صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 116

بغیر ولی نکاح صحیح نہ ہونے کے بیان میں، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا انہیں روکو نہیں اس میں بیاہی اور کنواری دونوں داخل ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مشرکوں سے نکاح بغیر ایمان لائے نہ کرو، نیز فرمان الہی ہے کہ رانڈوں کا نکاح کردیا کرو

راوی: یحیی بن سلیمان , ابن وہب , یونس , ح , احمد بن صالح , عنبسہ , یونس , ابن شہاب , عروہ بن زبیر , عائشہ

قَالَ يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النِّکَاحَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ کَانَ عَلَی أَرْبَعَةِ أَنْحَائٍ فَنِکَاحٌ مِنْهَا نِکَاحُ النَّاسِ الْيَوْمَ يَخْطُبُ الرَّجُلُ إِلَی الرَّجُلِ وَلِيَّتَهُ أَوْ ابْنَتَهُ فَيُصْدِقُهَا ثُمَّ يَنْکِحُهَا وَنِکَاحٌ آخَرُ کَانَ الرَّجُلُ يَقُولُ لِامْرَأَتِهِ إِذَا طَهُرَتْ مِنْ طَمْثِهَا أَرْسِلِي إِلَی فُلَانٍ فَاسْتَبْضِعِي مِنْهُ وَيَعْتَزِلُهَا زَوْجُهَا وَلَا يَمَسُّهَا أَبَدًا حَتَّی يَتَبَيَّنَ حَمْلُهَا مِنْ ذَلِکَ الرَّجُلِ الَّذِي تَسْتَبْضِعُ مِنْهُ فَإِذَا تَبَيَّنَ حَمْلُهَا أَصَابَهَا زَوْجُهَا إِذَا أَحَبَّ وَإِنَّمَا يَفْعَلُ ذَلِکَ رَغْبَةً فِي نَجَابَةِ الْوَلَدِ فَکَانَ هَذَا النِّکَاحُ نِکَاحَ الِاسْتِبْضَاعِ وَنِکَاحٌ آخَرُ يَجْتَمِعُ الرَّهْطُ مَا دُونَ الْعَشَرَةِ فَيَدْخُلُونَ عَلَی الْمَرْأَةِ کُلُّهُمْ يُصِيبُهَا فَإِذَا حَمَلَتْ وَوَضَعَتْ وَمَرَّ عَلَيْهَا لَيَالٍ بَعْدَ أَنْ تَضَعَ حَمْلَهَا أَرْسَلَتْ إِلَيْهِمْ فَلَمْ يَسْتَطِعْ رَجُلٌ مِنْهُمْ أَنْ يَمْتَنِعَ حَتَّی يَجْتَمِعُوا عِنْدَهَا تَقُولُ لَهُمْ قَدْ عَرَفْتُمْ الَّذِي کَانَ مِنْ أَمْرِکُمْ وَقَدْ وَلَدْتُ فَهُوَ ابْنُکَ يَا فُلَانُ تُسَمِّي مَنْ أَحَبَّتْ بِاسْمِهِ فَيَلْحَقُ بِهِ وَلَدُهَا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَمْتَنِعَ بِهِ الرَّجُلُ وَنِکَاحُ الرَّابِعِ يَجْتَمِعُ النَّاسُ الْکَثِيرُ فَيَدْخُلُونَ عَلَی الْمَرْأَةِ لَا تَمْتَنِعُ مِمَّنْ جَائَهَا وَهُنَّ الْبَغَايَا کُنَّ يَنْصِبْنَ عَلَی أَبْوَابِهِنَّ رَايَاتٍ تَکُونُ عَلَمًا فَمَنْ أَرَادَهُنَّ دَخَلَ عَلَيْهِنَّ فَإِذَا حَمَلَتْ إِحْدَاهُنَّ وَوَضَعَتْ حَمْلَهَا جُمِعُوا لَهَا وَدَعَوْا لَهُمْ الْقَافَةَ ثُمَّ أَلْحَقُوا وَلَدَهَا بِالَّذِي يَرَوْنَ فَالْتَاطَ بِهِ وَدُعِيَ ابْنَهُ لَا يَمْتَنِعُ مِنْ ذَلِکَ فَلَمَّا بُعِثَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ هَدَمَ نِکَاحَ الْجَاهِلِيَّةِ کُلَّهُ إِلَّا نِکَاحَ النَّاسِ الْيَوْمَ

یحیی بن سلیمان، ابن وہب، یونس، ح ، احمد بن صالح، عنبسہ، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں چار طرح کا نکاح تھا، ایک نکاح تو یہی تھا جو آج کل لوگ کرتے ہیں، ایک دوسرے کے پاس اس کی ولیہ یا بیٹی کا پیغام بھیجتا تھا اور اسے مہر دے کر اسے بیاہ لاتا تھا، نکاح اس طریقہ پر بھی تھا کہ کوئی مرد اپنی بیوی سے کہہ دیتا تھا کہ جب تو ایام سے پاک ہوجائے تو فلاں مرد کے پاس چلی جانا اور اس سے فائدہ حاصل کرلینا، پھر شوہر اس عورت سے جدا ہوجاتا تھا، اور اس کے قریب نہ جاتا تھا، جب تک کہ اس مرد کا حمل ظاہر نہ ہوجاتا، جب اس کا حمل ظاہر ہوجاتا تو اس کا شوہر جب دل چاہتا اس کے پاس چلا جاتا، یہ سب کچھ اس لئے کیا جاتا تھا کہ بچہ اچھی نسل کا پیدا ہو، اس نکاح کو نکاح استبضاع کہتے تھے، تیسرے نکاح کی قسم یہ تھی کہ چند آدمی دس سے کم جمع ہو کر ایک عورت سے صحبت کرتے تھے، جب اسے حمل ٹھہر جاتا اور اس کا بچہ پیدا ہوجاتا اور اسے کئی دن ہو جاتے تو وہ سب کو بلواتی، ان میں سے کسی کو یہ طاقت نہ ہوتی کہ وہ آنے سے انکار کردے، جب سب جمع ہوجاتے تو وہ کہتی کہ تم سب کو اپنا معلوم ہے جو کچھ تھا، اور میرے ہاں تمہارا بچہ پیدا ہوا ہے، اے فلانے یہ تیرا بیٹا ہے، جو تیرا دل چاہے اس کا نام رکھ (تجھے اختیار ہے) وہ اس کا ہوجاتا تھا اور اسے انکار کرنے کی مجال نہ ہوتی تھی، چوتھی قسم کا نکاح یہ تھا کہ بہت سے آدمی ایک عورت سے صحبت کر جایا کرتے تھے اور وہ کسی آنے والے کو منع نہ کرتی تھی، دراصل یہ رنڈیاں تھیں، انہوں نے نشانی کے طور دروازوں پر جھنڈے نصب کر رکھے تھے کہ جو چاہے ان سے صحبت کرے، جب ان میں سے کسی کو حمل ٹھہر جاتا اور بچہ پیدا ہوجاتا تو وہ سب جمع ہو کر علم قیافہ کے جاننے والے کو بلاتے، وہ جس کے مشابہ دیکھتے، اس سے کہہ دیتے کہ یہ تیرا بیٹا ہے، وہ اس کا بیٹا ہوجاتا اور وہ بچہ اس شخص کا بیٹا کہہ کر پکارا جاتا اور وہ مرد اس سے انکار نہیں کر سکتا تھا، پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سچے نبی مبعوث ہوئے تو سب قسم کی زمانہ جاہلیت کی شادیاں باطل کردی گئیں، صرف آج کل کی شادی کا مروجہ طریقہ جائز رکھا گیا۔

یہ حدیث شیئر کریں