ایک ہی بکری ولیمہ کرنے کا بیان
راوی: حمید , انس
وَعَنْ حُمَيْدٍ سَمِعْتُ أَنَسًا قَالَ لَمَّا قَدِمُوا الْمَدِينَةَ نَزَلَ الْمُهَاجِرُونَ عَلَی الْأَنْصَارِ فَنَزَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ عَلَی سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ فَقَالَ أُقَاسِمُکَ مَالِي وَأَنْزِلُ لَکَ عَنْ إِحْدَی امْرَأَتَيَّ قَالَ بَارَکَ اللَّهُ لَکَ فِي أَهْلِکَ وَمَالِکَ فَخَرَجَ إِلَی السُّوقِ فَبَاعَ وَاشْتَرَی فَأَصَابَ شَيْئًا مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ فَتَزَوَّجَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ
حمید، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب مہاجر مدینہ میں آئے تو انصار کے گھروں میں اترے، عبدالرحمن بن عوف سعد بن ربیع کے یہاں اترے، انہوں نے کہا اے بھائی عبدالرحمن! میں تجھے اپنا مال دیتا ہوں اور اپنی ایک بیوی کو طلاق دے کر تجھ سے شادی کر دیتا ہوں، عبدالرحمن بولے کہ آپ کا مال اور بیویاں آپ کو مبارک ہوں، اس کے بعد عبدالرحمن نے بازار جا کر خرید و فروخت شروع کردی، کچھ گھی اور پنیر حاصل کیا، پھر شادی کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ولیمہ کرو، اگرچہ، ایک ہی بکری ہو۔
Anas added: When they (i.e. the Prophet and his companions) arrived at Medina, the emigrants stayed at the Ansar's houses. 'Abdur-Rahman bin 'Auf stayed at Sad bin Ar-Rabi's house. Sad said to 'Abdur-Rahman, "I will divide and share my property with you and will give one of my two wives to you." 'Abdur-Rahman said, "May Allah bless you, your wives and property (I am not in need of that; but kindly show me the way to the market)." So 'Abdur-Rahman went to the market and traded there gaining a profit of some dried yoghurt and butter, and married (an Ansari woman). The Prophet said to him, "Give a banquet, even if with one sheep."