صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 98

جہاد کیلئے نکلنا واجب، اور جہاد میں نیک نیت ہونا لازمی ہے، اللہ تعالیٰ کا قول کہ جہاد کیلئے نکلو ہلکے ہو، یا بوجھل اور اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو، یہ تمہارے لئے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو اگر کوئی سامان قریب ہوتا، اور نزدیک کا سفر ہوتا، تو وہ ضرور تمہارے ساتھ ہوتے لیکن ان کو یہ ( تبوک کی) راہ دور معلوم ہوئی، اور عنقریب وہ قسم کھائیں گے اللہ تعالیٰ کی آخر آیت تک اور اللہ کے قول کے اے مسلمانو! جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کیلئے نکلو، تو تم کو کیا ہو گیا ہے کہ زمین پر ڈھیر ہو جاتے ہو کیا تم آخرت کے بد لے دینوی زندگی پر خوش ہو، اور حضرت ابن عباس سے منقول ہے کہ فانفرو اثبات کا مطلب یہ ہے کہ چھوٹے چھوٹے دستوں میں متفرق طور پر جہاد کیلئے نکلو، ثبات کا واحد ثبہ ہے جس کے معنی پلاٹون یعنی فوج کے چھوٹے سے دستہ کے ہیں ۔

راوی: عمر بن علی , یحیی , سفیان , منصور , مجاہد , طاؤس ابن عباس

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ الْفَتْحِ لَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ وَلَکِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا

عمر بن علی، یحیی ، سفیان، منصور، مجاہد، طاؤس ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: کہ بعد فتح مکہ کے ہجرت باقی نہیں رہی، مگر جہاد اور نیت کا ثواب باقی ہے، اور جب جہاد کیلئے حاکم شریعت کی طرف بلائے جاؤ تو فورا حاضر ہو جاؤ،

Narrated Ibn 'Abbas:
On the day of the Conquest (of Mecca) the Prophet said, "There is no emigration after the Conquest but Jihad and intentions. When you are called (by the Muslim ruler) for fighting, go forth immediately." (See Hadith No. 42)

یہ حدیث شیئر کریں