صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1012

فساد پھیلانے والوں اور اہل شک کی غیبت جائز ہے ۔

راوی: صدقہ بن فضل , ابن عیینہ , ابن منکدر , عروہ بن زبیر , عائشہ

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْکَدِرِ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ائْذَنُوا لَهُ بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ أَوْ ابْنُ الْعَشِيرَةِ فَلَمَّا دَخَلَ أَلَانَ لَهُ الْکَلَامَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ الَّذِي قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْکَلَامَ قَالَ أَيْ عَائِشَةُ إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْ تَرَکَهُ النَّاسُ أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ اتِّقَائَ فُحْشِهِ

صدقہ بن فضل، ابن عیینہ، ابن منکدر، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت چاہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو اجازت دے دو، وہ قبیلہ کا برا بھائی ہے یا یہ فرمایا کہ قبیلہ کا برا بیٹا ہے، جب وہ اندر آیا تو اس سے نرمی سے گفتگوکی، میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ نے اس کے متعلق یہ فرمایا پھر اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ سب سے برا آدمی وہ ہے کہ لوگ اس کی فحش گوئی بچنے کے لئے اس کو چھوڑ دیں۔

Narrated 'Aisha:
A man asked permission to enter upon Allah's Apostle. The Prophet said, "Admit him. What an evil brother of his people or a son of his people." But when the man entered, the Prophet spoke to him in a very polite manner. (And when that person left) I said, "O Allah's Apostle! You had said what you had said, yet you spoke to him in a very polite manner?" The Prophet said, "O 'Aisha! The worst people are those whom the people desert or leave in order to save themselves from their dirty language or from their transgression."

یہ حدیث شیئر کریں