غیبت کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ تم میں سے بعض بعض کی غیبت نہ کرے کیا تم میں سے کوئی شخص پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے تم اس کو برا سمجھو گے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو، بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے
راوی: یحیی بن وکیع , اعمش , مجاہد , طاؤس , ابن عباس
حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی قَبْرَيْنِ فَقَالَ إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي کَبِيرٍ أَمَّا هَذَا فَکَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ وَأَمَّا هَذَا فَکَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ دَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ فَغَرَسَ عَلَی هَذَا وَاحِدًا وَعَلَی هَذَا وَاحِدًا ثُمَّ قَالَ لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا
یحیی بن وکیع، اعمش، مجاہد، طاؤس، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس گذرے تو فرمایا کہ ان دونوں کو عذاب ہو رہاہے اور کسی بڑے معاملہ کے سبب عذاب نہیں ہو رہا، یہ قبر والا تو اپنے پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور وہ چغل خوری کرتا پھرتا تھا، پھر ایک تر شاخ منگوائی اور اس کے دو ٹکڑے کئے پھر فرمایا کہ شاید کہ اللہ تعالیٰ ان کے عذاب میں تخفیف کردے، جب تک کہ یہ خشک نہ ہوں۔
Narrated Ibn 'Abbas:
Allah's Apostle passed by two graves and said, "Both of them (persons in the grave) are being tortured, and they are not being tortured for a major sin. This one used not to save himself from being soiled with his urine, and the other used to go about with calumnies (among the people to rouse hostilities, e.g., one goes to a person and tells him that so-and-so says about him such-and-such evil things). The Prophet then asked for a green leaf of a date-palm tree, split it into two pieces and planted one on each grave and said, "It is hoped that their punishment may be abated till those two pieces of the leaf get dried." (See Hadith No 215, Vol 1).