صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1038

مسکراہٹ اور ہنسی کا بیان اور فاطمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے چپکے سے فرمایا تو میں ہنس پڑی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہی ہنساتا اور رلاتا ہے

راوی: حبان بن موسی , عبداللہ , معمر , زہری , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيَّ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَبَتَّ طَلَاقَهَا فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ فَجَائَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا کَانَتْ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلَاثِ تَطْلِيقَاتٍ فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ وَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا مِثْلُ هَذِهِ الْهُدْبَةِ لِهُدْبَةٍ أَخَذَتْهَا مِنْ جِلْبَابِهَا قَالَ وَأَبُو بَکْرٍ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَابْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ بِبَابِ الْحُجْرَةِ لِيُؤْذَنَ لَهُ فَطَفِقَ خَالِدٌ يُنَادِي أَبَا بَکْرٍ يَا أَبَا بَکْرٍ أَلَا تَزْجُرُ هَذِهِ عَمَّا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يَزِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی التَّبَسُّمِ ثُمَّ قَالَ لَعَلَّکِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَی رِفَاعَةَ لَا حَتَّی تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَکِ

حبان بن موسی، عبداللہ ، معمر، زہری، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رفاعہ قرظی نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دے دی اس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر نے اس سے نکاح کرلیا اور عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ میں رفاعہ کے پاس تھی اس نے مجھے تین طلاقیں دیدیں پھر مجھ سے عبدالرحمن بن زبیر نے نکاح کرلیا اور واللہ یا رسول اللہ ان کے پاس اس پھندے کی طرح ہے اور اپنی چادر پکڑ کر دکھائی۔ راوی کا بیان ہے کہ حضرت ابوبکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور ابن سعید بن عاص حجرے کے دروازے پر کھڑے تھے تاکہ ان کو داخلے کی اجازت ملے، خالد ابوبکر کو آواز دینے لگے کہ اے ابوبکر اس عورت کو کیوں نہیں روکتا کہ بہ آواز بلند رسول اللہ کے سامنے بول رہی ہے اور رسول اللہ صرف مسکرا دیئے اور فرمایا کہ شاید تو رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہے لیکن تو نہیں جاسکتی جب تک کہ تو اس سے اور وہ تجھ سے لطف اندوز نہ ہوسکے۔

Narrated 'Aisha:
Rifa'a Al-Qurazi divorced his wife irrevocably (i.e. that divorce was the final). Later on 'Abdur-Rahman bin Az-Zubair married her after him. She came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I was Rifa'a's wife and he divorced me thrice, and then I was married to 'Abdur-Rahman bin AzZubair, who, by Allah has nothing with him except something like this fringe, O Allah's Apostle," showing a fringe she had taken from her covering sheet. Abu Bakr was sitting with the Prophet while Khalid Ibn Said bin Al-As was sitting at the gate of the room waiting for admission. Khalid started calling Abu Bakr, "O Abu Bakr! Why don't you reprove this lady from what she is openly saying before Allah's Apostle?" Allah's Apostle did nothing except smiling, and then said (to the lady), "Perhaps you want to go back to Rifa'a? No, (it is not possible), unless and until you enjoy the sexual relation with him ('Abdur Rahman), and he enjoys the sexual relation with you."

یہ حدیث شیئر کریں