صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 946

حضرت ابوالحسن علی بن ابی طالب قرشی ہاشمی کے فضائل کا بیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی سے فرمایا تھا کہ تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں اور حضرت عمر کا بیان ہے کہ آآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بوقت وفات ان سے راضی تھے۔

راوی: قتیبہ حاتم یزید سلمہ ا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ قَالَ کَانَ عَلِيٌّ قَدْ تَخَلَّفَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَيْبَرَ وَکَانَ بِهِ رَمَدٌ فَقَالَ أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَلَحِقَ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا کَانَ مَسَائُ اللَّيْلَةِ الَّتِي فَتَحَهَا اللَّهُ فِي صَبَاحِهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ أَوْ لَيَأْخُذَنَّ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَوْ قَالَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِيٍّ وَمَا نَرْجُوهُ فَقَالُوا هَذَا عَلِيٌّ فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّايَةَ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ

قتیبہ حاتم یزید حضرت سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ خیبر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے تھے، جس کی وجہ یہ تھی کہ ان کی آنکھیں دکھتی تھیں انہوں نے اپنے جی میں کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ جانا کچھ زیب نہیں دیتا، چنانچہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تیزی سے چل کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئے جب شام ہوئی جس کے دوسرے دن صبح کو اللہ تعالیٰ نے فتح دی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں کل جھنڈا ایسے شخص کو دوں گا، یا فرمایا جھنڈا وہ شخص لے گا جس کو اللہ اور رسول محبوب رکھتے ہیں، یا فرمایا وہ جو اللہ اور اس کے رسول کو محبوب رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے ہاتھوں پر فتح نصیب کرے گا اچانک ہماری ملاقات علی سے ہو گئی، ہم کو ان کے آنے کی امید نہ تھی لوگوں نے کہا یہ علی ہیں پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھنڈا ان کو مرحمت فرمایا اور اللہ نے ان کے ہاتھ پر فتح دی۔

Narrated Salama:
Ali happened to stay behind the Prophet and (did not join him) during the battle of Khaibar for he was having eye trouble. Then he said, "How could I remain behind Allah's Apostle?" So 'Ali set out following the Prophet , When it was the eve of the day in the morning of which Allah helped (the Muslims) to conquer it, Allah's Apostle said, "I will give the flag (to a man), or tomorrow a man whom Allah and His Apostle love will take the flag," or said, "A man who loves Allah and His Apostle; and Allah will grant victory under his leadership." Suddenly came 'Ali whom we did not expect. The people said, "This is 'Ali." Allah's Apostle gave him the flag and Allah granted victory under his leadership.

یہ حدیث شیئر کریں