حضرت ابوالحسن علی بن ابی طالب قرشی ہاشمی کے فضائل کا بیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی سے فرمایا تھا کہ تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں اور حضرت عمر کا بیان ہے کہ آآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بوقت وفات ان سے راضی تھے۔
راوی: محمد غندر شعبہ حکم ابن ابی لیلیٰ علی
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام شَكَتْ مَا تَلْقَى مِنْ أَثَرِ الرَّحَا فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ فَانْطَلَقَتْ فَلَمْ تَجِدْهُ فَوَجَدَتْ عَائِشَةَ فَأَخْبَرَتْهَا فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ عَائِشَةُ بِمَجِيءِ فَاطِمَةَ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَهَبْتُ لِأَقُومَ فَقَالَ عَلَى مَكَانِكُمَا فَقَعَدَ بَيْنَنَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي وَقَالَ أَلَا أُعَلِّمُكُمَا خَيْرًا مِمَّا سَأَلْتُمَانِي إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا تُكَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ وَتُسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتَحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ
محمد غندر شعبہ حکم ابن ابی لیلیٰ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے چکی پیسنے کی وجہ سے جو تکلیف پہنچتی تھی اس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی اور جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہ پایا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو پایا اور ان سے اپنے آنے کی وجہ بیان کی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ تشریف لائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ سے فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آنے کی وجہ بیان کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے جب کہ ہم اپنے بستر پر لیٹ چکے تھے میں نے اٹھنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں اپنی جگہ رہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم دونوں کے درمیان بیٹھ گئے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروں کی ٹھنڈک اپنے سینہ پر محسوس کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تم کو ایک ایسی بات سکھاتا ہوں جو تمہاری طلب کردہ چیز سے بدرجہا بہتر ہے جب تم سونے کے لئے اپنے بستر پر جایا کرو تو چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہو اور تینتیس مرتبہ سبحان اللہ اور تینتیس مرتبہ الحمد للہ کہو یہ تمہارے لئے خادم سے بہتر ہے۔
Narrated 'Ali:
Fatima complained of the suffering caused to her by the hand mill. Some Captives were brought to the Prophet, she came to him but did not find him at home 'Aisha was present there to whom she told (of her desire for a servant). When the Prophet came, Aisha informed him about Fatima's visit. Ali added "So the Prophet came to us, while we had gone to our bed I wanted to get up but the Prophet said, "Remain at your place". Then he sat down between us till I found the coolness of his feet on my chest. Then he said, "Shall I teach you a thing which is better than what you have asked me? When you go to bed, say, 'Allahu-Akbar' thirty-four times, and 'Subhan Allah thirty-three times, and 'Alhamdu-lillah thirty-three times for that is better for you both than a servant."