صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 880

اسلام میں نبوت کی علامتوں کا بیان

راوی: احمد , عبیداللہ , اسرائیل , ابواسحق , عمرو بن میمون , عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنِا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ انْطَلَقَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ مُعْتَمِرًا قَالَ فَنَزَلَ عَلَی أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ أَبِي صَفْوَانَ وَکَانَ أُمَيَّةُ إِذَا انْطَلَقَ إِلَی الشَّأْمِ فَمَرَّ بِالْمَدِينَةِ نَزَلَ عَلَی سَعْدٍ فَقَالَ أُمَيَّةُ لِسَعْدٍ انْتَظِرْ حَتَّی إِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ وَغَفَلَ النَّاسُ انْطَلَقْتُ فَطُفْتُ فَبَيْنَا سَعْدٌ يَطُوفُ إِذَا أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ مَنْ هَذَا الَّذِي يَطُوفُ بِالْکَعْبَةِ فَقَالَ سَعْدٌ أَنَا سَعْدٌ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ تَطُوفُ بِالْکَعْبَةِ آمِنًا وَقَدْ آوَيْتُمْ مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ فَقَالَ نَعَمْ فَتَلَاحَيَا بَيْنَهُمَا فَقَالَ أُمَيَّةُ لسَعْدٍ لَا تَرْفَعْ صَوْتَکَ عَلَی أَبِي الْحَکَمِ فَإِنَّهُ سَيِّدُ أَهْلِ الْوَادِي ثُمَّ قَالَ سَعْدٌ وَاللَّهِ لَئِنْ مَنَعْتَنِي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ لَأَقْطَعَنَّ مَتْجَرَکَ بِالشَّامِ قَالَ فَجَعَلَ أُمَيَّةُ يَقُولُ لِسَعْدٍ لَا تَرْفَعْ صَوْتَکَ وَجَعَلَ يُمْسِکُهُ فَغَضِبَ سَعْدٌ فَقَالَ دَعْنَا عَنْکَ فَإِنِّي سَمِعْتُ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلُکَ قَالَ إِيَّايَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَاللَّهِ مَا يَکْذِبُ مُحَمَّدٌ إِذَا حَدَّثَ فَرَجَعَ إِلَی امْرَأَتِهِ فَقَالَ أَمَا تَعْلَمِينَ مَا قَالَ لِي أَخِي الْيَثْرِبِيُّ قَالَتْ وَمَا قَالَ قَالَ زَعَمَ أَنَّه سَمِعَ مُحَمَّدًا يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلِي قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا يَکْذِبُ مُحَمَّدٌ قَالَ فَلَمَّا خَرَجُوا إِلَی بَدْرٍ وَجَائَ الصَّرِيخُ قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ أَمَا ذَکَرْتَ مَا قَالَ لَکَ أَخُوکَ الْيَثْرِبِيُّ قَالَ فَأَرَادَ أَنْ لَا يَخْرُجَ فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ إِنَّکَ مِنْ أَشْرَافِ الْوَادِي فَسِرْ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ فَسَارَ مَعَهُمْ فَقَتَلَهُ اللَّهُ

احمد، عبیداللہ ، اسرائیل، ابواسحاق ، عمرو بن میمون، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ سعد بن معاذ عمرہ کرنے کی نیت سے چلے اور امیہ بن خلف ابی صفوان کے پاس ٹھہرے اور جب امیہ شام جاتا اور اس کا مدینہ سے گزر ہوتا تو وہ سعد کے پاس ٹھہرتا، امیہ نے سعد سے کہا ذرا تو قف کرو تاکہ دوپہر ہو جائے اور لوگ اپنے کام کاج میں مشغول ہو کر غافل ہو جائیں تو چلیں گے اور طواف کریں گے جس وقت سعد طواف کر رہے تھے تو اچانک ابوجہل آ گیا اور کہا کعبہ کا طواف کون کر رہا ہے؟ سعد نے کہا میں سعد ہوں۔ ابوجہل نے کہا تم کعبہ کا طواف اس اطمینان سے کر رہے ہو حالانکہ تم نے محمد اور ان کے ساتھیوں کو (اپنے شہر میں) رہائش کے لئے جگہ دی ہے سعد نے کہا ہاں! پس ان دونوں نے باہم چیخنا شروع کر دیا۔ امیہ نے سعد سے کہا ابوالحکم (ابوجہل) پر اپنی آواز کو بلند نہ کرو اس لئے کہ وادی (مکہ) کے تمام لوگوں کا سردار ہے۔ سعد نے کہا اگر تو مجھ کو طواف کرنے سے روکے گا! تو اللہ کی قسم میں تیری شام کی تجارت بند کر دوں گا۔ حضرت عبداللہ کہتے ہیں سعد سے امیہ یہی کہتا رہا اور ان کو روکتا رہا۔ سعد کو غصہ آ گیا اور کہا تو میرے سامنے سے ہٹ جا اس لئے کہ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ تجھے قتل کر دیں گے۔ امیہ نے کہا مجھ کو؟ سعد نے کہا ہاں تجھے! امیہ کہنے لگا اللہ تعالیٰ کی قسم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کوئی بات کہتے ہیں تو جھوٹ نہیں کہتے ہیں امیہ اپنی بیوی کے پاس لوٹ گیا اور اس سے کہا تم کو معلوم ہے کہ میرے یثربی بھائی نے مجھ سے کیا کہا؟ اس نے پوچھا کیا کہا امیہ نے کہا وہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ وہ مجھے قتل کریں گے۔ اس کی بیوی نے کہا واللہ وہ جھوٹ نہیں بولتے۔ حضرت عبداللہ کہتے ہیں کہ جب کفار میدان بدر کی طرف جانے لگے اور اس کا اعلان ہو گیا تو امیہ سے اس کی بیوی نے کہا کیا تمہیں یاد نہیں رہا تمہارے یثربی بھائی نے تم سے کیا کہا تھا۔ ابن مسعود کہتے فرماتے ہیں امیہ نے نہ جانے کا مصمم ارادہ کر لیا تھا لیکن ابوجہل نے اس سے کہا تو مکہ کے سردار اور شرفاء میں سے ہے ایک دو دن ہمارے ہمراہ چلچنانچہ وہ ان کے ساتھ ہو لیا اللہ تعالیٰ نے اس کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

Narrated 'Abdullah bin Mas'ud:
Sa'd bin Mu'adh came to Mecca with the intention of performing 'Umra, and stayed at the house of Umaiya bin Khalaf Abi Safwan, for Umaiya himself used to stay at Sa'd's house when he passed by Medina on his way to Sham. Umaiya said to Sad, "Will you wait till midday when the people are (at their homes), then you may go and perform the Tawaf round the Ka'ba?" So, while Sad was going around the Ka'ba, Abu Jahl came and asked, "Who is that who is performing Tawaf?" Sad replied, "I am Sad." Abu Jahl said, "Are you circumambulating the Ka'ba safely although you have given refuge to Muhammad and his companions?" Sad said, "Yes," and they started quarreling. Umaiya said to Sad, "Don't shout at Abi-l-Hakam (i.e. Abu Jahl), for he is chief of the valley (of Mecca)." Sad then said (to Abu Jahl). 'By Allah, if you prevent me from performing the Tawaf of the Ka'ba, I will spoil your trade with Sham." Umaiya kept on saying to Sad, "Don't raise your voice." and kept on taking hold of him. Sad became furious and said, (to Umaiya), "Be away from me, for I have heard Muhammad saying that he will kill you." Umaiiya said, "Will he kill me?" Sad said, "Yes,." Umaiya said, "By Allah! When Muhammad says a thing, he never tells a lie." Umaiya went to his wife and said to her, "Do you know what my brother from Yathrib (i.e. Medina) has said to me?" She said, "What has he said?" He said, "He claims that he has heard Muhammad claiming that he will kill me."
She said, By Allah! Muhammad never tells a lie." So when the infidels started to proceed for Badr (Battle) and declared war (against the Muslims), his wife said to him, "Don't you remember what your brother from Yathrib told you?" Umaiya decided not to go but Abu Jahl said to him, "You are from the nobles of the valley of Mecca), so you should accompany us for a day or two." He went with them and thus Allah got him killed.

یہ حدیث شیئر کریں