صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 901

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ابوبکر کے دروازہ کے علاوہ مسجد میں سب کے دروازے بند کر دو جس کو حضرت ابن عباس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔

راوی: عبداللہ ابوعمر فلیج سالم بسر بن سعید ابوسعید خدری

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ وَقَالَ إِنَّ اللَّهَ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ ذَلِکَ الْعَبْدُ مَا عِنْدَ اللَّهِ قَالَ فَبَکَی أَبُو بَکْرٍ فَعَجِبْنَا لِبُکَائِهِ أَنْ يُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَبْدٍ خُيِّرَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْمُخَيَّرَ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ أَعْلَمَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبَا بَکْرٍ وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا غَيْرَ رَبِّي لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ وَلَکِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ وَمَوَدَّتُهُ لَا يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ بَابٌ إِلَّا سُدَّ إِلَّا بَابَ أَبِي بَکْرٍ

عبداللہ ابوعامر فلیح سالم بسر بن سعید حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ پڑھا اور فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک بندہ کو دنیا اور اس چیز کے درمیان جو اللہ کے پاس ہے اختیار دیا ہے تو بندہ نے اس چیز کو پسند کیا جو اللہ کے پاس ہے ابوسعید حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں پھر حضرت ابوبکر رونے لگے ہم نے ان کے رونے پر تعجب کر کے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو ایک بندہ کا حال بیان فرما رہے ہیں۔ کہ اس کو اختیار دیا گیا اس میں رونے کی کیا بات ہے؟ مگر بعد میں معلوم ہوا وہ اختیار دیا ہوا بندہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے۔ حضرت ابوبکر ہم سب میں زیادہ علم رکھنے والے تھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب لوگوں سے زیادہ اپنی صحبت اور اپنے مال سے مجھ پر احسان کرنے والے ابوبکر ہیں۔ اگر میں کسی کو اللہ تعالیٰ کے سوا خلیل بناتا تو بے شک ابوبکر کو بناتا۔ لیکن اخوت اسلامی اور مودت (مساوی درجہ کی برقرار) ہے آئندہ مسجد میں ابوبکر کے دروازہ کے علاوہ کوئی دروازہ ایسا نہ رہے جو بند نہ کیا جائے۔

Narrated Abu Said Al-Khudri:
Allah's Apostle addressed the people saying, "Allah has given option to a slave to choose this world or what is with Him. The slave has chosen what is with Allah." Abu Bakr wept, and we were astonished at his weeping caused by what the Prophet mentioned as to a Slave ( of Allah) who had been offered a choice, (we learned later on) that Allah's Apostle himself was the person who was given the choice, and that Abu Bakr knew best of all of us. Allah's Apostle added, "The person who has favored me most of all both with his company and wealth, is Abu Bakr. If I were to take a Khalil other than my Lord, I would have taken Abu Bakr as such, but (what relates us) is the Islamic brotherhood and friendliness. All the gates of the Mosque should be closed except the gate of Abu Bakr."

یہ حدیث شیئر کریں