صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 997

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان

راوی: موسیٰ ابوعوانہ مغیرہ ابراہیم علقمہ

حَدَّثَنَا مُوسَی عَنْ أَبِي عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ دَخَلْتُ الشَّأْمَ فَصَلَّيْتُ رَکْعَتَيْنِ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا فَرَأَيْتُ شَيْخًا مُقْبِلًا فَلَمَّا دَنَا قُلْتُ أَرْجُو أَنْ يَکُونَ اسْتَجَابَ قَالَ مِنْ أَيْنَ أَنْتَ قُلْتُ مِنْ أَهْلِ الْکُوفَةِ قَالَ أَفَلَمْ يَکُنْ فِيکُمْ صَاحِبُ النَّعْلَيْنِ وَالْوِسَادِ وَالْمِطْهَرَةِ أَوَلَمْ يَکُنْ فِيکُمْ الَّذِي أُجِيرَ مِنْ الشَّيْطَانِ أَوَلَمْ يَکُنْ فِيکُمْ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي لَا يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ کَيْفَ قَرَأَ ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ وَاللَّيْلِ فَقَرَأْتُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّی وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی قَالَ أَقْرَأَنِيهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاهُ إِلَی فِيَّ فَمَا زَالَ هَؤُلَائِ حَتَّی کَادُوا يَرُدُّونِي

موسی ابوعوانہ مغیرہ ابراہیم حضرت علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں ملک شام میں آیا اور دو رکعت نماز پڑھی پھر میں نے دعا کی اے اللہ تعالیٰ مجھ کو کوئی ہمنشین عطا فرما پس میں نے ایک بوڑھے آدمی کو آتے ہوئے دیکھا جب وہ میرے قریب آئے تو میں نے (جی میں) کہا مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میری دعا قبول فرمائی انہوں نے پوچھا تم کون ہو؟ میں نے کہا کوفہ کا رہنے والا ہوں انہوں نے کہا کیا تمہارے ہاں آنحضرت کی جوتیاں تکیہ اور چھاگل اپنے پاس رکھنے والے عبداللہ بن مسعود نہیں ہیں کیا تم میں وہ شخص نہیں ہے جن کو شیطان سے پناہ دی گئی ہے کیا تم میں وہ شخص نہیں ہے جو اسرار کے جاننے والے ہیں جن سے ان کے علاوہ کوئی دوسرا واقف نہیں (اچھا بتاؤ) ابن ام عبد (وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّی وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی) کو کس طرح پڑھتے ہیں؟ میں نے پڑھا (وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّی وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی) تو انہوں نے کہا کہ مجھ کو بھی رسول اللہ نے یہ سورت اسی طرح پڑھائی ہے وہ میرے رو برو بیٹھے ہوئے تھے یہ لوگ میرے پیچھے پڑ گئے ہیں کہ مجھ کو اس طرح پڑھنے سے ہٹا دیں۔

Narrated Alqama:
I went to Sham and was offering a two-Rak'at prayer; I said, "O Allah! Bless me with a (pious) companion." Then I saw an old man coming towards me, and when he came near I said, (to myself), "I hope Allah has given me my request." The man asked (me), "Where are you from?" I replied, "I am from the people of Kufa." He said, "Weren't there amongst you the Carrier of the (Prophet's) shoes, Siwak and the ablution water container? Weren't there amongst you the man who was given Allah's Refuge from the Satan? And weren't there amongst you the man who used to keep the (Prophet's) secrets which nobody else knew? How did Ibn Um 'Abd (i.e. 'Abdullah bin Mas'ud) use to recite Surat-al-lail (the Night:92)?" I recited:–
"By the Night as it envelops By the Day as it appears in brightness. And by male and female." (92.1-3) On that, Abu Darda said, "By Allah, the Prophet made me read the Verse in this way after listening to him, but these people (of Sham) tried their best to let me say something different."

یہ حدیث شیئر کریں