صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 777

جاہلیت کی طرح گفتگو کرنے کی ممانعت

راوی: محمد مخلد ابن جریج عمر بن دینار جابر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ ثَابَ مَعَهُ نَاسٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ حَتَّی کَثُرُوا وَکَانَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلٌ لَعَّابٌ فَکَسَعَ أَنْصَارِيًّا فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ غَضَبًا شَدِيدًا حَتَّی تَدَاعَوْا وَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ دَعْوَی أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ ثُمَّ قَالَ مَا شَأْنُهُمْ فَأُخْبِرَ بِکَسْعَةِ الْمُهَاجِرِيِّ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعُوهَا فَإِنَّهَا خَبِيثَةٌ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ أَقَدْ تَدَاعَوْا عَلَيْنَا لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَقَالَ عُمَرُ أَلَا نَقْتُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْخَبِيثَ لِعَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّهُ کَانَ يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ

محمد مخلد ابن جریج عمر بن دینار حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ ہم (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جہاد میں تھے اتفاق سے مہاجرین میں سے کچھ لوگ برافروختہ ہو گئے (جس کی یہ وجہ ہوئی کہ) مہاجرین میں سے ایک شخص ظریف الطبع تھے ایک انصاری کی پیٹھ پر انہوں نے (مذاق سے) ایک تھپڑ کھینچ مارا جس سے انصاری کو غصہ آ گیا یہاں تک کہ ان لوگوں نے باہم (اپنے اپنے لوگوں کو) بلایا انصاری نے کہا! اے انصار! مدد کو پہنچو! اور مہاجر نے کہا! اے مہاجرین مدد کو پہنچو! (یہ سن کر) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاہلیت کی طرح کیوں پکار ہوئی پھر فرمایا! ان لوگوں کی یہ حالت کیوں ہوئی پس حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مہاجر کے انصاری کو تھپڑ مارنے کی کیفیت بیان کی گئی جابر کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس طرح کی پکار چھوڑ دو یہ بری بات ہے اور عبداللہ بن ابی بن سلول منافق نے کہا ان مہاجرین نے ہم سے فریاد رسی چاہی تھی اگر ہم مدینہ لوٹ کر گئے تو جو ہم میں زیادہ عزت والا ہوگا وہ کمزور کو نکال باہر کرے گا اس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ ہم اس خبیث کو قتل کیوں نہ کر دیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا! ایسا نہ کرو ورنہ یہ لوگ چرچا کریں گے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ساتھیوں کو قتل کرتے ہیں۔

Narrated Jabir:
We were in the company of the Prophet in a Ghazwa. A large number of emigrants joined him and among the emigrants there was a person who used to play jokes (or play with spears); so he (jokingly) stroked an Ansari man on the hip. The Ans-ari got so angry that both of them called their people. The Ansari said, "Help, O Ansar!" And the emigrant said "Help, O emigrants!" The Prophet came out and said, "What is wrong with the people (as they are calling) this call of the period of Ignorance? "Then he said, "What is the matter with them?" So he was told about the stroke of the emigrant to the Ansari. The Prophet said, "Stop this (i.e. appeal for help) for it is an evil call. "Abdullah bin Ubai bin Salul (a hypocrite) said, "The emigrants have called and (gathered against us); so when we return to Medina, surely, the more honorable people will expel therefrom the meaner," Upon that 'Umar said, "O Allah's Prophet! Shall we not kill this evil person (i.e. Abdullah bin Ubai bin Salul) ?" The Prophet) said, "(No), lest the people should say that Muhammad used to kill his companions."

یہ حدیث شیئر کریں