صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1039

مسکراہٹ اور ہنسی کا بیان اور فاطمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے چپکے سے فرمایا تو میں ہنس پڑی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہی ہنساتا اور رلاتا ہے

راوی: اسماعیل , ابراہیم , صالح بن کیسان , ابن شہاب , عبدالحمید بن عبدالرحمن بن زید بن خطاب , محمد بن سعد

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ يَسْأَلْنَهُ وَيَسْتَکْثِرْنَهُ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ عَلَی صَوْتِهِ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ تَبَادَرْنَ الْحِجَابَ فَأَذِنَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَکُ فَقَالَ أَضْحَکَ اللَّهُ سِنَّکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَقَالَ عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَائِ اللَّاتِي کُنَّ عِنْدِي لَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَکَ تَبَادَرْنَ الْحِجَابَ فَقَالَ أَنْتَ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِنَّ فَقَالَ يَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَمْ تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ إِنَّکَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيهٍ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَکَ الشَّيْطَانُ سَالِکًا فَجًّا إِلَّا سَلَکَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّکَ

اسماعیل، ابراہیم، صالح بن کیسان، ابن شہاب، عبدالحمید بن عبدالرحمن بن زید بن خطاب، محمد بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے داخلہ کی اجازت چاہی، اس وقت قریش کی عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں، جو کچھ دریافت کر رہی تھیں، اور بہت زیادہ سوال کر رہی تھیں ان عورتوں کی آواز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پر غالب تھی، جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت چاہی تو یہ عورتیں جلدی سے پردہ میں چلی گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو اجازت دی جب یہ اندر پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنس رہے تھے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں اللہ آپ کو ہنساتا ہوا رکھے (کیا بات ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے ان عورتوں پر تعجب ہے کہ جونہی انہوں نے تمہاری آواز سنی تو جلدی سے پردہ میں چلی گئیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ اس کے زیادہ مستحق ہیں کہ یہ آپ سے ڈریں، پھر ان عورتوں کی طرف متوجہ ہو کر کہا کہ اے اپنی جان کی دشمن عورتوں! کیا تم مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نہیں ڈرتی ہو؟ ان عورتوں نے جواب دیا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ سخت اور غضب والے ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابن خطاب ادھر سنو! قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ شیطان تم سے کبھی راہ چلتے ہوئے نہیں ملتا، جس راہ پر تم چلتے ہو وہ دوسری طرف چل دیتا ہے۔

Narrated Sa'd:
'Umar bin Al-Khattab asked permission of Allah's Apostle to see him while some Quraishi women were sitting with him and they were asking him to give them more financial support while raising their voices over the voice of the Prophet. When 'Umar asked permission to enter, all of them hurried to screen themselves the Prophet admitted 'Umar and he entered, while the Prophet was smiling. 'Umar said, "May Allah always keep you smiling, O Allah's Apostle! Let my father and mother be sacrificed for you !" The Prophet said, "I am astonished at these women who were with me. As soon as they heard your voice, they hastened to screen themselves." 'Umar said, "You have more right, that they should be afraid of you, O Allah's Apostle!" And then he ('Umar) turned towards them and said, "O enemies of your souls! You are afraid of me and not of Allah's Apostle?" The women replied, "Yes, for you are sterner and harsher than Allah's Apostle." Allah's Apostle said, "O Ibn Al-Khattab! By Him in Whose Hands my life is, whenever Satan sees you taking a way, he follows a way other than yours!"

یہ حدیث شیئر کریں