صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 945

حضرت ابوالحسن علی بن ابی طالب قرشی ہاشمی کے فضائل کا بیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی سے فرمایا تھا کہ تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں اور حضرت عمر کا بیان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بوقت وفات ان سے راضی تھے۔

راوی: قتیبہ عبدالعزیز ابوحازم سہل بن سعد

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَی يَدَيْهِ قَالَ فَبَاتَ النَّاسُ يَدُوکُونَ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَاهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلُّهُمْ يَرْجُو أَنْ يُعْطَاهَا فَقَالَ أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالُوا يَشْتَکِي عَيْنَيْهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَرْسِلُوا إِلَيْهِ فَأْتُونِي بِهِ فَلَمَّا جَائَ بَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ وَدَعَا لَهُ فَبَرَأَ حَتَّی کَأَنْ لَمْ يَکُنْ بِهِ وَجَعٌ فَأَعْطَاهُ الرَّايَةَ فَقَالَ عَلِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَاتِلُهُمْ حَتَّی يَکُونُوا مِثْلَنَا فَقَالَ انْفُذْ عَلَی رِسْلِکَ حَتَّی تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَی الْإِسْلَامِ وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَقِّ اللَّهِ فِيهِ فَوَاللَّهِ لَأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِکَ رَجُلًا وَاحِدًا خَيْرٌ لَکَ مِنْ أَنْ يَکُونَ لَکَ حُمْرُ النَّعَمِ

قتیبہ عبدالعزیز ابوحازم حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (خیبر کے دن) فرمایا کل میں یہ جھنڈا ایک شخص کو دوں گا جس کے ہاتھوں سے خداوند تعالیٰ (قلعہ خیبر کو) فتح کرائے گا رات کو تمام لوگ سوچتے رہے دیکھئے جھنڈا کس کو ملتا ہے جب صبح ہوئی تو تمام لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں یہ امید لے کر حاضر ہوئے کہ جھنڈا انہیں کو ملے گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کہ علی بن ابی طالب کہاں ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ان کی آنکھیں دکھتی ہیں آپ نے فرمایا کوئی جا کر ان کو بلا لائے چنانچہ انہیں بلا کر لایا گیا جب وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دونوں آنکھوں پر لعاب دہن لگا دیا اور ان کے لئے دعا کی۔ وہ اچھی ہو گئیں گویا دکھتی ہی نہ تھیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جھنڈا عطا فرمایا حضرت علی نے عرض کیا یا رسول اللہ میں ان لوگوں (یعنی دشمنوں) سے اس وقت تک لڑوں گا جب تک وہ ہماری مانند مسلمان نہ ہو جائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھہرو، جب تم میدان جنگ میں پہنچ جاؤ تو پہلے ان کو اسلام کی دعوت دینا (یعنی اسلام کی طرف بلانا) پھر اللہ کا حق جو ان پر واجب ہے اس سے ان کو مطلع کرنا اس لئے کہ بخدا! اگر تمہاری تحریک و تبلیغ کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ نے ایک شخص کو بھی ہدایت دے دی تو تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بھی بدرجہا بہتر ہے۔

Narrated Sahl bin Sad:
Allah's Apostle said, "Tomorrow I will give the flag to a man with whose leadership Allah will grant (the Muslim) victory." So the people kept on thinking the whole night as to who would be given the flag. The next morning the people went to Allah's Apostle and every one of them hoped that he would be given the flag. The Prophet said, "Where is Ali bin Abi Talib?" The people replied, "He is suffering from eye trouble, O Allah's Apostle." He said, "Send for him and bring him to me." So when 'Ali came, the Prophet spat in his eyes and invoked good on him, and he became alright as if he had no ailment. The Prophet then gave him the flag. 'Ali said, "O Allah's Apostle! Shall I fight them (i.e. enemy) till they become like us?" The Prophet said, "Proceed to them steadily till you approach near to them and then invite them to Islam and inform them of their duties towards Allah which Islam prescribes for them, for by Allah, if one man is guided on the right path (i.e. converted to Islam) through you, it would be better for you than (a great number of) red camels."

یہ حدیث شیئر کریں