رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصاف کا بیان
راوی: عبداللہ بن یوسف مالک ابن شہاب عروہ بن زبیر عائشہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَکُنْ إِثْمًا فَإِنْ کَانَ إِثْمًا کَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ إِلَّا أَنْ تُنْتَهَکَ حُرْمَةُ اللَّهِ فَيَنْتَقِمَ لِلَّهِ بِهَا
عبداللہ بن یوسف مالک ابن شہاب عروہ بن زبیر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دو کاموں میں اختیار دیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان میں سے آسان کام کو اختیار فرما لیتے اگر وہ گناہ نہ ہوتا اگر وہ کام گناہ (کا سبب) ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے زیادہ اس سے دور رہنے والے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ذات کے لئے (کبھی کسی بات میں کسی سے) انتقام نہیں لیا مگر اللہ تعالیٰ کی حرمت کے خلاف (کوئی) کام کیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ضرور اللہ کے لئے اس کا انتقام لیتے تھے۔
Narrated 'Aisha:
Whenever Allah's Apostle was given the choice of one of two matters, he would choose the easier of the two, as long as it was not sinful to do so, but if it was sinful to do so, he would not approach it. Allah's Apostle never took revenge (over anybody) for his own sake but (he did) only when Allah's Legal Bindings were outraged in which case he would take revenge for Allah's Sake.