صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 947

حضرت ابوالحسن علی بن ابی طالب قرشی ہاشمی کے فضائل کا بیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی سے فرمایا تھا کہ تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں اور حضرت عمر کا بیان ہے کہ آآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بوقت وفات ان سے راضی تھے۔

راوی: عبداللہ بن مسلمہ عبدالعزیز بن ابی حازم ابوحازم

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا جَائَ إِلَی سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ فَقَالَ هَذَا فُلَانٌ لِأَمِيرِ الْمَدِينَةِ يَدْعُو عَلِيًّا عِنْدَ الْمِنْبَرِ قَالَ فَيَقُولُ مَاذَا قَالَ يَقُولُ لَهُ أَبُو تُرَابٍ فَضَحِکَ قَالَ وَاللَّهِ مَا سَمَّاهُ إِلَّا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا کَانَ لَهُ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْهُ فَاسْتَطْعَمْتُ الْحَدِيثَ سَهْلًا وَقُلْتُ يَا أَبَا عَبَّاسٍ کَيْفَ ذَلِکَ قَالَ دَخَلَ عَلِيٌّ عَلَی فَاطِمَةَ ثُمَّ خَرَجَ فَاضْطَجَعَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ ابْنُ عَمِّکِ قَالَتْ فِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ فَوَجَدَ رِدَائَهُ قَدْ سَقَطَ عَنْ ظَهْرِهِ وَخَلَصَ التُّرَابُ إِلَی ظَهْرِهِ فَجَعَلَ يَمْسَحُ التُّرَابَ عَنْ ظَهْرِهِ فَيَقُولُ اجْلِسْ يَا أَبَا تُرَابٍ مَرَّتَيْنِ

عبداللہ بن مسلمہ عبدالعزیز بن ابی حازم حضرت ابوحازم سے بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت سہل بن سعد کے پاس آ کر کہا فلاں شخص امیر مدینہ حضرت علی کو برسر منبر برا کہتا ہے حضرت سہل نے پوچھا وہ کیا استعمال کرتا ہے؟ اس نے جواب دیا کہ وہ ان کو ابوتراب کہتا ہے تو سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہنسے اور کہا اللہ کی قسم ان کا یہ نام تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھا ہے، اور جس قدر یہ نام ان کو پسند تھا اور کوئی نام پسند نہیں تھا پھر میں نے پوری حدیث سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کی میں نے عرض کیا، اے ابوالعباس! یہ واقعہ کیسے ہوا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ (ایک روز) حضرت فاطمہ کے پاس حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھوڑی دیر کو گئے اور پھر باہر نکل کر مسجد میں آ کر لیٹ گئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے) دریافت کیا تمہارے چچا کے بیٹے کہاں ہیں، انہوں نے کہا مسجد میں پس آپ ان کے پاس (مسجد میں) تشریف لے گئے تو دیکھا کہ ان کی چادر پیٹھ سے سرک گئی ہے اور ان کی پیٹھ پر مٹی ہی مٹی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مٹی پونچھتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے اے ابوتراب اٹھ بیٹھو دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا۔

Narrated Abu Hazim:
A man came to Sahl bin Sad and said, "This is so-and-so," meaning the Governor of Medina, "He is calling 'Ali bad names near the pulpit." Sahl asked, "What is he saying?" He (i.e. the man) replied, "He calls him (i.e. 'Ali) Abu Turab." Sahl laughed and said, "By Allah, none but the Prophet called him by this name and no name was dearer to 'Ali than this." So I asked Sahl to tell me more, saying, "O Abu 'Abbas! How (was this name given to 'Ali)?" Sahl said, "'Ali went to Fatima and then came out and slept in the Mosque. The Prophet asked Fatima, "Where is your cousin?" She said, "In the Mosque." The Prophet went to him and found that his (i.e. Ali's) covering sheet had slipped of his back and dust had soiled his back. The Prophet started wiping the dust off his back and said twice, "Get up! O Abu Turab (i.e. O. man with the dust)."

یہ حدیث شیئر کریں