بغیر ولی نکاح صحیح نہ ہونے کے بیان میں، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا انہیں روکو نہیں اس میں بیاہی اور کنواری دونوں داخل ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مشرکوں سے نکاح بغیر ایمان لائے نہ کرو، نیز فرمان الہی ہے کہ رانڈوں کا نکاح کردیا کرو
راوی: یحیی , وکیع , ہشام بن عروہ , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ وَمَا يُتْلَی عَلَيْکُمْ فِي الْکِتَابِ فِي يَتَامَی النِّسَائِ اللَّاتِي لَا تُؤْتُونَهُنَّ مَا کُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْکِحُوهُنَّ قَالَتْ هَذَا فِي الْيَتِيمَةِ الَّتِي تَکُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ لَعَلَّهَا أَنْ تَکُونَ شَرِيکَتَهُ فِي مَالِهِ وَهُوَ أَوْلَی بِهَا فَيَرْغَبُ عَنْهَا أَنْ يَنْکِحَهَا فَيَعْضُلَهَا لِمَالِهَا وَلَا يُنْکِحَهَا غَيْرَهُ کَرَاهِيَةَ أَنْ يَشْرَکَهُ أَحَدٌ فِي مَالِهَا
یحیی ، وکیع، ہشام بن عروہ، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہی کہ ( وَمَا يُتْلٰي عَلَيْكُمْ فِي الْكِتٰبِ فِيْ يَتٰمَي النِّسَا ءِ الّٰتِيْ لَا تُؤْتُوْنَھُنَّ الخ)4۔ النساء : 127) کی تفسیر یہ ہے کہ اس سے مراد وہ یتیم بچی ہے جو کسی شخص کے پاس ہو اور وہ اس کا ولی ہو اور مال میں اس کا شریک ہو اور اس سے اپنا نکاح نہ کرتا ہو اور نہ اس کا کسی دوسرے سے بیاہ کرے، کہ کہیں اس مال میں میرا شریک نہ ہوجائے، لہذا اس آیت میں ولیوں کو اس امر سے منع فرمایا ہے۔
Narrated 'Aisha:
(as regards the Verse): 'And about what is recited unto you in the Book, concerning orphan girls to whom you give not the prescribed portions and yet, whom you desire to marry.' (4.127) This Verse is about the female orphan who is under the guardianship of a man with whom she shares her property and he has more right over her (than anybody else) but does not like to marry her, so he prevents her, from marrying somebody else, lest he should share the property with him.