ابو عمرو قرشی حضرت عثمان بن عفان کے مناقب کا بیان، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی تھا کہ جس نے چاہ رومہ کھدوایا اس کے لئے جنت ہے اور اس کو حضرت عثمان نے کھدوایا تھا اور جس نے جیش عسرت کا سامان درست کر دیا وہ بھی جنت کا مستحق ہے اور اس کا حضرت عثمان نے تمام سامان تیار کیا تھا۔
راوی: سلیمان حماد ایوب ابوعثمان ابوموسیٰ
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ حَائِطًا وَأَمَرَنِي بِحِفْظِ بَابِ الْحَائِطِ فَجَائَ رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَإِذَا أَبُو بَکْرٍ ثُمَّ جَائَ آخَرُ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَإِذَا عُمَرُ ثُمَّ جَائَ آخَرُ يَسْتَأْذِنُ فَسَکَتَ هُنَيْهَةً ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَی بَلْوَی سَتُصِيبُهُ فَإِذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ قَالَ حَمَّادٌ وَحَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ وَعَلِيُّ بْنُ الْحَکَمِ سَمِعَا أَبَا عُثْمَانَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مُوسَی بِنَحْوِهِ وَزَادَ فِيهِ عَاصِمٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ قَاعِدًا فِي مَکَانٍ فِيهِ مَائٌ قَدْ انْکَشَفَ عَنْ رُکْبَتَيْهِ أَوْ رُکْبَتِهِ فَلَمَّا دَخَلَ عُثْمَانُ غَطَّاهَا
سلیمان حماد ایوب ابوعثمان حضرت ابوموسیٰ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی باغ میں تشریف لے گئے اور مجھ کو دروازہ کی حفاظت کا حکم دیا پھر ایک شخص نے اندر آنے کی اجازت طلب کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو اجازت دے دو اور اس کو جنت کی بشارت بھی دے دو، دروازہ کھول کر میں نے دیکھا تو وہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے پھر ایک اور شخص نے اندر آنے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو بھی آنے کی اجازت دو اور اس کو بھی جنت کی بشارت دے دو دروازہ کھول کر دیکھا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے پھر ایک اور شخص نے اجازت مانگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر خاموش رہے اور اس کے بعد فرمایا کہ اس کو آنے کی اجازت دو اور اس کو جنت کی بشارت دو اس مصیبت پر جو اس کو پہنچے گی دیکھا تو حضرت عثمان بن عفان تھے اور عاصم نے اتنا اور زیادہ کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسی جگہ بیٹھے ہوئے تھے جہاں پانی تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں گھٹنے یا ایک کھول دیئے پھر جب حضرت عثمان آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو چھپا لیا۔
Narrated Abu Musa:
The Prophet entered a garden and ordered me to guard its gate. A man came and asked permission to enter. The Prophet said, "Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise." Behold! It was Abu Bakr. Another man came and asked the permission to enter. The Prophet said, "Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise." Behold! It was 'Umar. Then another man came, asking the permission to enter. The Prophet kept silent for a short while and then said, "Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise with a calamity which will befall him." Behold! It was 'Uthman bin 'Affan. 'Asim, in another narration, said that the Prophet was sitting in a place where there was water, and he was uncovering both his knees or his knee, and when 'Uthman entered, he covered them (or it).