صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 151

باب (نیو انٹری)

راوی:

بَاب الْهَدِيَّةِ لِلْعَرُوسِ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ واسْمُهُ الْجَعْدُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ مَرَّ بِنَا فِي مَسْجِدِ بَنِي رِفَاعَةَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَرَّ بِجَنَبَاتِ أُمِّ سُلَيْمٍ دَخَلَ عَلَيْهَا فَسَلَّمَ عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا بِزَيْنَبَ فَقَالَتْ لِي أُمُّ سُلَيْمٍ لَوْ أَهْدَيْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدِيَّةً فَقُلْتُ لَهَا افْعَلِي فَعَمَدَتْ إِلَى تَمْرٍ وَسَمْنٍ وَأَقِطٍ فَاتَّخَذَتْ حَيْسَةً فِي بُرْمَةٍ فَأَرْسَلَتْ بِهَا مَعِي إِلَيْهِ فَانْطَلَقْتُ بِهَا إِلَيْهِ فَقَالَ لِي ضَعْهَا ثُمَّ أَمَرَنِي فَقَالَ ادْعُ لِي رِجَالًا سَمَّاهُمْ وَادْعُ لِي مَنْ لَقِيتَ قَالَ فَفَعَلْتُ الَّذِي أَمَرَنِي فَرَجَعْتُ فَإِذَا الْبَيْتُ غَاصٌّ بِأَهْلِهِ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى تِلْكَ الْحَيْسَةِ وَتَكَلَّمَ بِهَا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ جَعَلَ يَدْعُو عَشَرَةً عَشَرَةً يَأْكُلُونَ مِنْهُ وَيَقُولُ لَهُمْ اذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ وَلْيَأْكُلْ كُلُّ رَجُلٍ مِمَّا يَلِيهِ قَالَ حَتَّى تَصَدَّعُوا كُلُّهُمْ عَنْهَا فَخَرَجَ مِنْهُمْ مَنْ خَرَجَ وَبَقِيَ نَفَرٌ يَتَحَدَّثُونَ قَالَ وَجَعَلْتُ أَغْتَمُّ ثُمَّ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ الْحُجُرَاتِ وَخَرَجْتُ فِي إِثْرِهِ فَقُلْتُ إِنَّهُمْ قَدْ ذَهَبُوا فَرَجَعَ فَدَخَلَ الْبَيْتَ وَأَرْخَى السِّتْرَ وَإِنِّي لَفِي الْحُجْرَةِ وَهُوَ يَقُولُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنْكُمْ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ قَالَ أَبُو عُثْمَانَ قَالَ أَنَسٌ إِنَّهُ خَدَمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ

نئی دلہن کو تحفہ دینے کابیان، اور ابراہیم ، ابو عثمان، انس بن مالک کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ام سلیم کی طرف ہوتا، تو آپ انہیں سلام کرتے اور انس یہ بھی کہتے ہیں کہ آپ نے جب زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نئی شادی کی ، تو مجھ سے ام سلیم نے کہا کہ کیا اچھا ہوتا کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تحفہ بھیجتے، میں نے ان سے کہا تمہیں اختیار ہے، پھر انہوں نے کھجوریں ، چربی اور پنیر لے کر اور دیگچی میں مالیدہ بناکر مجھے دے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھجوادیا، میں لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، تو آپ نے فرمایا اسے رکھ دے، پھر مجھے چند آدمیوں کانام لے کر فرمایا، انہیں بلالو اور جس سے تم ملو اسے بھی بلالینا، میں نے آپ کے حکم کی تعمیل کی ، واپس آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ لوگوں سے گھر بھرا ہواہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا کہ اس مالیدہ پر دست مبارک رکھے ہوئے کچھ کلام جوخدا نے چاہا پڑھ رہے ہیں، پھر دس آدمیوں کو کھانے کے لئے بلانے لگے اور ان سے فرماتے جاتے کہ بسم اللہ پڑھ کر اپنے اپنے آگے سے کھاؤ، پھر سب کھا کر الگ ہوئے اور بہت سے رخصت بھی ہوگئے اور چند آدمی باتیں کرنے لگے ، جس سے مجھے تکلیف محسوس ہونے لگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر اپنی زوجہ مبارکہ کے حجروں کی طرف چلے گئے، آپ کے پیچھے میں بھی چلا، جب میں نے اطلاع دی کہ وہ لوگ بھی چلے گئے، تو آپ گھر میں تشریف لے گئے اور پردہ ڈال دیا، میں حجرے میں موجود تھا، آپ یہ آیت پڑھ رہے تھے یاایھا الذین امنوا لاتدخلوا بیوت النبی، اے ایمان والو! اپنے نبی کے گھروں میں بغیر اجازت کے نہ جایا کرو، لیکن اگر تمہیں کھانے کے لئے بلایاجائے تو جاؤ اور کھاکر چلے جایا کرو اور وہں بیٹھ کر باتوں میں مشغول نہ ہوجایا کرو، اس بات سے نبی کو ایذا پہنچتی ہے اور شرم ولحاظ کی وجہ سے تم سے وہ کچھ نہیں کہتے اور اللہ تعالی حق بات سے نہیں شرماتا، ابو عثمان کہتے ہیں کہ انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دس سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے

یہ حدیث شیئر کریں