said, "I have seen chickens eating dirty things, so I deemed it filthy and took an oath that I would never eat chicken." On that, Abu Musa said, "Get up, I will narrate to you about that. Once a group of the Ash'ariyin and I went to Allah's Apostle and asked him to provide us with mounts; he said, 'By Allah, I will never give you any mounts nor do I have anything to mount you on.' Then a few camels of war booty were brought to Allah's Apostle , and he asked about us, saying, 'Where are the Ash-'ariyin?' He then ordered five nice camels to be given to us, and when we had departed, we said, 'What have we done? Allah's Apostle had taken the oath not to give us any mounts, and that he had nothing to mount us on, and later he gave us that we might ride? Did we take advantage of the fact that Allah's Apostle had forgotten his oath? By Allah, we will never succeed.' So we went back to him and said to him, 'We came to you to give us mounts, and you took an oath that you would not give us any mounts and that you had nothing to mount us on.' On that he said, 'I did not provide you with mounts, but Allah did. By Allah, if I take an oath to do something, and then find something else better than it, I do that which is better and make expiation for the dissolution of the oath.' "