صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 873

اسلام میں نبوت کی علامتوں کا بیان

راوی: ابونعیم , زکریا , فراس , عامرمسروق عائشہ

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي کَأَنَّ مِشْيَتَهَا مَشْيُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرْحَبًا بِابْنَتِي ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَبَکَتْ فَقُلْتُ لَهَا لِمَ تَبْکِينَ ثُمَّ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَضَحِکَتْ فَقُلْتُ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ فَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ فَقَالَتْ مَا کُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهَا فَقَالَتْ أَسَرَّ إِلَيَّ إِنَّ جِبْرِيلَ کَانَ يُعَارِضُنِي الْقُرْآنَ کُلَّ سَنَةٍ مَرَّةً وَإِنَّهُ عَارَضَنِي الْعَامَ مَرَّتَيْنِ وَلَا أُرَاهُ إِلَّا حَضَرَ أَجَلِي وَإِنَّکِ أَوَّلُ أَهْلِ بَيْتِي لَحَاقًا بِي فَبَکَيْتُ فَقَالَ أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَکُونِي سَيِّدَةَ نِسَائِ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَوْ نِسَائِ الْمُؤْمِنِينَ فَضَحِکْتُ لِذَلِکَ

ابونعیم، زکریا، فراس، عامرمسروق حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ (ایک روز) فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آئیں اور ان کی چال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چال کیطرح تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیٹی خوش آمدید اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو اپنی داہنی طرف یا اپنی بائیں طرف بٹھا لیا پھر آہستہ سے کوئی بات کہی تو وہ رونے لگیں میں نے ان سے پوچھا تم روتی کیوں ہو؟ پھر ایک بات ان سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آہستہ سے کہی تو وہ ہنسنے لگیں۔ میں نے کہا آج کی طرح میں نے خوشی کو رنج سے اس قدر قریب نہیں دیکھا۔ میں نے دریافت کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا فرمایا تھا؟ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راز کو افشاء کرنا پسند نہیں کرتی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوگئی تو میں نے فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا تو انہوں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی مرتبہ مجھ سے فرمایا تھا کہ جبرائیل علیہ السلام ہر سال مجھ سے ایک بار قرآن کا دور کیا کرتے تھے اس سال انہوں نے مجھ سے دو بار دور کیا ہے، اس سے میرا خیال ہے کہ میری موت کا وقت قریب آ گیا اور تم میرے تمام گھر والوں میں سب سے پہلے مجھ سے ملو گی تو یہ (سن کر) میں رونے لگی پھر (دوسری مرتبہ) فرمایا کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تمام جنتی عورتوں کی یا ساری مومنوں کی عورتوں کی سردار ہوگی اس وجہ سے مجھے ہنسی آ گئی۔

Narrated 'Aisha:
Once Fatima came walking and her gait resembled the gait of the Prophet . The Prophet said, "Welcome, O my daughter!" Then he made her sit on his right or on his left side, and then he told her a secret and she started weeping. I asked her, "Why are you weeping?" He again told her a secret and she started laughing. I said, "I never saw happiness so near to sadness as I saw today." I asked her what the Prophet had told her. She said, "I would never disclose the secret of Allah's Apostle ." When the Prophet died, I asked her about it. She replied. "The Prophet said.) 'Every year Gabriel used to revise the Qur'an with me once only, but this year he has done so twice. I think this portends my death, and you will be the first of my family to follow me.' So I started weeping. Then he said. 'Don't you like to be the mistress of all the ladies of Paradise or the mistress of all the lady believers? So I laughed for that."

یہ حدیث شیئر کریں