لوگوں کے درمیان متعارف شرطوں، اقرار میں استثناء اور شرط لگانے کے جواز کا بیان اور اگر کوئی شخص کہے کہ مجھ پر ایک یاد و درہم کے سوا سو درہم فلاں شخص کے واجب ہیں ۔
راوی: ابن عون ابن سیرین
حَدَّثَنَا وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ رَجُلٌ لِكَرِيِّهِ أَرْحِلْ رِكَابَكَ فَإِنْ لَمْ أَرْحَلْ مَعَكَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا فَلَكَ مِائَةُ دِرْهَمٍ فَلَمْ يَخْرُجْ فَقَالَ شُرَيْحٌ مَنْ شَرَطَ عَلَى نَفْسِهِ طَائِعًا غَيْرَ مُكْرَهٍ فَهُوَ عَلَيْهِ وَقَالَ أَيُّوبُ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ إِنَّ رَجُلًا بَاعَ طَعَامًا وَقَالَ إِنْ لَمْ آتِكَ الْأَرْبِعَاءَ فَلَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ بَيْعٌ فَلَمْ يَجِئْ فَقَالَ شُرَيْحٌ لِلْمُشْتَرِي أَنْتَ أَخْلَفْتَ فَقَضَى عَلَيْهِ
ابن عون ابن سیرین سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے اپنے کرائے والے سے کہا کہ تم اپنی سواریاں کسو، اگر میں فلاں، فلاں دن تمہارے ہمراہ نہ چلوں تو تمہیں سو درہم دونگا لیکن وہ اس دن نہ گیا، شریح نے کہا کہ جو شخص خوشی سے بغیر جبر کے اپنے اوپر کوئی شرط عائد کرے تو وہ اس پر لازم ہو جائے گی، ایوب نے ابن سیرین سے نقل کیا ہے کہ ایک شخص نے کچھ غلہ بیچا اور مشتری (خریدنے والا) نے کہا کہ اگر میں چہار شنبہ کے دن تمہارے پاس نہ آجاؤں تو میرے اور تمہارے درمیان بیع باقی نہ رہے گی، پھر وہ چہار شنبہ کو نہ آیا، تو شریح نے مشتری (خریدنے والا) سے کہا کہ تو نے وعدہ خلافی کی لہٰذا اس کے خلاف انہوں نے فیصلہ کردیا۔