ولی خود عورت سے نکاح کرنا چاہے تو جائز ہے، مغیرہ بن شعبہ نے ایک عورت سے منگنی کی، جس کا وہ ولی قریب تھا اور ایک شخص کو حکم دیا، جس نے ان کا نکاح پڑھا دیا اور عبدالرحمن بن عوف نے ام حکیم دخترقارظ سے کہا کہ تو مجھے مختار بناتی ہے، اس نے کہا جی ہاں، عبدالرحمن نے کہا، پھر تو اس حالت میں میں تجھ سے نکاح کئے لیتا ہوں، عطاء کہتے ہیں کہ گواہ کرکے یوں کہئے کہ میں نے تجھ سے نکاح کرلیا یا پھر اس کے کنبہ والوں میں سے کسی کو اجازت دے، سہل کہتے کہ ایک عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں اپنا نفس آپ کو دیتی ہوں، ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ! اگر آپ کو اس کی ضرورت نہ ہو تو مجھ سے اس کا نکاح کردیجئے
راوی: ابن سلام , معاویہ , ہشام , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فِي قَوْلِهِ وَيَسْتَفْتُونَکَ فِي النِّسَائِ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيکُمْ فِيهِنَّ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ قَالَتْ هِيَ الْيَتِيمَةُ تَکُونُ فِي حَجْرِ الرَّجُلِ قَدْ شَرِکَتْهُ فِي مَالِهِ فَيَرْغَبُ عَنْهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا وَيَکْرَهُ أَنْ يُزَوِّجَهَا غَيْرَهُ فَيَدْخُلَ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ فَيَحْبِسُهَا فَنَهَاهُمْ اللَّهُ عَنْ ذَلِکَ
ابن سلام، معاویہ، ہشام، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ (وَيَسْتَفْتُونَکَ فِي النِّسَائِ) الخ کی تفسیر اس طرح کہ اس سے وہ یتیم بچی مراد ہے جو کسی شخص کے پاس ہو اور وہ اس کے مال میں شریک ہو، اور اس سے نکاح کرنا اسے پسند نہ ہو اور نہ کسی اور سے اس کا نکاح کرتا ہو ، اس خیال سے کہ وہ میرے مال میں شریک ہوجائے گا، اور اس لڑکی کو روکے رکھے تو ان تمام باتوں اور برے خیالات سے اللہ تعالیٰ نے ممانعت فرمائی ہے۔
Narrated 'Aisha:
(regarding His Statement): 'They ask your instruction concerning the women. Say: Allah instructs you about them …' (4.127) It is about the female orphan who is under the guardianship of a man with whom she shares her property and he does not want to marry her and dislikes that someone else should marry her, lest he should share the property with him, so he prevents her from marrying. So Allah forbade such a guardian to do so (i.e. to prevent her from marrying).