صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 876

اسلام میں نبوت کی علامتوں کا بیان

راوی: ابونعیم , عبدالرحمن بن سلیمان , عکرمہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ حَنْظَلَةَ بْنِ الْغَسِيلِ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ بِمِلْحَفَةٍ قَدْ عَصَّبَ بِعِصَابَةٍ دَسْمَائَ حَتَّی جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ النَّاسَ يَکْثُرُونَ وَيَقِلُّ الْأَنْصَارُ حَتَّی يَکُونُوا فِي النَّاسِ بِمَنْزِلَةِ الْمِلْحِ فِي الطَّعَامِ فَمَنْ وَلِيَ مِنْکُمْ شَيْئًا يَضُرُّ فِيهِ قَوْمًا وَيَنْفَعُ فِيهِ آخَرِينَ فَلْيَقْبَلْ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيَتَجَاوَزْ عَنْ مُسِيئِهِمْ فَکَانَ آخِرَ مَجْلِسٍ جَلَسَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ابونعیم، عبدالرحمن بن سلیمان، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے مرض میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وفات پائی ایک چادر اوڑھے ہوئے باہر نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر ایک چکنی پٹی سے باندھ لیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر رونق افروز ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کر کے فرمایا لوگ زیادہ ہوتے جائیں گے لیکن انصار کم ہوتے جائیں گے یہاں تک کہ اور لوگوں میں وہ کھانے میں نمک کی طرح ہو جائیں گی لہذا جو شخص تم میں ایسا صاحب اختیار ہو جو لوگوں کو کچھ نفع پہنچا سکے اور کچھ لوگوں کو ضرر تو اس کو چاہیے کہ انصار میں سے نیک لوگوں کی نیکی قبول کرے اور خطاکاروں کی خطا سے درگزر کرے یہی آخری مجلس تھی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے تھے۔

Narrated Ibn 'Abbas:
Allah's Apostle in his fatal illness came out, wrapped with a sheet, and his head was wrapped with an oiled bandage. He sat on the pulpit, and praising and glorifying Allah, he said, "Now then, people will increase but the Ansar will decrease in number, so much so that they, compared with the people, will be just like the salt in the! meals. So, if any of you should take over the authority by which he can either benefit some people or harm some others, he should accept the goodness of their good people (i.e. Ansar) and excuse the faults of their wrong-doers." That was the last gathering which the Prophet attended.

یہ حدیث شیئر کریں