ابو عمرو قرشی حضرت عثمان بن عفان کے مناقب کا بیان، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی تھا کہ جس نے چاہ رومہ کھدوایا اس کے لئے جنت ہے اور اس کو حضرت عثمان نے کھدوایا تھا اور جس نے جیش عسرت کا سامان درست کر دیا وہ بھی جنت کا مستحق ہے اور اس کا حضرت عثمان نے تمام سامان تیار کیا تھا۔
راوی: احمد شبیب سعد یونس ابن شہاب عروہ عبیداللہ بن عدی بن خیار
حَدَّثَنِاأَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يُونُسَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ قَالَا مَا يَمْنَعُکَ أَنْ تُکَلِّمَ عُثْمَانَ لِأَخِيهِ الْوَلِيدِ فَقَدْ أَکْثَرَ النَّاسُ فِيهِ فَقَصَدْتُ لِعُثْمَانَ حَتَّی خَرَجَ إِلَی الصَّلَاةِ قُلْتُ إِنَّ لِي إِلَيْکَ حَاجَةً وَهِيَ نَصِيحَةٌ لَکَ قَالَ يَا أَيُّهَا الْمَرْئُ قَالَ مَعْمَرٌ أُرَاهُ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْکَ فَانْصَرَفْتُ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِمْ إِذْ جَائَ رَسُولُ عُثْمَانَ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ مَا نَصِيحَتُکَ فَقُلْتُ إِنَّ اللَّهَ سُبْحَانَهُ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْکِتَابَ وَکُنْتَ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَاجَرْتَ الْهِجْرَتَيْنِ وَصَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتَ هَدْيَهُ وَقَدْ أَکْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ الْوَلِيدِ قَالَ أَدْرَکْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ لَا وَلَکِنْ خَلَصَ إِلَيَّ مِنْ عِلْمِهِ مَا يَخْلُصُ إِلَی الْعَذْرَائِ فِي سِتْرِهَا قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ فَکُنْتُ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَآمَنْتُ بِمَا بُعِثَ بِهِ وَهَاجَرْتُ الْهِجْرَتَيْنِ کَمَا قُلْتَ وَصَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَايَعْتُهُ فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ حَتَّی تَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ أَبُو بَکْرٍ مِثْلُهُ ثُمَّ عُمَرُ مِثْلُهُ ثُمَّ اسْتُخْلِفْتُ أَفَلَيْسَ لِي مِنْ الْحَقِّ مِثْلُ الَّذِي لَهُمْ قُلْتُ بَلَی قَالَ فَمَا هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تَبْلُغُنِي عَنْکُمْ أَمَّا مَا ذَکَرْتَ مِنْ شَأْنِ الْوَلِيدِ فَسَنَأْخُذُ فِيهِ بِالْحَقِّ إِنْ شَائَ اللَّهُ ثُمَّ دَعَا عَلِيًّا فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْلِدَهُ فَجَلَدَهُ ثَمَانِينَ
احمد شبیب سعد یونس ابن شہاب عروہ عبیداللہ بن عدی بن خیار سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمن بن اسود بن عبد یغوث نے ان سے کہا کہ تم کو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان کے بھائی ولید کے بارہ میں گفتگو کرنے سے کیا امر مانع ہے؟ حالانکہ لوگوں نے ان کے بارہ میں بہت گفتگو کی ہے لہذا میں نے حضرت عثمان سے کہنے کا ارادہ کیا وہ نماز ادا کرنے کے لئے آئے تو میں نے ان سے کہا مجھے آپ سے کچھ کام ہے جس میں آپ ہی کی بھلائی ہے انہوں نے کہا تم سے اللہ کی پناہ چنانچہ میں لوٹ آیا اور ان لوگوں کے پاس لوٹا ہی تھا کہ حضرت عثمان کا قاصد آیا میں حضرت عثمان کے پاس گیا تو انہوں نے کہا کیا بات کہنا چاہتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ نے محمد کو حق کے ساتھ بھیجا ان پر اپنی کتاب نازل فرمائی آپ ان لوگوں میں تھے جنہوں نے اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات مانی پھر آپ نے دو مرتبہ ہجرت کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے اور ان کی روش کو دیکھا لوگ عام طور پر ولید کے بارے میں بہت کچھ کہہ رہے ہیں حضرت عثمان نے فرمایا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا تو نہیں لیکن مجھے آپ کا علم پہنچا ہے جس طرح کنواری لڑکی کو اس کے پردہ میں پہنچتا ہے اس پر حضرت عثمان نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یقینا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اور میں ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی بات مانی اور میں اس چیز پر بھی ایمان لایا جو سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی تھی اور میں نے دو دفعہ ہجرت کی جیسا کہ تم نے بیان کیا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت بھی اٹھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی لیکن اللہ کی قسم! میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی نہیں کی اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فریب کیا اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات دی پھر اسی طرح حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صحبت سے فیض یاب ہوا پھر اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صحبت سے اس کے بعد میں خلیفہ بنایا گیا تو کیا میرا وہ حق نہیں ہے جیسا ان لوگوں کا تھا میں نے عرض کیا ہاں ضرور ہے تو حضرت عثمان نے کہا پھر یہ کیسی باتیں ہیں جو مجھ سے تم کہہ رہے ہو ولید کا معاملہ جس کو تم نے بیان کیا ہے تو ان شاء اللہ تعالیٰ اس میں ہم حق پر عمل کریں گے اس کے بعد انہوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور ان کو حکم دیا کہ ولید کے اسی درے لگائیں چنانچہ انہوں نے اس کے اسی (80) درے مارے۔
Narrated 'Ubaid-ullah bin 'Adi bin Al-Khiyar:
Al-Miswar bin Makhrama and 'Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin 'Abu Yaghuth said (to me), "What forbids you to talk to 'Uthman about his brother Al-Walid because people have talked much about him?" So I went to 'Uthman and when he went out for prayer I said (to him), "I have something to say to you and it is a piece of advice for you " 'Uthman said, "O man, from you." (Umar said: I see that he said, "I seek Refuge with Allah from you.") So I left him and went to them. Then the messenger of Uthman came and I went to him (i.e. 'Uthman), 'Uthman asked, "What is your advice?" I replied, "Allah sent Muhammad with the Truth, and revealed the Divine Book (i.e. Quran) to him; and you were amongst those who followed Allah and His Apostle, and you participated in the two migrations (to Ethiopia and to Medina) and enjoyed the company of Allah's Apostle and saw his way. No doubt, the people are talking much about Al-Walid." 'Uthman said, "Did you receive your knowledge directly from Allah's Apostle ?" I said, "No, but his knowledge did reach me and it reached (even) to a virgin in her seclusion." 'Uthman said, "And then Allah sent Muhammad with the Truth and I was amongst those who followed Allah and His Apostle and I believed in what ever he (i.e. the Prophet) was sent with, and participated in two migrations, as you have said, and I enjoyed the company of Allah's Apostle and gave the pledge of allegiance him. By Allah! I never disobeyed him, nor did I cheat him till Allah took him unto Him. Then I treated Abu Bakr and then 'Umar similarly and then I was made Caliph. So, don't I have rights similar to theirs?" I said, "Yes." He said, "Then what are these talks reaching me from you people? Now, concerning what you mentioned about the question of Al-Walid, Allah willing, I shall deal with him according to what is right." Then he called 'Ali and ordered him to flog him, and 'Ali flogged him (i.e. Al-Walid) eighty lashes.