یہ بات ترجمۃ الباب سے خالی ہے۔
راوی: اسمٰعیل سلیمان ہشام عروہ بن زبیر عائشہ
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ وَأَبُو بَکْرٍ بِالسُّنْحِ قَالَ إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي بِالْعَالِيَةِ فَقَامَ عُمَرُ يَقُولُ وَاللَّهِ مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ وَقَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ مَا کَانَ يَقَعُ فِي نَفْسِي إِلَّا ذَاکَ وَلَيَبْعَثَنَّهُ اللَّهُ فَلَيَقْطَعَنَّ أَيْدِيَ رِجَالٍ وَأَرْجُلَهُمْ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَکَشَفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَّلَهُ قَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي طِبْتَ حَيًّا وَمَيِّتًا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يُذِيقُکَ اللَّهُ الْمَوْتَتَيْنِ أَبَدًا ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ أَيُّهَا الْحَالِفُ عَلَی رِسْلِکَ فَلَمَّا تَکَلَّمَ أَبُو بَکْرٍ جَلَسَ عُمَرُ فَحَمِدَ اللَّهَ أَبُو بَکْرٍ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَقَالَ أَلَا مَنْ کَانَ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ وَمَنْ کَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ وَقَالَ إِنَّکَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ وَقَالَ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَی أَعْقَابِکُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَی عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاکِرِينَ قَالَ فَنَشَجَ النَّاسُ يَبْکُونَ قَالَ وَاجْتَمَعَتْ الْأَنْصَارُ إِلَی سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ فَقَالُوا مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْکُمْ أَمِيرٌ فَذَهَبَ إِلَيْهِمْ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ فَذَهَبَ عُمَرُ يَتَکَلَّمُ فَأَسْکَتَهُ أَبُو بَکْرٍ وَکَانَ عُمَرُ يَقُولُ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِذَلِکَ إِلَّا أَنِّي قَدْ هَيَّأْتُ کَلَامًا قَدْ أَعْجَبَنِي خَشِيتُ أَنْ لَا يَبْلُغَهُ أَبُو بَکْرٍ ثُمَّ تَکَلَّمَ أَبُو بَکْرٍ فَتَکَلَّمَ أَبْلَغَ النَّاسِ فَقَالَ فِي کَلَامِهِ نَحْنُ الْأُمَرَائُ وَأَنْتُمْ الْوُزَرَائُ فَقَالَ حُبَابُ بْنُ الْمُنْذِرِ لَا وَاللَّهِ لَا نَفْعَلُ مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْکُمْ أَمِيرٌ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ لَا وَلَکِنَّا الْأُمَرَائُ وَأَنْتُمْ الْوُزَرَائُ هُمْ أَوْسَطُ الْعَرَبِ دَارًا وَأَعْرَبُهُمْ أَحْسَابًا فَبَايِعُوا عُمَرَ أَوْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ فَقَالَ عُمَرُ بَلْ نُبَايِعُکَ أَنْتَ فَأَنْتَ سَيِّدُنَا وَخَيْرُنَا وَأَحَبُّنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ عُمَرُ بِيَدِهِ فَبَايَعَهُ وَبَايَعَهُ النَّاسُ فَقَالَ قَائِلٌ قَتَلْتُمْ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ فَقَالَ عُمَرُ قَتَلَهُ اللَّهُ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ شَخَصَ بَصَرُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی ثَلَاثًا وَقَصَّ الْحَدِيثَ قَالَتْ فَمَا کَانَتْ مِنْ خُطْبَتِهِمَا مِنْ خُطْبَةٍ إِلَّا نَفَعَ اللَّهُ بِهَا لَقَدْ خَوَّفَ عُمَرُ النَّاسَ وَإِنَّ فِيهِمْ لَنِفَاقًا فَرَدَّهُمْ اللَّهُ بِذَلِکَ ثُمَّ لَقَدْ بَصَّرَ أَبُو بَکْرٍ النَّاسَ الْهُدَی وَعَرَّفَهُمْ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْهِمْ وَخَرَجُوا بِهِ يَتْلُونَ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ إِلَی الشَّاکِرِينَ
اسماعیل سلیمان ہشام عروہ بن زبیر حضرت عائشہ زوجہ محترمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرتے ہیں کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو ابوبکر مقام سخ میں تھے (اسماعیل کہتے ہیں کہ سخ مدینہ کے بالائی حصہ میں ایک مقام ہے) عمر یہ کہتے ہوئے کھڑے ہوئے واللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات نہیں ہوئی حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضرت عمر فرماتے تھے واللہ میرے دل میں بھی یہی تھا کہ یقینا اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اٹھائے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چند لوگوں کے ہاتھ پیر کاٹ ڈالیں گے اتنے میں ابوبکر آ گئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور کھولا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بوسہ لیا اور کہا میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہو جائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات و ممات میں پاکیزہ ہیں اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے وہ آپ کو دو موتوں کا مزہ کبھی نہیں چکھائے گا (یہ کہہ کر) پھر اس کے بعد باہر آ گئے اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اے قسم کھانے والے صبر کرو جب حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ باتیں کرنے لگے تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیٹھ گئے۔ پھر ابوبکر نے اللہ کی حمد و ثناء بیان کی اور کہا خبردار ہو جاؤ جو لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتے تھے تو ان کو معلوم ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا۔ اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں وہ مطمئن رہیں کہ ان کا اللہ زندہ ہے جس کو کبھی موت نہیں آئے گی اور اللہ کا ارشاد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یقینا مر جائیں گے اور یہ لوگ بھی مر جائیں گے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو ایک رسول ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پیشتر بھی بہت سے رسول گزر چکے اگر وہ مر جائیں یا قتل کر دیئے جائیں تو کیا تم مرتد ہو جاؤ گے؟ اور جو شخص مرتد ہو جائے گا وہ اللہ تعالیٰ کو ہرگز کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا اور اللہ تعالیٰ شکر گزار لوگوں کو اچھا بدلہ دے گا۔ سب لوگ (یہ سن کر) بے اختیار رونے لگے۔ (راوی کا بیان ہے) کہ سقیفہ بنی ساعدہ میں انصار حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں جمع ہوئے اور کہنے لگے کہ ایک امیر ہم میں سے ہو اور ایک تم میں سے ہو پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر بن خطاب اور ابوعبیدہ بن جراح حضرات سعد کے پاس تشریف لے گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے گفتگو کرنی چاہی لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو روک دیا۔ حضرت عمر فرماتے ہیں کہ واللہ میں نے یہ ارادہ اس لئے کیا تھا کہ میں نے ایک ایسا کلام سوچا تھا جو میرے نزدیک بہت اچھا تھا مجھے اس بات کا ڈر تھا کہ وہاں تک ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہیں پہنچیں گے۔ لیکن ابوبکر نے ایسا کلام کیا جیسے بہت بڑا فصیح و بلیغ آدمی گفتگو کرتا ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں بیان کیا کہ ہم لوگ امیر بنیں گے تم وزیر رہو۔ اس پر حباب بن منذر نے کہا کہ نہیں بخدا! ہم یہ نہ کریں گے بلکہ ایک امیر ہم میں سے بناؤ ایک امیر تم میں سے مقرر کیا جائے گا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا نہیں بلکہ ہم امیر و صدر بنیں گے اور تم وزیر اس لئے کہ قریش باعتبار مکان کے تمام عرب میں عمدہ برتر اور فضائل کے لحاظ سے بڑے اور بزرگ تر ہیں لہذ اتم عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا ابوعبیدہ بن جراح سے بیت کرلو تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بولے جی نہیں ہم تو آپ سے بیعت کریں گے آپ ہمارے سردار اور ہم سب میں بہتر اور ہم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب ہیں پس حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہاتھ پکڑ لیا اور ان سے بیعت کرلی اور لوگوں نے آپ سے بیعت کی جس پر ایک کہنے والے نے کہا تم نے سعد بن عبادہ کو قتل کردیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہی اسے قتل کردیا ہے عبداللہ بن سالم زبیدی عبدالرحمن بن قاسم، قاسم، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ایک دوسری روایت میں مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے وقت آنکھیں اوپر اٹھ گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا (فی الرفیق الاعلیٰ) یعنی رفیق اعلیٰ اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہتا ہوں اور پوری حدیث بیان کی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جو تقریر ہوئی اس سے اللہ تعالیٰ نے بہت نفع پہنچایا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے سے ڈرایا۔ ان میں جو نفاق تھا اللہ تعالیٰ نے عمر کی وجہ سے دور کیا پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں کو ہدایت دکھائی۔ اور جو حق ان پر تھا وہ ان کو بتلایا پھر لوگ اس آیت کی تلاوت کرتے ہوئے باہر نکلے ( وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ) 3۔ آل عمران : 144) (الشاکرین) تک۔
Narrated 'Aisha:
(the wife of the Prophet) Allah's Apostle died while Abu Bakr was at a place called As-Sunah (Al-'Aliya) 'Umar stood up and said, "By Allah! Allah's Apostle is not dead!" 'Umar (later on) said, "By Allah! Nothing occurred to my mind except that." He said, "Verily! Allah will resurrect him and he will cut the hands and legs of some men." Then Abu Bakr came and uncovered the face of Allah's Apostle, kissed him and said, "Let my mother and father be sacrificed for you, (O Allah's Apostle), you are good in life and in death. By Allah in Whose Hands my life is, Allah will never make you taste death twice." Then he went out and said, "O oath-taker! Don't be hasty." When Abu Bakr spoke, 'Umar sat down. Abu Bakr praised and glorified Allah and said, No doubt! Whoever worshipped Muhammad, then Muhammad is dead, but whoever worshipped Allah, then Allah is Alive and shall never die." Then he recited Allah's Statement.:– "(O Muhammad) Verily you will die, and they also will die." (39.30) He also recited:–
"Muhammad is no more than an Apostle; and indeed many Apostles have passed away, before him, If he dies Or is killed, will you then Turn back on your heels? And he who turns back On his heels, not the least Harm will he do to Allah And Allah will give reward to those Who are grateful." (3.144)
The people wept loudly, and the Ansar were assembled with Sad bin 'Ubada in the shed of Bani Saida. They said (to the emigrants). "There should be one 'Amir from us and one from you." Then Abu Bakr, Umar bin Al-Khattab and Abu 'baida bin Al-Jarrah went to them. 'Umar wanted to speak but Abu Bakr stopped him. 'Umar later on used to say, "By Allah, I intended only to say something that appealed to me and I was afraid that Abu Bakr would not speak so well. Then Abu Bakr spoke and his speech was very eloquent. He said in his statement, "We are the rulers and you (Ansars) are the ministers (i.e. advisers)," Hubab bin Al-Mundhir said, "No, by Allah we won't accept this. But there must be a ruler from us and a ruler from you." Abu Bakr said, "No, we will be the rulers and you will be the ministers, for they (i.e. Quarish) are the best family amongst the 'Arabs and of best origin. So you should elect either 'Umar or Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah as your ruler." 'Umar said (to Abu Bakr), "No but we elect you, for you are our chief and the best amongst us and the most beloved of all of us to Allah's Apostle." So 'Umar took Abu Bakr's hand and gave the pledge of allegiance and the people too gave the pledge of allegiance to Abu Bakr. Someone said, "You have killed Sad bin Ubada." 'Umar said, "Allah has killed him." 'Aisha said (in another narration), ("When the Prophet was on his death-bed) he looked up and said thrice, (Amongst) the Highest Companion (See Qur'an 4.69)' Aisha said, Allah benefited the people by their two speeches. 'Umar frightened the people some of whom were hypocrites whom Allah caused to abandon Islam because of 'Umar's speech. Then Abu Bakr led the people to True Guidance and acquainted them with the right path they were to follow so that they went out reciting:– "Muhammad is no more than an Apostle and indeed many Apostles have passed away before him.." (3.144)