صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 936

قرشی عدوی ابوحفص حضرت عمر بن خطاب کے فضائل کا بیان

راوی: صلت اسمٰعیل ایوب ابن ابی ملیکہ مسور بن مخرمہ

حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ جَعَلَ يَأْلَمُ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ وَکَأَنَّهُ يُجَزِّعُهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَلَئِنْ کَانَ ذَاکَ لَقَدْ صَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ ثُمَّ فَارَقْتَهُ وَهُوَ عَنْکَ رَاضٍ ثُمَّ صَحِبْتَ أَبَا بَکْرٍ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ ثُمَّ فَارَقْتَهُ وَهُوَ عَنْکَ رَاضٍ ثُمَّ صَحِبْتَ صَحَبَتَهُمْ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُمْ وَلَئِنْ فَارَقْتَهُمْ لَتُفَارِقَنَّهُمْ وَهُمْ عَنْکَ رَاضُونَ قَالَ أَمَّا مَا ذَکَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِضَاهُ فَإِنَّمَا ذَاکَ مَنٌّ مِنْ اللَّهِ تَعَالَی مَنَّ بِهِ عَلَيَّ وَأَمَّا مَا ذَکَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ أَبِي بَکْرٍ وَرِضَاهُ فَإِنَّمَا ذَاکَ مَنٌّ مِنْ اللَّهِ جَلَّ ذِکْرُهُ مَنَّ بِهِ عَلَيَّ وَأَمَّا مَا تَرَی مِنْ جَزَعِي فَهُوَ مِنْ أَجْلِکَ وَأَجْلِ أَصْحَابِکَ وَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لِي طِلَاعَ الْأَرْضِ ذَهَبًا لَافْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَ أَنْ أَرَاهُ قَالَ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ دَخَلْتُ عَلَی عُمَرَ بِهَذَا

صلت اسماعیل ایوب ابن ابی ملیکہ حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی کیا گیا تو انہوں نے تکلیف کا اظہار کیا۔ حضرت ابن عباس نے ان کو جزع فزع کرنے پر گویا ملامت کرتے ہوئے کہا امیرالمومنین! اگر یہ بات ہوئی یعنی اگر آپ صلی الله علیه وسلم کی صحبت میں رهے ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت بهت اچھی رهی ہے، که ان کا حق صحبت اچھا ادا کیا، پھر جب رسول اللہ صلی الله علیه وسلم دنیا سے رخصت ہوئے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے بہت خوش اور راضی تھے، پھر آپ حضرت ابوبکر کی صحبت میں رہے اور ان کے ساتھ بھی آپ کی صحبت بہت اچھی رہی کہ انکا حق صحبت بھی بهت اچھا ادا کیا، پھر جب وه آپ سے جدا ہوئے تو آپ سے وه بھی خوش اور راضی تھے پھر آپ اپنے ایام خلافت میں مسلمانوں یعنی ان کے صحابه کی صحبت میں رہے اور ان کے ساتھ بھی آپ کی صحبت بهت خوب رهی، اب اگر آپ ان سے جدا ہوں گے تو وه آپ سے راضی ہوں گے، حضرت عمر نے فرمایا تم نے رسول الله صلی الله علیه وسلم کی صحبت کا جو ذکر کیا اور آپ کے راضی اور خوش ہو کر رخصت ہونے کا تو یہ محض الله کا احسان ہے جو اس نے مجھ پر کیا ہے، پھر حضرت ابوبکر کی صحبت اور خوشنودی کا تم نے جو ذکر کیا ہے وه بھی محض اللہ تعالیٰ کا ایک احسان ہے جو اس نے مجھ پر کیا ہے اور اب جو تم مجھ کو جزع فزع کرتے دیکھ رهے ہو وه تمهارے اور تمهارے دوستوں کے سبب سے ہے (یعنی اس خوف سے کہ میرے بعد کہیں تم فتنه میں مبتلا نہ ہوجاؤ) اللہ کی قسم اگر میرے پاس زمین بھر سونا ہوتا تو عذاب الٰہی کے بدلے میں اس کو قربان کر دیتا اس سے پہلے کہ میں اس کو دیکھوں۔

Narrated Al-Miswar bin Makhrama:
When 'Umar was stabbed, he showed signs of agony. Ibn 'Abbas, as if intending to encourage 'Umar, said to him, "O Chief of the believers! Never mind what has happened to you, for you have been in the company of Allah's Apostle and you kept good relations with him and you parted with him while he was pleased with you. Then you were in the company of Abu Bakr and kept good relations with him and you parted with him (i.e. he died) while he was pleased with you. Then you were in the company of the Muslims, and you kept good relations with them, and if you leave them, you will leave them while they are pleased with you." 'Umar said, (to Ibn "Abbas), "As for what you have said about the company of Allah's Apostle and his being pleased with me, it is a favor, Allah did to me; and as for what you have said about the company of Abu Bakr and his being pleased with me, it is a favor Allah did to me; and concerning my impatience which you see, is because of you and your companions. By Allah! If (at all) I had gold equal to the earth, I would have ransomed myself with it from the Punishment of Allah before I meet Him."

یہ حدیث شیئر کریں