مسکراہٹ اور ہنسی کا بیان اور فاطمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے چپکے سے فرمایا تو میں ہنس پڑی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہی ہنساتا اور رلاتا ہے
راوی: محمد بن محبوب , ابوعوانہ , قتادہ , انس , ح , خلیفہ , یزید بن زریع , سعید , قتادہ , انس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ ح و قَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهُوَ يَخْطُبُ بِالْمَدِينَةِ فَقَالَ قَحَطَ الْمَطَرُ فَاسْتَسْقِ رَبَّکَ فَنَظَرَ إِلَی السَّمَائِ وَمَا نَرَی مِنْ سَحَابٍ فَاسْتَسْقَی فَنَشَأَ السَّحَابُ بَعْضُهُ إِلَی بَعْضٍ ثُمَّ مُطِرُوا حَتَّی سَالَتْ مَثَاعِبُ الْمَدِينَةِ فَمَا زَالَتْ إِلَی الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ مَا تُقْلِعُ ثُمَّ قَامَ ذَلِکَ الرَّجُلُ أَوْ غَيْرُهُ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فَقَالَ غَرِقْنَا فَادْعُ رَبَّکَ يَحْبِسْهَا عَنَّا فَضَحِکَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَجَعَلَ السَّحَابُ يَتَصَدَّعُ عَنْ الْمَدِينَةِ يَمِينًا وَشِمَالًا يُمْطَرُ مَا حَوَالَيْنَا وَلَا يُمْطِرُ مِنْهَا شَيْئٌ يُرِيهِمْ اللَّهُ کَرَامَةَ نَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِجَابَةَ دَعْوَتِهِ
محمد بن محبوب، ابوعوانہ، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ عنہ، ح ، خلیفہ، یزید بن زریع، سعید، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جمعہ کے دن حاضر ہوا، اس وقت آپ مدینہ میں خطبہ دے رہے تھے، اس نے عرض کیا بارش رک گئی ہے، اس لئے اپنے رب سے پانی کی دعا کیجئے، آپ نے آسمان کی طرف دیکھا تو اس وقت ابر کا کوئی ٹکڑا نظر نہیں آرہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارش کی دعا کی، بادل کے ٹکڑے نمودار ہوئے اور ایک دوسرے سے مل گئے، پھر بارش دوسرے جمعہ تک اسی طرح ہوتی رہی کہ تھمتی ہی نہ تھی، پھر وہی آدمی یا اس کے علاوہ کوئی دوسرا آدمی کھڑا ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، اس نے عرض کیا کہ ہم تو اب غرق ہوئے، اس لئے اپنے رب سے دعا کریں کہ اب بارش روک دے، آپ ہنسے پھر فرمایا یا اللہ ہمارے اردگرد برسا اور ہم پر نہ برسا، یہ دو یا تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بدلی مدینہ سے دائیں بائیں پھٹکنے لگی اور ہمارے ارد گرد بارش ہوتی رہی لیکن مدینہ میں بارش نہیں ہوئی، اللہ تعالیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کرامت اور ان کی دعاؤں کی مقبولت دکھاتا ہے۔
Narrated Anas:
A man came to the Prophet on a Friday while he (the Prophet) was delivering a sermon at Medina, and said, "There is lack of rain, so please invoke your Lord to bless us with the rain." The Prophet looked at the sky when no cloud could be detected. Then he invoked Allah for rain. Clouds started gathering together and it rained till the Medina valleys started flowing with water. It continued raining till the next Friday. Then that man (or some other man) stood up while the Prophet was delivering the Friday sermon, and said, "We are drowned; Please invoke your Lord to withhold it (rain) from us" The Prophet smiled and said twice or thrice, "O Allah! Please let it rain round about us and not upon us." The clouds started dispersing over Medina to the right and to the left, and it rained round about Medina and not upon Medina. Allah showed them (the people) the miracle of His Prophet and His response to his invocation.