صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 918

یہ بات ترجمۃ الباب سے خالی ہے۔

راوی: محمد یحیی سلیمان شریک سعید بن مسیب ابوموسیٰ اشعری

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْکِينٍ أَبُو الْحَسَنِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ شَرِيکِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو مُوسَی الْأَشْعَرِيُّ أَنَّهُ تَوَضَّأَ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ خَرَجَ فَقُلْتُ لَأَلْزَمَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَأَکُونَنَّ مَعَهُ يَوْمِي هَذَا قَالَ فَجَائَ الْمَسْجِدَ فَسَأَلَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا خَرَجَ وَوَجَّهَ هَا هُنَا فَخَرَجْتُ عَلَی إِثْرِهِ أَسْأَلُ عَنْهُ حَتَّی دَخَلَ بِئْرَ أَرِيسٍ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ وَبَابُهَا مِنْ جَرِيدٍ حَتَّی قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتَهُ فَتَوَضَّأَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ عَلَی بِئْرِ أَرِيسٍ وَتَوَسَّطَ قُفَّهَا وَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ فَقُلْتُ لَأَکُونَنَّ بَوَّابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَدَفَعَ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا أَبُو بَکْرٍ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَأَقْبَلْتُ حَتَّی قُلْتُ لِأَبِي بَکْرٍ ادْخُلْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُکَ بِالْجَنَّةِ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ فِي الْقُفِّ وَدَلَّی رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ کَمَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ وَقَدْ تَرَکْتُ أَخِي يَتَوَضَّأُ وَيَلْحَقُنِي فَقُلْتُ إِنْ يُرِدْ اللَّهُ بِفُلَانٍ خَيْرًا يُرِيدُ أَخَاهُ يَأْتِ بِهِ فَإِذَا إِنْسَانٌ يُحَرِّکُ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ ثُمَّ جِئْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقُلْتُ هَذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَجِئْتُ فَقُلْتُ ادْخُلْ وَبَشَّرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ فَدَخَلَ فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقُفِّ عَنْ يَسَارِهِ وَدَلَّی رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ فَقُلْتُ إِنْ يُرِدْ اللَّهُ بِفُلَانٍ خَيْرًا يَأْتِ بِهِ فَجَائَ إِنْسَانٌ يُحَرِّکُ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ فَجِئْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَی بَلْوَی تُصِيبُهُ فَجِئْتُهُ فَقُلْتُ لَهُ ادْخُلْ وَبَشَّرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ عَلَی بَلْوَی تُصِيبُکَ فَدَخَلَ فَوَجَدَ الْقُفَّ قَدْ مُلِئَ فَجَلَسَ وِجَاهَهُ مِنْ الشَّقِّ الْآخَرِ قَالَ شَرِيکُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ

محمد یحیی سلیمان شریک سعید بن مسیب حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ اپنے گھر میں وضو کر کے باہر نکلے اور جی میں کہا کہ میں آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لگا رہوں گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے ہمراہ رہوں گا وہ فرماتے ہیں کہ پھر میں نے مسجد میں جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا لوگوں نے بتلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ تشریف لے گئے میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نشان قدم مبارک پر چلا یہاں تک کہ بئر اریس پر جا پہنچا اور دروازہ پر بیٹھ گیا اور اس کا دروازہ کھجور کی شاخوں کا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت سے فارغ ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیراریس پر تشریف فرما تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے چبوترے کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے اور اپنی پنڈلیوں کو کھول کر کنویں میں لٹکا دیا تھا میں نے سلام کیا اس کے بعد میں لوٹ آیا اور دروازہ پر بیٹھ گیا اور اپنے جی میں کہا کہ آج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دربان بنوں گا پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور انہوں نے دروازہ کھٹکھٹایا میں نے پوچھا کون؟ انہوں نے کہا ابوبکر! میں نے کہا ٹھہریئے پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ابوبکر اجازت مانگتے ہیں فرمایا ان کو اجازت دو اور جنت کی بشارت دے دو میں نے آگے بڑھ کر ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اندر آ جائیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو جنت کی خوشخبری دیتے ہیں چنانچہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اندر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داہنی طرف چبوترے پر بیٹھ گئے اور انہوں نے بھی اپنے دونوں پاؤں کنویں میں لٹکا دیئے اور اپنی پنڈلیاں کھول لیں پھر میں لوٹ گیا اور اپنی جگہ بیٹھ گیا میں نے اپنے بھائی کو گھر میں وضو کرتا ہوا چھوڑا تھا وہ میرے ساتھ آنے والا تھا میں نے اپنے جی میں کہا کاش اللہ فلاں شخص (یعنی میرے بھائی) کے ساتھ بھلائی کرے اور اسے بھی یہاں لے آئے یکایک ایک شخص نے دروازہ ہلایا میں نے کہا کون؟ اس نے کہا عمر میں نے کہا ٹھہریئے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کر کے عرض کیا عمر بن خطاب آئے ہیں اجازت مانگتے ہیں فرمایا ان کو اجازت دو اور انہیں بھی جنت کی بشارت دے دو میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جا کر کہا اندر آ جایئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی بشارت دی ہے وہ اندر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چبوترہ پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بائیں طرف بیٹھ گئے اور انہوں نے بھی اپنے دونوں پاؤں کنویں میں لٹکا دیئے اس کے بعد میں لوٹا اور اپنی جگہ جا بیٹھا پھر میں نے کہا کاش اللہ تعالیٰ فلاں شخص (یعنی میرے بھائی) کے ساتھ بھلائی کرتا اور اسے بھی یہاں لے آتا چنانچہ ایک شخص آیا دروازہ پر دستک دینے لگا میں نے پوچھا کون؟ اس نے کہا عثمان بن عفان! میں نے کہا ٹھہریئے اور میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اندر جا کر اطلاع دی فرمایا ان کو اندر آنے کی اجازت دو نیز انہیں جنت کی بشارت دو ایک مصیبت پر جو ان کو پہنچے گی میں ان کے پاس گیا اور میں نے ان سے کہا اندر آ جائیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی بشارت دی ہے ایک مصیبت پر جو آپ کو پہنچے گی پھر وہ اندر آئے اور انہوں نے چبوترہ کو بھرا ہوا دیکھا تو اس کے سامنے دوسری طرف بیٹھ گئے (شریک راوی حدیث) فرماتے ہیں کہ سعید بن مسیب کہتے تھے میں نے اس کی تاویل ان کی قبروں سے لی ہے۔

Narrated Abu Musa Al-Ashari:
I performed ablution in my house and then went out and said, "Today I shall stick to Allah's Apostle and stay with him all this day of mine (in his service)." I went to the Mosque and asked about the Prophet . They said, "He had gone in this direction." So I followed his way, asking about him till he entered a place called Bir Aris. I sat at its gate that was made of date-palm leaves till the Prophet finished answering the call of nature and performed ablution. Then I went up to him to see him sitting at the well of Aris at the middle of its edge with his legs uncovered, hanging in the well. I greeted him and went back and sat at the gate. I said, "Today I will be the gatekeeper of the Prophet." Abu Bakr came and pushed the gate. I asked, "Who is it?" He said, "Abu Bakr." I told him to wait, went in and said, "O Allah's Apostle! Abu Bakr asks for permission to enter." He said, "Admit him and give him the glad tidings that he will be in Paradise." So I went out and said to Abu Bakr, "Come in, and Allah's Apostle gives you the glad tidings that you will be in Paradise" Abu Bakr entered and sat on the right side of Allah's Apostle on the built edge of the well and hung his legs n the well as the Prophet did and uncovered his legs. I then returned and sat (at the gate). I had left my brother performing ablution and he intended to follow me. So I said (to myself). "If Allah wants good for so-and-so (i.e. my brother) He will bring him here." Suddenly somebody moved the door. I asked, "Who is it?" He said, "'Umar bin Al-Khattab." I asked him to wait, went to Allah's Apostle, greeted him and said, 'Umar bin Al-Khattab asks the permission to enter." He said, "Admit him, and give him the glad tidings that he will be in Paradise." I went to "Umar and said "Come in, and Allah's Apostle, gives you the glad tidings that you will be in Paradise." So he entered and sat beside Allah's Apostle on the built edge of the well on the left side and hung his legs in the well. I returned and sat (at the gate) and said, (to myself), "If Allah wants good for so-and-so, He will bring him here." Somebody came and moved the door. I asked "Who is it?" He replied, "Uthman bin Affan." I asked him to wait and went to the Prophet and informed him. He said, "Admit him, and give him the glad tidings of entering Paradise, I asked him to wait and went to the Prophet and informed him. He said, "Admit him, and give him the glad tidings of entering Paradise after a calamity that will befall him." So I went up to him and said to him, "Come in; Allah's Apostle gives you the glad tidings of entering Paradise after a calamity that will befall you. "Uthman then came in and found that the built edge of the well was occupied, so he sat opposite to the Prophet on the other side. Said bin Al-Musaiyab said, "I interpret this (narration) in terms of their graves."

یہ حدیث شیئر کریں