بیٹی یا بہن کی کسی بزرگ سے شادی کر دینے کی درخواست کرنے کا بیان
راوی: عبدالعزیز بن عبداللہ , ابراہیم بن سعد , صالح بن کیسان , ابن شہاب , سالم بن عبداللہ , عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حِينَ تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَتَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ فَقَالَ سَأَنْظُرُ فِي أَمْرِي فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ ثُمَّ لَقِيَنِي فَقَالَ قَدْ بَدَا لِي أَنْ لَا أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا قَالَ عُمَرُ فَلَقِيتُ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّيقَ فَقُلْتُ إِنْ شِئْتَ زَوَّجْتُکَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ فَصَمَتَ أَبُو بَکْرٍ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا وَکُنْتُ أَوْجَدَ عَلَيْهِ مِنِّي عَلَی عُثْمَانَ فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ ثُمَّ خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْکَحْتُهَا إِيَّاهُ فَلَقِيَنِي أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ لَعَلَّکَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْکَ شَيْئًا قَالَ عُمَرُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَبُو بَکْرٍ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْکَ فِيمَا عَرَضْتَ عَلَيَّ إِلَّا أَنِّي کُنْتُ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ذَکَرَهَا فَلَمْ أَکُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ تَرَکَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبِلْتُهَا
عبدالعزیز بن عبداللہ ، ابراہیم بن سعد، صالح بن کیسان، ابن شہاب، سالم بن عبداللہ ، عبداللہ بن عمر کہتے کہ حفصہ بنت عمر، خنس بن خذافہ سہمی اپنے شوہر کے مرجانے کے بعد بیوہ ہوگئیں اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوستوں میں سے تھے اور مدینہ میں فوت ہوگئے تھے، عمر بن خطاب کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان کے پاس حفصہ کا ذکر کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ میں غور کروں گا، اس کے بعد میں کئی دن ٹھہرا رہا، پھر وہ ایک دن مجھ سے مل کر کہنے لگے، مجھے ابھی نکاح کرنا مناسب معلوم نہیں ہوتا، حضرت عمر فاروق فرماتے ہیں کہ پھر میں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا، اگر تم چاہو تو میں اپنی بیٹی حفصہ کا آپ سے بیاہ کر دوں، ابوبکر خاموش ہوگئے، اور مجھے کچھ جواب نہ دیا، مجھے ان پر عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی زیادہ غصہ آیا، پھر میں چند روز ٹھہرا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ کا پیغام بھیجا، میں نے حفصہ کا نکاح آپ سے کر دیا، اس کے بعد مجھ سے ابوبکر ملے، تو کہا جب تم نے مجھ سے ذکر کیا تھا اور میں نے کچھ جواب نہ دیا تھا تو تم ناراض ہو گئے تھے، حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں نے جواب دیا ہاں! ابوبکر نے فرمایا مجھے تمہاری بات قبول کرنے سے انکار نہ تھا، لیکن میں جانتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ذکر کیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھید کھولنا مجھے مقصود نہ تھا، اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ ارادہ چھوڑ دیتے تو میں منظور کرلیتا۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar :
'Umar bin Al-Khattab said, "When Hafsa bint 'Umar became a widow after the death of (her husband) Khunais bin Hudhafa As-Sahmi who had been one of the companions of the Prophet, and he died at Medina. I went to 'Uthman bin 'Affan and presented Hafsa (for marriage) to him. He said, "I will think it over.' I waited for a few days, then he met me and said, 'It seems that it is not possible for me to marry at present.' " 'Umar further said, "I met Abu Bakr As-Siddique and said to him, 'If you wish, I will marry my daughter Hafsa to you." Abu Bakr kept quiet and did not say anything to me in reply. I became more angry with him than with 'Uthman. I waited for a few days and then Allah's Apostle asked for her hand, and I gave her in marriage to him. Afterwards I met Abu Bakr who said, 'Perhaps you became angry with me when you presented Hafsa to me and I did not give you a reply?' I said, 'Yes.' Abu Bakr said, 'Nothing stopped me to respond to your offer except that I knew that Allah's Apostle had mentioned her, and I never wanted to let out the secret of Allah's Apostle. And if Allah's Apostle had refused her, I would have accepted her.' "