ولیمہ کرنے کا بیان، عبدالرحمن بن عوف کہتے ہیں کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی ہو
راوی: یحیی بن بکیر , لیث , عقیل , ابن شہاب کہتے ہیں کہ انس بن مالک
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ کَانَ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ مَقْدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَکَانَ أُمَّهَاتِي يُوَاظِبْنَنِي عَلَی خِدْمَةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَدَمْتُهُ عَشْرَ سِنِينَ وَتُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا ابْنُ عِشْرِينَ سَنَةً فَکُنْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِشَأْنِ الْحِجَابِ حِينَ أُنْزِلَ وَکَانَ أَوَّلَ مَا أُنْزِلَ فِي مُبْتَنَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ أَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا عَرُوسًا فَدَعَا الْقَوْمَ فَأَصَابُوا مِنْ الطَّعَامِ ثُمَّ خَرَجُوا وَبَقِيَ رَهْطٌ مِنْهُمْ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطَالُوا الْمُکْثَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ وَخَرَجْتُ مَعَهُ لِکَيْ يَخْرُجُوا فَمَشَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَشَيْتُ حَتَّی جَائَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ ثُمَّ ظَنَّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ حَتَّی إِذَا دَخَلَ عَلَی زَيْنَبَ فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ لَمْ يَقُومُوا فَرَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ حَتَّی إِذَا بَلَغَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ وَظَنَّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَإِذَا هُمْ قَدْ خَرَجُوا فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ بِالسِّتْرِ وَأُنْزِلَ الْحِجَابُ
یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب کہتے ہیں کہ انس بن مالک نے مجھے اطلاع دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے اس وقت میری عمر دس سال کی تھی، میری والدہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لئے ہمیشہ دیتی تھی، میں نے دس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، اور جب آپ کی وفات ہوئی، تو میں بیس برس کا تھا، حجاب کے بارے میں جو آیت نازل ہوئی، اس سے میں خوب واقف ہوں، اور اول شان نزول آیت حجاب شب زفاف زینب بنت جحش ہے، جس صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زینب بنت جحش دلہن بنیں، تو آپ نے اپنی قوم کو کھانا کھلایا، کھانے کے بعد اکثر تو ان میں سے چلے گئے، مگر ان میں سے کچھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے اور انہوں نے بڑی دیر لگائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر باہر چلے گئے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اس خیال سے نکل گیا کہ شاید لوگ بھی چلے جائیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور میں ٹہلتے اور جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرے کے پاس آئے، تو خیال کیا، وہ لوگ چلے گئے ہوں گے، آپ پھر واپس آئے، اور آپ کے ہمراہ میں بھی آیا، جب زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے تو دیکھا وہ لوگ بیٹھے ہیں، گئے نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر واپس آئے، اور میں بھی آیا، جب ہم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرے کی چوکھٹ کے پاس پہنچے اور گمان کیا کہ وہ چلے گئے ہوں گے، تو آپ پھر تشریف لائے، آپ کے ساتھ میں بھی تھا، اب معلوم ہوا کہ وہ لوگ چلے گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور میرے درمیان پردہ ڈال دیا (تب ہی) پردہ کی آیت نازل ہوئی۔
Narrated Anas bin Malik:
I was ten years old when Allah's Apostle arrived at Medina. My mother and aunts used to urge me to serve the Prophet regularly, and I served him for ten years. When the Prophet died I was twenty years old, and I knew about the order of Al-Hijab (veiling of ladies) more than any other person when it was revealed. It was revealed for the first time when Allah's Apostle had consummated his marriage with Zainab bint Jahsh. When the day dawned, the Prophet was a bridegroom and he invited the people to a banquet, so they came, ate, and then all left except a few who remained with the Prophet for a long time. The Prophet got up and went out, and I too went out with him so that those people might leave too. The Prophet proceeded and so did I, till he came to the threshold of 'Aisha's dwelling place. Then thinking that these people have left by then, he returned and so did I along with him till he entered upon Zainab and behold, they were still sitting and had not gone. So the Prophet again went away and I went away along with him. When we reached the threshold of 'Aisha's dwelling place, he thought that they had left, and so he returned and I too, returned along with him and found those people had left. Then the Prophet drew a curtain between me and him, and the Verses of Al-Hijab were revealed.