صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 774

آب زم زم کا بیان

راوی: زید ابوقتیبہ اسلم مثنیٰ ابوجمرہ

حَدَّثَنَا زَيْدٌ هُوَ ابْنُ أَخْزَمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ حَدَّثَنِي مُثَنَّی بْنُ سَعِيدٍ الْقَصِيرُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو جَمْرَةَ قَالَ قَالَ لَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِإِسْلَامِ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قُلْنَا بَلَی قَالَ قَالَ أَبُو ذَرٍّ کُنْتُ رَجُلًا مِنْ غِفَارٍ فَبَلَغَنَا أَنَّ رَجُلًا قَدْ خَرَجَ بِمَکَّةَ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ فَقُلْتُ لِأَخِي انْطَلِقْ إِلَی هَذَا الرَّجُلِ کَلِّمْهُ وَأْتِنِي بِخَبَرِهِ فَانْطَلَقَ فَلَقِيَهُ ثُمَّ رَجَعَ فَقُلْتُ مَا عِنْدَکَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَجُلًا يَأْمُرُ بِالْخَيْرِ وَيَنْهَی عَنْ الشَّرِّ فَقُلْتُ لَهُ لَمْ تَشْفِنِي مِنْ الْخَبَرِ فَأَخَذْتُ جِرَابًا وَعَصًا ثُمَّ أَقْبَلْتُ إِلَی مَکَّةَ فَجَعَلْتُ لَا أَعْرِفُهُ وَأَکْرَهُ أَنْ أَسْأَلَ عَنْهُ وَأَشْرَبُ مِنْ مَائِ زَمْزَمَ وَأَکُونُ فِي الْمَسْجِدِ قَالَ فَمَرَّ بِي عَلِيٌّ فَقَالَ کَأَنَّ الرَّجُلَ غَرِيبٌ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَانْطَلِقْ إِلَی الْمَنْزِلِ قَالَ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ لَا يَسْأَلُنِي عَنْ شَيْئٍ وَلَا أُخْبِرُهُ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ إِلَی الْمَسْجِدِ لِأَسْأَلَ عَنْهُ وَلَيْسَ أَحَدٌ يُخْبِرُنِي عَنْهُ بِشَيْئٍ قَالَ فَمَرَّ بِي عَلِيٌّ فَقَالَ أَمَا نَالَ لِلرَّجُلِ يَعْرِفُ مَنْزِلَهُ بَعْدُ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ انْطَلِقْ مَعِي قَالَ فَقَالَ مَا أَمْرُکَ وَمَا أَقْدَمَکَ هَذِهِ الْبَلْدَةَ قَالَ قُلْتُ لَهُ إِنْ کَتَمْتَ عَلَيَّ أَخْبَرْتُکَ قَالَ فَإِنِّي أَفْعَلُ قَالَ قُلْتُ لَهُ بَلَغَنَا أَنَّهُ قَدْ خَرَجَ هَا هُنَا رَجُلٌ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ فَأَرْسَلْتُ أَخِي لِيُکَلِّمَهُ فَرَجَعَ وَلَمْ يَشْفِنِي مِنْ الْخَبَرِ فَأَرَدْتُ أَنْ أَلْقَاهُ فَقَالَ لَهُ أَمَا إِنَّکَ قَدْ رَشَدْتَ هَذَا وَجْهِي إِلَيْهِ فَاتَّبِعْنِي ادْخُلْ حَيْثُ أَدْخُلُ فَإِنِّي إِنْ رَأَيْتُ أَحَدًا أَخَافُهُ عَلَيْکَ قُمْتُ إِلَی الْحَائِطِ کَأَنِّي أُصْلِحُ نَعْلِي وَامْضِ أَنْتَ فَمَضَی وَمَضَيْتُ مَعَهُ حَتَّی دَخَلَ وَدَخَلْتُ مَعَهُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهُ اعْرِضْ عَلَيَّ الْإِسْلَامَ فَعَرَضَهُ فَأَسْلَمْتُ مَکَانِي فَقَالَ لِي يَا أَبَا ذَرٍّ اکْتُمْ هَذَا الْأَمْرَ وَارْجِعْ إِلَی بَلَدِکَ فَإِذَا بَلَغَکَ ظُهُورُنَا فَأَقْبِلْ فَقُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَأَصْرُخَنَّ بِهَا بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ فَجَائَ إِلَی الْمَسْجِدِ وَقُرَيْشٌ فِيهِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ إِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فَقَالُوا قُومُوا إِلَی هَذَا الصَّابِئِ فَقَامُوا فَضُرِبْتُ لِأَمُوتَ فَأَدْرَکَنِي الْعَبَّاسُ فَأَکَبَّ عَلَيَّ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ وَيْلَکُمْ تَقْتُلُونَ رَجُلًا مِنْ غِفَارَ وَمَتْجَرُکُمْ وَمَمَرُّکُمْ عَلَی غِفَارَ فَأَقْلَعُوا عَنِّي فَلَمَّا أَنْ أَصْبَحْتُ الْغَدَ رَجَعْتُ فَقُلْتُ مِثْلَ مَا قُلْتُ بِالْأَمْسِ فَقَالُوا قُومُوا إِلَی هَذَا الصَّابِئِ فَصُنِعَ بِي مِثْلَ مَا صُنِعَ بِالْأَمْسِ وَأَدْرَکَنِي الْعَبَّاسُ فَأَکَبَّ عَلَيَّ وَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ بِالْأَمْسِ قَالَ فَکَانَ هَذَا أَوَّلَ إِسْلَامِ أَبِي ذَرٍّ

زید ابوقتیبہ اسلم مثنیٰ ابوجمرہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ہم سے کہا میں تم سے ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اسلام کا واقعہ بیان کرتا ہوں ہم نے کہا ضرور بیان فرمایئے چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے تھے میں قبیلہ غفار کا آدمی ہوں ہم کو خبر پہنچی کہ مکہ میں ایک شخص ظاہر ہوا ہے جو نبوت کا دعویٰ کرتا ہے۔ میں نے اپنے بھائی سے کہا کہ تم اس شخص کے پاس جا کر بات چیت کرو۔ اور مجھے اس کی خبر دو پس وہ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کرنے کے بعد لوٹ کر آئے۔ میں نے اپنے بھائی سے دریافت کیا۔ کیا خبر لائے؟ جواب دیا! واللہ میں نے ایک ایسے جوان مرد کو دیکھا جو نیکی کا حکم کرتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں میں نے کہا مجھے اتنی سی خبر سے تسکین نہیں ہوئی۔ میں نے خود ناشتہ اور لاٹھی لی اور مکہ کی طرف چل دیا اور مکہ میں داخل ہو کر سخت پریشان ہوا کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچانتا نہیں تھا اور نہ ہی یہ مناسب سمجھا کہ (کسی سے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں پوچھوں میں نے اپنا معمول کر لیا تھا زم زم کا پانی پی لیتا اور کعبہ میں رہتا ایک دفعہ میری طرف سے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ گزرے اور انہوں نے کہا (یہ شخص) مسافر ہے؟ میں نے کہاں ہاں تو انہوں نے مجھ سے کہا (ہمارے) مکان چلو! میں ان کے ساتھ چل دیا راستہ بھر نہ انہوں نے مجھ سے کوئی بات پوچھی اور نہ میں نے ان سے کچھ بیان کیا جب صبح ہوئی تو میں کعبہ میں گیا تاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (کسی سے) دریافت کروں اور کوئی مجھ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات بیان کرے دوبارہ پھر میری طرف علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا گذر ہوا انہوں نے کہا ابھی تک تمہارے لئے وہ وقت نہیں آیا کہ تم اپنی جائے قیام کو پہچانو؟ میں نے کہا نہیں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میرے ساتھ چلو پھر علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (مجھ سے کہا) یہاں مکہ میں تم کیوں آئے؟ میں نے کہا اگر تم میرے راز کو ظاہر نہ کرو تو تم سے کہتا ہوں علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں رازدار ہی رہوں میں نے ان سے کہا کہ ہمیں خبر ملی ہے کہ یہاں ایسے شخص ظاہر ہوئے جو نبوت کے مدعی ہیں اگرچہ میں نے اپنے بھائی کو بھیجا تھا تاکہ وہ ان سے بات چیت کر کے امر واقعی کی مجھے اطلاع دیں۔ مگر انہوں نے لوٹ کر کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا۔ اس لئے میں خود ہی ان سے ملنا چاہتا ہوں علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا! بس اتنی سی بات تو خوش ہو جاؤ کہ تم اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے میں خود ان کے پاس جارہا ہوں تم میرے ساتھ چلو جہاں میں جاؤں وہاں تم بھی جانا اگر میں کسی ایسے آدمی کو دیکھوں گا جس سے تم کو کچھ اندیشہ ہو تو میں کسی دیوار کے پاس کھڑا ہو جاؤں گا اور یہ معلوم ہوگا کہ اپنا جوتا درست کر رہا ہوں خبردار تم میرے ساتھ کھڑے نہ ہونا بلکہ آگے نکل جانا چنانچہ میں علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ چل دیا اور ان کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے دولت اسلام سے سرفراز فرمایئے چنانچہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مسلمان کیا اور فرمایا ابوذر اس بات کو پوشیدہ رکھو اور اپنے شہر کی طرف واپس جاؤ پھر جب ہمارے غلبہ کی تم کو خبر پہنچے تو آ جانا میں نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سچا رسول بنا کر بھیجا ہے میں اس بات کو لوگوں میں پکار کر کہوں گا چنانچہ ابوذر نے کعبہ میں قریش سے کہا! اے قریشیو! میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں قریش نے کہا اس بے دین کی کھڑے ہو کر خبر لو اور وہ مارنے کے لئے تیار ہو گئے اور مار مار کر ادھ موا کر دیا حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے دیکھا خود کو میری ڈھال بنا لیا اور کافروں سے کہا تمہاری خرابی ہو (قبیلہ) غفار کے آدمی کو قتل کئے دیتے ہو حالانکہ تمہاری تجارتی منڈی اور راستہ غفار ہی کی طرف سے ہے۔ یہ سن کر وہ باز آ گئے پھر جب صبح ہوئی تو میں نے کعبہ میں جا کر ویسا ہی کہا جیسا کہ کل کہا تھا پھر انہوں نے کہا اس بے دین کی کھڑے ہو کر خبر لو!چنانچہ میرے ساتھ وہی ہوا جو کل ہوا تھا پھر عباس نے دیکھا اور مجھے ان سے بچا کر کل کی طرح بات چیت کی ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں ابوذر کے اسلام کی یہ پہلی منزل ہے۔

Narrated Ibn Abbas:
When the news of the advent of the Prophet reached Abu Dhar, he said to his brother, "Ride to this valley and bring me the news of this man (i.e. the Prophet ) who claims to be a Prophet receiving information from the Heaven. Listen to him and then come to me." His brother set out till he met the Prophet and listened to his speech and returned to Abu Dhar and said to him, "I have seen him exhorting people to virtues and his speech was not like poetry." Abu Dhar said, "You have not satisfied me as to what I wanted." So, he took his journey-food and a water-skin full of water and set out till he reached Mecca, where he went to the Mosque looking for the Prophet , whom he did not know, and he would not like to ask someone about him. So, a portion of the night had passed when 'Ali saw him and realized that he was a stranger. Abu Dhar followed him (to his house), but neither of them asked the other about anything till it was morning, when he carried his water-skin and food and went to the Mosque. He spent that day without being observed by the Prophet till it was night, when he returned to his sleeping place. 'Ali again passed by him and said, "Hasn't the man (i.e. Abu Dhar) recognized his dwelling place yet?" So, 'Ali let him get up and took him (to his house), but neither of them asked the other about anything, till it was the third day when 'Ali had the same experience with him and Abu Dhar again stayed with him. 'Ali then asked, "Won't you tell me what has brought you here?" He replied, "If you give me a promise and a convention that you will guide me, then I will tell you." When 'Ali did, Abu Dhar informed him (of his purpose). 'Ali said, "It is the Truth, and he (i.e. Muhammad) is the Apostle of Allah. So when the morning comes, follow me, and if I should perceive any danger threatening you, I will give you a hint by pretending to go to the watercloset. But if I carried on walking, follow me till you enter the place that I will enter." Abu Dhur agreed and followed 'Ali till he entered the place of the Prophet and Abu Dhur entered with him. He then listened to the speech of the Prophet and embraced Islam on that very spot. The Prophet said to him, "Go back to your people and inform them (of this religion) till you receive my (further) orders." Abu Dhur said, "By Him in Whose Hands my life is! I will proclaim my conversion to Islam publicly amongst them (i.e. infidels)." He went out till he reached the Mosque and announced as loudly as possible, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is the Apostle of Allah." The people then got up and beat him till they knocked him down. Al-Abbas came and threw himself over him (to protect him) saying, Woe to you! Don't you know that he is from Ghifar and there is the route (road) to your merchants towards Sham (i.e. through the place where this tribe dwells)?" Thus he saved him from them. Abu Dhar did the same on the next day and the people beat him again and Al-'Abbas drew himself over him (to save him as before).

یہ حدیث شیئر کریں